سردار تنویر الیاس کی بزرگ سیاستدان سردار سکندر حیات سے ملاقات ، آزاد کشمیر کی سیاست میں بھونچال آگیا
کوٹلی(ڈیلی پاکستان آن لائن)حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے صدر آزادکشمیر حکومت کےسینئر وزیر سردار تنویر الیاس کی کوٹلی یاترا اور آزادکشمیر کی سیاست کے سینئر ترین کردار بزرگ سیاستدان سردار سکندر حیات خان کے ساتھ اہم ملاقات نے آزادکشمیر کے سیاسی افق پر طوفان برپا کردیا ہے، سیاسی حلقوں میں گزشتہ روز سے اس ملاقات کے بعد زلزلے کی کیفیت ہے،تحریک انصاف کی صدارت سنبھالنے کے بعد سردار تنویر الیاس کی آزادکشمیر کی سیاست کے سب سے بڑے مہان تجربہ کار سیاست کار کے ساتھ سیاسی ملاقات نے آزادکشمیر کی سیاست کے مستقبل کے حوالے سے نئی بحث کی بنیاد رکھ دی ہے۔
سردارتنویر الیاس نے اس ملاقات کے ذریعے ایک تیر سے کئی شکار کھیلے ہیں جن کی زد میں آکر مسلم لیگ ن،پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف میں موجودموقع پرست گروہ پریشانی کا شکارہے اور اسے سیاست کی بند گلی سے نکلنے میں دشواری کاسامنا ہے۔سردار تنویر الیاس کی سردار سکندر حیات سے ہونے والی گفتگو نے سیاسی زعماء کر چکرا کر رکھ دیا ہے اور پیدا ہونے والے بھونچال نے آزادکشمیر حکومت کو بھی ہلا دیا ہے۔حکومتی سطح پر مستقبل کا سوال زیر بحث ہے تو اپوزیشن میں کئی خود ساختہ راہنماؤں کا مستقبل تاریک ہوتا نظر آرہا ہے۔سردار تنویر الیاس کی کوٹلی آمد کے بعد سیاسی منظر نامے پر یہ بات بالکل واضح ہوگئی ہے کہ تحریک انصاف کے صدر کو آزادکشمیر کے ہر علاقے میں محروم،مظلوم اور پسے ہوئے طبقات کی جانب سے زبردست پذیرائی مل رہی ہے،تنویر الیاس امید کی نئی کرن کے طورپر آزادکشمیر کے عوام کے لیے توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔
سردار سکندر حیات خان نے بھی انہیں آزادکشمیر کے عوام کے لیے نئی امید قرار دیا ہے۔سردار سکندر حیات خان کے حوالے سے مشہور ہے کہ وہ اپنے سیاسی مخالفین کے بارے میں فراخدلی کا کم ہی مظاہرہ کرتے ہیں تاہم سردار تنویر الیاس نے اپنی پہلی ملاقات کے دوران ہی انہیں نہ صرف اپنا گرویدہ بنالیا بلکہ سردار سکندر حیات خان کی جانب سے دیئے گئے مشوروں اور راہنمائی کو بنیاد بناکر آزادکشمیر کے سیاسی افق پر اپنا مقام مزید نمایاں اور مستحکم کرنے کا موقع حاصل کرلیا ہے۔کو ٹلی یاترا کے دوران سردار تنویرالیاس کا استقبال اور جگہ جگہ تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے خیر مقدمی اجتماعات نے سیاسی پنڈتوں اورقبیلائی سیاست کے سرخیل کرداروں کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ اب آزادکشمیر کی سیاست کا رنگ مزاج اور سوچ فکر تبدیل ہوچکی ہے،لوگ تعصبات سے نکل کر حقیقت کی دنیا میں زمینی صورتحال کے مطابق نوجوان،متحرک،اعلیٰ تعلیم یافتہ اور اہل قیادت کے خواہشمند ہیں۔سردار تنویر الیاس آزادکشمیر کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ منظم اور متحرک قیادت کے طورپر سامنے آئے ہیں اور ان کو ملنے والی پذیرائی نے آزادکشمیر کے مستقبل کی سیاست کی سمت کا تعین کردیا ہے۔
تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ سردار تنویر الیاس آئندہ چند ماہ کے دوران آزادکشمیر کی سیاست کے بادشاہ بن سکتے ہیں۔ان کے اندر یہ صلاحیت موجود ہے کہ سیاست کا رخ اپنے ہاتھوں سے اپنی خواہش کے مطابق متعین کرسکیں،باوسائل شخصیت ہونے کی وجہ سے انہیں تمام طبقات میں یکساں مقبولیت مل رہی ہے۔یہ ان کی خوش قسمتی ہے کہ آزادکشمیر کے سیاسی افق پر ان کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والی کوئی بھی شخصیت موجود نہیں۔تنویر الیاس کی متوازن شخصیت آزادکشمیر کے معروضی اور مخصوص سیاسی حالات میں برادریوں،قبیلوں کے نام پر تعصبات پیدا کر کے نوجوان نسل کی صلاحیتوں کو زنگ آلود کرنے والی موقع پرست سیاسی قیادت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے اور اگر یہ سفر یوں ہیں استقلال کے ساتھ جاری رہا تو سیاسی منظر نامے پر وہ بہت جلد بااختیار شخصیت کے طورپر موجود ہوں گے۔