ہے بہارِ باغِ دنیا چند روز...

ہے بہارِ باغِ دنیا چند روز...
ہے بہارِ باغِ دنیا چند روز...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اف یہ جوبن اور نشیلا بانکپن
پھول بھنوروں کے سلگتے ہیں بدن
اور ستم کہ کاغذی ہیں پیرہن
دل سے ہے دل کا لگانا چند روز!
"ہے بہارِ باغِ دنیا چند روز"

وہ جو عفت اور حیا سے دور ہیں
بے خبر مدہوش ہیں مخمور ہیں
ساحلوں پر مستیوں میں چُور ہیں
بے حیائی کا زمانہ چند روز!
"ہے بہارِ باغِ دنیا چند روز"

باغ پر رکھی نظر صیاد نے
کردیا چھلنی جگر صیاد نے
خار بوئے بے خطر صیاد نے
پھول کا ہنسنا ہنسانا چند روز!
"ہے بہارِ باغِ دنیا چند روز"

تاج و در پر تجھ کو اتنا ناز کیوں؟
مال و زر پر تجھ کو اتنا ناز کیوں؟
خیر و شر پر تجھ کو اتنا ناز کیوں؟
ہے یہاں سب کا ٹھکانا چند روز!
"ہے بہارِ باغِ دنیا چند روز"

ہوگیا برباد باغِ التفات
اور کھڑے ہیں منہ کھولے حادثات
کیسے دے پائیں گے کیفی ان کو مات
روز و شب کا ہے تماشا چند روز!
"ہے بہارِ باغِ دنیا چند روز"

کلام :انیس کیفی(مہاراشٹر۔بھارت )

مزید :

شاعری -