لڑکیوں کی سوچ ہی یہی ہوتی ہے کہ امیر لڑکا تلاش کرکے شادی کی جائے: نبیلہ مقصود
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )معروف میک اپ آرٹسٹ، سٹائلسٹ اور بیوٹی برانڈز کی مالک نبیلہ مقصود کا کہنا ہے کہ عام طور پر پاکستانی لڑکیوں کی سوچ ہی یہی ہوتی ہے کہ امیر اور خوبصورت لڑکا تلاش کرکے اس سے شادی کی جائے، وہی ہر چیز مہیا کرے گا۔
نبیلہ مقصود نے حال ہی میں ایف ایچ ایم پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے کیریئر سمیت مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔ان کا کہنا تھا کہ انہیں میک اپ اینڈ سٹائلسٹ کا کاروبار شروع کرتے ہوئے تقریبا 40 سال ہونے والے ہیں اور انہوں نے بھی کیریئر کو ماں بننے کے بعد شروع کیا۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے معاشی خود مختاری اور پیسے کمانے کے لئے دو بچوں کی پیدائش کے بعد سوچا اور جب ان کا دوسرا بچہ محض 6 ماہ کا تھا تب انہوں نے بیرون ممالک سے ہیئر کٹنگ سمیت میک اپ کے مختلف کورسز کئے۔نبیلہ مقصود نے بچوں کی پیدائش کے بعد ہی کام اور کاروبار شروع کرنے کا کریڈٹ شوہر سمیت اہل خانہ کو بھی دیا اور ساتھ ہی پاکستانی سماج کی بھی تعریفیں کیں۔
ان کے مطابق اگر وہ پاکستان جیسے سماج میں نہ ہوتیں تو اہل خانہ ان کی اس طرح مدد نہیں کرتا اور وہ ایسے آگے نہ بڑھ سکتیں، انہیں اپنے خاندان اور ملک نے ہی سب کچھ بنایا۔ایک اور سوال کے جواب میں نبیلہ مقصود نے اعتراف کیا کہ وہ سخت مزاج باس ہیں، عام طور پر ان کا رویہ ملازمین اور سٹاف کے ساتھ سخت ہوتا ہے کیوں کہ وہ اپنے ساتھ بھی سختی سے پیش آتی ہیں اور وہ ہر چیز میں بہتری چاہتی ہیں، اس لئے ملازمین کے ساتھ بھی نرمی اختیار نہیں کرتیں۔
انہوں نے خواتین کی معاشی خود مختاری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی خاتون کو صرف اچار بنانا آتا ہے تو وہ اسے بنا کر فروخت کرے اور پیسے کمائے۔ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح اگر کسی کے پاس اور کوئی ہنر نہیں اور وہ صرف قرآن پاک پڑھا سکتی ہیں تو وہ بچوں کو قرآن کی تعلیم دے کر پیسے کمائے۔
ان کے مطابق ہر خاتون کو معاشی طور پر خود مختار ہونے کے لئے کچھ نہ کچھ کرنا پڑے گا اور یہ بہت ضروری ہے، اپنا پیسہ اپنا ہوتا ہے، اس کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔نبیلہ مقصود نے کہا کہ عام طور پر پاکستانی لڑکیوں کی یہی سوچ ہوتی ہے کہ کسی امیر اور خوبصورت لڑکے کو دیکھ کر اس سے شادی کی جائے، ہر چیز وہ مہیا کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب یہی سوچ ہوگی کہ لڑکا پیسے والا بھی ہو، اچھا بھی لگے اور پیار بھی کرے اور پوری ذمہ داری لڑکے پر آجاتی ہے تو پھر شادیاں بھی نہیں چل پاتیں۔