ٹرمپ بچ گئے مگر مواخذے کا سامنا کرنے والے تیسرے امریکی صدر بن گئے: مبصرین

  ٹرمپ بچ گئے مگر مواخذے کا سامنا کرنے والے تیسرے امریکی صدر بن گئے: مبصرین

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


واشنگٹن (اظہر زمان، خصوصی رپورٹ) غیر جانبدار مبصرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے خلاف جو شواہد اور دستاویزات سامنے آئیں ان سے وہ مجرم دکھائی دے رہے تھے جبکہ سابق سکیورٹی ایڈوائزرجان بولٹن سمیت دیگراہم گواہوں کو پیش ہونے سے روکنے میں ری پبلیکن پارٹی کا میاب ہوگئی۔ اگر یہ گواہیاں سامنے آتیں تو وائٹ ہاوس کا کیس مزید کمزور ہوجاتا۔ امریکی ایوان نمائندگان میں ڈیموکرٹیک پارٹی نے اپنی اکثریت کے بل بوتے پر صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک منظور کرلی تھی۔ جس کا امریکی عوام پر گہرا اثر پڑا ہے اور اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی تاریخ میں تیسرے صدر بن گئے ہیں۔ جن کے خلاف مواخذے کا مقدمہ چلاہے تحریک ناکام ہوجانے کے باوجود صدر ٹرمپ کے ریکارڈ پر جو سیاہ دھبہ لگا ہے اسے مٹانا مشکل ہے (تاہم صدر ٹرمپ کے لئے مسرت کا پہلو یہ ہے کہ مواخذے کی تحریک پر ووٹنگ سے ثابت ہوگیا ہے کہ ری پبلیکن پارٹی پوری طرح صدر ٹرمپ کے ساتھ کھڑی ہے صدر ٹرمپ نے جمعرات کے روز واشنگٹن میں سالانہ قومی دعائیہ ناشتے میں اپنی فتح پر بہت خوشی کا اظہار کیا ہے اور اس موقع پر دو اخبارات کو لہراکر حاضرین کو دکھائے جن کی سرخیاں میں ”بری“ کے الفاظ درج تھے صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں اپنے مخالفین کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بے ایمان اور کرپٹ لوگوں نے انہیں اور ملک کو مشکل میں ڈالے رکھا ہے لیکن اب انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑاہے۔ اس تقریب میں ان کی مخالف سپیکر نینسی پلوسی سمیت ڈیموکرٹیک پارٹی کے اہم لیڈر موجود تھے۔ صدر ٹرمپ نے سپیکر پلوسی اور ایک بل پر اپنے مخالف ووٹ ڈالنے والے ری پبلیکن سینیٹر مٹ رومنی کو منافق قرار دیا۔اس سے قبل توقع کے عین مطابق امریکی سینیٹ نے بدھ کی شام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مواخذے کے مقدمے سے بری کر دیا اور طاقت کے ناجائز استعمال کی تفتیش کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی دونوں دفعات کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ وہ جرم کے مرتکب نہیں ہوئے۔ مقدمہ جیتنے کیلئے سو ارکان کی سینیٹ میں 67 ارکان کی دو تہائی اکثریت درکار تھی۔ جبکہ ایوان میں حکمران ری پبلیکن پارٹی کے ارکان کی تعداد 53ہے اور مخالف ڈیموکراٹیک پارٹی کے ارکان کی تعداد 45ہے اور ان کے حامی دو آزاد ارکان کو ملاکر ان کی قوت 47ارکان کی ہے تمام بحث مباحثے اور ضمیر کی آواز کے مطابق ووٹ ڈالنے کا حلف اٹھانے کے باوجود دونوں بلوں پر ایک کے سوا پارٹی لائن کے مطابق ہی ووٹ پڑے۔بل کی پہلی دفعہ میں الزام لگایا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے یوکراین میں اپنے ہم منصب سے فون پر بات کرتے ہوئے ان پر زور دیا تھا کہ وہ ان کے مخالف صدارتی امیدوار جوبیڈن کو کرپشن کے مقدمے میں پھنسانے کی کوشش کریں جس کے بدلے میں ان کی فوجی امداد بحال کردی جائے گی۔دو انٹیلی جنس افسروں نے خفیہ طور پر کال سن کر انسپکٹر جنرل کے پاس شکایت درج کرادی تھی۔ اس دفعہ پر ووٹنگ ہوئی تو ایک ری پبلیکن سینیٹر مٹ رومنی نے صدر ٹرمپ کے خلاف ووٹ دیا۔ نتیجے کے مطابق حق میں 48اور مخالفت میں 52ووٹ آنے کے باعث یہ تحریک مسترد ہوگئی۔دوسری دفعہ میں الزام لگایا گیا تھا کہ جب کانگریس نے صدر ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس نے اس عمل میں رکاوٹ ڈالی۔ اس پر ووٹنگ ہوئی تو پارٹی لائن کے مطابق ووٹ پڑے اور اس مرتبہ مٹ رومنی نے اپنی پارٹی کا ساتھ دیا۔ تحریک کے حق میں 47اور مخالفت میں 53ووٹپڑنے کے باعث یہ تحریک بھی مسترد ہوگئی۔

تحریک مسترد

مزید :

صفحہ اول -