دلیپ کمار کی کہانی انہی کی زبانی ۔ ۔ ۔ قسط نمبر55
سائرہ بانو کو میں نے بدل ڈالا تھا ۔اس کا خوف اور شرمیلا پن اعتماد سے کافور ہوگیا ۔وہ پورے اعتمادسے حالات کا سامنا کرسکتی تھی۔ایک دن ہم نے کہیں جاناتھا ۔سائرہ بانو نے تیار ہونے میں کافی وقت لیا اور جب باہر آئی تو زیورات کے بناو سنگھار سے لدی ہوئی تھی ۔بے شک وہ پیاری لگ رہی تھی ۔بولی ” میں کیسی لگ رہی ہوں “
میں نے کہا ” بہت پیاری لیکن اب آپ ایک بکسہ لیکر اس میں سارے زیورات ساتھ رکھ لیا کرو تاکہ ساری دنیا کو علم ہوجائے کہ سائرہ بانو کے پاس کتنا زیور ہے “ وہ سمجھ گئی میں کیا چاہتا ہوں ۔اس د ن کے بعد اس نے زیورات میں بھی سادگی اختیار کرنی شروع کردی ۔اسکو بدلنے میں ہی میری سہولت اور عافیت تھی ۔سادگی میں بھی اسکی سندرتا قائم تھی ۔
مجھے یاد ہے جب ابھی ہماری شادی نہیں ہوئی تھی ۔اور ہم ایک دوسرے کے لئے زیادہ شناسا بھی نہیں تھے۔وہ ان دنوں سی بیلی کے ایک فلیٹ میں رہتے تھے۔نیا نیا فلمی دور تھا ان کا ۔میں نے اطلاعی گھنٹی بجائی تو سائرہ بانو نے دروازہ کھولا ۔اس نے سر کو بالوں سے چپڑ رکھا تھا،سادہ سی شلوار قیمیض میں تھی۔مجھ پر نگاہ پڑتے ہی وہ اسقدر زور سے چیخی اور چیختی ہوئی اندر بھاگی کہ کسی بھی انسان کا دل دہل سکتا تھا اسکی چیخ سے ۔دراصل وہ کبھی اتنی سادہ رہ نہیں رہ سکتی تھی ۔اسکو تیار ہونا اچھا لگتا تھا ۔اسکے بعد جب کبھی کہیں جانے کا اتفاق ہوا اور اس نے چاہے بالوں میں تیل لگایا ہوتا یا انہیں ڈائی کرکے بیٹھی ہوتی ،میرے کہنے پر وہ فوری سر کو کسی کپڑے سے ڈھانپ لیتی اور چل دیتی ۔اسقدر تیزی سے خود کو میری خاطر بدلنا صرف سائرہ بانو کا کمال ہے ،وہ مجھ سے ٹوٹ کر محبت جو کرتی ہے ۔
سائرہ میں اور بھی بے شمار باتیں ہیں۔مجھے ایک مرد کی حیثت سے خود کو بدلنے میں وقت درکار ہوتا تھا لیکن سائرہ بانو اس معاملے بہت بہتر رہی ہے۔مجھے یاد ہے جب میری انتہائی ذہین بہن نے کے آصف سے شادی کرلی تو میں اس سے ناراض ہوگیا ۔اور اس سے ملنا جلنا چھوڑ دیا تھا ۔
ایک دن فون کی گھنٹی بجی تو سائرہ فون سننے چلی گئی۔چند منٹ بعد واپس آئی اور کہا کہ بریج ہسپتال سے فون آیا ہے کہ اختر اپنے بھائی سے ملنا چاہتی ہے ۔اسکی حالت بہت خراب تھی۔اس وقت تک کے آصف اسکو چھوڑ چکا تھا ۔میں نے اسکو ملنے سے انکار کردیا اور کہا کہ مجھے اس سے نہیں ملنا ۔لیکن سائرہ نے مجھے بڑی محبت سے سمجھایا کہ رشتے یوں نہیں بھلائے جاسکتے۔یہ وہی اختر تھی جو میری سائرہ سے شادی پر نالاں تھی ۔سائرہ کے بارے اسکی رائے ٹھیک نہیں تھی لیکن یہ سائرہ تھی جو بہن بھائی کو پھر سے ملانا چاہتی تھی۔کہنے لگی ” خدانخواستہ کل کو کوئی ایسی بات ہوگئی تو پھر آپ کو ساری پچھتانا پڑے گا “
دلیپ کمار کی کہانی انہی کی زبانی ۔ ۔ ۔ قسط نمبر54
میں ہسپتال گیا اور اختر سے صلح کرلی ۔سائرہ نے کبھی انا کا مسئلہ نہیں بنایا،اختر اسکے برعکس تھی۔ضدی اور خودسر بھی۔اللہ کا شکر ہے کہ میں اور سائرہ ہمیشہ مطمئن رہے ہیں ۔سادگی اختیار کی اور کبھی آپس میں جھگڑا نہیں کیا ۔حالانکہ کئی بار لڑائی کا پورا موقع بھی ملا لیکن وہ بڑی سمجھدار نکلی ۔ایک دن میں نے اسے کہا ” آج تیار رہنا ،ایک فنکش میں جانا ہے “ میں نے اسے گھر سے لینا تھا لیکن بھول گیا اور اکیلا ہی چلا گیا جبکہ وہ گھر میں تیار بیٹھی میرا انتظار کرتی رہی ۔ایسا اطمینان اور خوش گپیاں لگانا مجھے سائرہ کے ساتھ ہی نصیب ہوا ۔
ایسا ہی اور یادگار واقعہ سنئے ۔ہمیں ایک آسکر ایوارڈ تقریب میں جانا تھا لیکن اس رات جب میں شوٹنگ سے واپس آیا تو سائرہ بانو مجھے ائرپورٹ لینے آئی ۔واپسی پر میں نے کہا” کیا تم آسکر ڈنر میں جانا پسند کرو گی یا ہم دنوں خود اس وقت کو انجوائے کریں “ ہم دو روز بعد مل رہے تھے ۔وہ خوش دلی سے بولی کہ یہ سب سے زیادہ اچھا آئیڈیا ہے ۔پس وہ رات ہم دونوں نے کینڈل لائٹ ڈنر کرکے گزاری ،لوگ پوچھتے ہیں سائرہ بانو کی خوبیاں کیا ہیں ۔میں کتنی خوبیوں گنواوں اسکی ۔ایسی بیوی نعمت ہوتی ہے ۔ (جاری ہے )