عمران خان نے اداروں پر تنقید نہ کرنے پر رضامندی ظاہر کردی: بڑا دعویٰ
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اداروں کے خلاف بیانات نہ دینے پر رضامندی ظاہر کردی۔
ڈان نیوز کے مطابق ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے اداروں پر تنقید نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے اس حوالے سے رضامندی ظاہر کی ہے اور تنقید کا محور صرف سیاستدانوں کو بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے عمران خان کو اداروں سے متعلق بیانات نہ دینے کا پیغام دیا جبکہ دیگر رہنماو¿ں کو بھی اداروں کے خلاف بیانات نہ دینے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اداروں کے خلاف بیانات دینے سے سختیاں بڑھیں گی، ہم معاملات کا حل چاہتے ہیں، عمران خان کو پیغام پہنچایا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانات سے گریز کیا جائے۔
پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ عمران خان نے ہماری اس بات سے اتفاق کیا ہے، بانی اب اسٹیبلشمنٹ کے خلاف اس طرح سخت بیانات نہیں دیں گے۔
پس منظر:واضح رہے کہ چند روز قبل (6 جنوری) کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر عمران خان کے آفیشل اکاو¿نٹ پر جاری بیان میں حکومت اور اداروں پر سخت تنقید کی گئی تھی۔
ایکس پوسٹ کے مطابق عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ القادر ٹرسٹ (190 ملین پاو¿نڈ کیس) کا فیصلہ صرف اور صرف پچھلے کیسز کی طرح میرے اوپر دباو¿ ڈالنے کے لئے لٹکایا جا رہا ہے، میں مطالبہ کرتا ہوں کہ یہ فیصلہ فوری طور پر جاری کیا جائے کیونکہ جیسے پہلے عدت کیس اور سائفر کیس میں آپ کا منہ کالا ہوا، اب اس کیس میں بھی وہی ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی زندگی میں پاکستان میں نافذ کئے گئے تمام مارشل لا یعنی ایوب خان، یحیٰی خان، ضیا الحق اور مشرف کے مارشل لا دیکھے ہیں، یحیٰی خان اور ضیاالحق کا مارشل لا پاکستان کی تاریخ کا بدترین مارشل لا تھا جس میں جمہوریت کو بالکل روند دیا گیا تھا، پرویز مشرف اس حوالے سے قدرے لبرل تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ آج ملک میں جمہوریت کے نام پر ہو رہا ہے، اس کا موازنہ صرف اور صرف یحیٰی خان کے دور سے کیا جا سکتا ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ شہباز شریف صرف ایک کٹھ پتلی اور اردلی ہے، اس سے زیادہ طاقتور وزیر اعظم تو مشرف دور میں شوکت عزیز تھا کیونکہ کم از کم تب انتخابات میں اس سطح کی دھاندلی نہیں کی گئی تھی جیسی فروری 2024 میں کی گئی، دھاندلی کی پیداوار فارم 47 کے سہارے کھڑا ناجائز لیکن ناتواں ٹولہ دراصل حکومت کے نام پر ایک دھبہ ہے۔
دریں اثنا حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ بھی جاری ہے، دونوں فریقین کے درمیان اب تک مذاکرات کے دو دور ہوچکے ہیں، پہلی ملاقات 23 دسمبر 2023 کو ہوئی تھی جبکہ دوسری ملاقات 2 جنوری کو ہوئی۔
دونوں ملاقاتوں کے دوران مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے، پی ٹی آئی کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کئے گئے جبکہ حکومت نے اگلی ملاقات میں تمام مطالبات تحریری طور پر مانگے ہیں۔
پی ٹی آئی کی طرف سے مذاکرات کے دوسرے دور میں حکومت سے عمران خان سے ملاقات کے لئے سہولت کا مطالبہ کیا گیا تھا تاکہ بات چیت کے عمل میں مشاورت کے لئے بانی تحریک انصاف سے رہنمائی لی جاتی رہے۔