احتساب عدالت فیصلے میں وجوہات نہیں ،کیس واپس بھیج دیتے ہیں کہ فیصلہ کرکے وجوہات دیں، چیف جسٹس عامر فاروق کے بریت کی درخواستوں پر ریمارکس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) 190ملین پاؤنڈ ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ میرٹ پر احتساب عدالت نے اپنے فیصلے وجوہات نہیں دیں، احتساب عدالت کے فیصلے کی فائنڈنگ نہیں آئی، کیس احتساب عدالت کو بھیج دیتے ہیں، وہ فیصلہ کرکے وجوہات بھی دیں گے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں 190ملین پاؤنڈ ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی،بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکلا عثمان گل اور ظہیر عباس عدالت پیش ہوئے،سپیشل پراسیکیوٹر نیب امجد پرویز اور رافع مقصود عدالت پیش ہوئے ۔
وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ نیب نے دسمبر 2023میں 8ملزمان کیخلاف ریفرنس دائر کیا، وکیل ظہیر عباس نے بانی پی ٹی آئی سے متعلق کیس کا چارج عدالت کے سامنے پڑھا، عدالت نے استفسار کیا کہ آپریشن آف لاء کے لحاظ سے یہ جو ٹرسٹ ہے ابھی تو موجود نہیں،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا وہ تو اس کو رجسٹرہی نہیں کررہے ؟وکیل ظہیر عباس نے کہا کہ ابھی یہیں پر ہمارا کیس زیرالتوا ہے،پراسیکیوٹر امجد پرویز نے کہاکہ ہمارا موقف یہ ہے کہ یہ جب جگہ منتقل ہوئی تو ٹرسٹ موجود ہی نہیں تھا،احتساب عدالت نے میرٹس کی بنیاد پر فیصلہ نہیں دیا،عدالت نے کہاکہ پہلی بات یہ رقم بیرون ملک سے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آئی، پھر کابینہ کا فیصلہ ہے ، دوسرا لینڈ منتقلی ہے،وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ جی بالکل، اور اب نیب ترامیم کے بعد کابینہ کے فیصلے کو تحفظ حاصل ہے،وکیل ظہیر عباس نے کہاکہ این سی اے کی جانب سے فریزنگ اور ڈی فریزنگ آرڈر سامنے نہیں ہے، این سی اے کی ابھی تفتیش بھی مکمل نہیں، جب تک میراذاتی مفاد ثابت نہ ہو کابینہ کے فیصلے کو نیب ترامیم سے تحفظ حاصل ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب ترامیم دکھانے کی ہدایت کی،کابینہ فیصلے کو حاصل تحفظ سے متعلق وکیل ظہیر عباس نے نیب ترامیم عدالت میں پڑھ کر سنائیں،عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے اس موقع پر آکر کیوں بری کرنے کی درخواست دائر کی؟وکیل نے کہاکہ اس موقع پر بری کرنے کی درخواست اس لئے دی کہ نیب ترامیم کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ نے دیا،سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیب ترامیم بحال ہوئیں،چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ آپ کا گراؤنڈ ہے کہ ذاتی مفاد ثابت نہیں اس لئے بری کرنے کی درخواست منظور کی جائے،عدالت نے وکیل کو ہدایت کی کہ بری کرنے کی درخواست مسترد کرنے کااحتساب عدالت کا فیصلہ پڑھیں۔
وکیل ظہیر عباس نے کہاکہ صرف 2پٹیشنز ہیں جن کے خلاف یہ ٹرائل چل رہا ہے، باقی 6اشتہاری ہیں،چیف جسٹس نے کہاکہ میرٹ پر احتساب عدالت نے اپنے فیصلے وجوہات نہیں دیں،جسٹس میاں گل حسن نے کہاکہ احتساب عدالت کے فیصلے کی وجوہات ہمارے سامنے نہیں،چیف جسٹس نے کہاکہ احتساب عدالت کے فیصلے کی فائنڈنگ نہیں آئی،عدالت نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ کیس احتساب عدالت کو بھیج دیتے ہیں، وہ فیصلہ کرکے وجوہات بھی دیں گے۔