کس لۓ ظلم ہے دہشت ہے یہاں پر یارو۔۔۔
اس کی دہلیز پہ سر رکھ دے نِکھرنے کے لۓ
سب سے بہتر ہیں یہ اعمال سنورنے کے لۓ
آج لے اس کی پنا اور تو کر لے راضی
پھر نہ کہنا کہ نہیں وقت تھا کرنے کے لۓ
اس کی رحمت اسے آغوش میں لے لیتی ہے
جو کسی قوم کو رہ دے دے گزرنے کے لۓ
میری کشتی کا نگہبان وہی ہے بیشک
اب کہاں غم ہے کبھی مجھکو بکھرنے کے لۓ
اس کا وعدہ ہے وہ کہتا ہے مرا ہو کے تو دیکھ
اب نہیں تیرے لۓ کچھ یہاں ڈرنے کے لۓ
میرا رہبر ہی مری قوم کا قاتل نکلا
پھر بھی تیار نہیں قوم سدھرنے کے لۓ
کس لۓ ظلم ہے دہشت ہے یہاں پر یارو
” یوں تو دنیا میں سبھی آۓ ہیں مرنے کے لۓ “
اپنے اخلاق سے گرویدہ بنا لے سب کو
” یوں تو دنیا میں سبھی آۓ ہیں مرنے کے لۓ “
تو نے وعدہ جو کیا ہے وہ نبھانا اے سعید
نا گماں کرنا کبھی اس سے مکرنے کے لۓ
کلام :سعید قادری ( بھارت )