بقراط کی موت کے صدیوں بعد سینہ بہ سینہ روایات نے اسے غیر معمولی انسان اور حکیم ظاہر کیا

 بقراط کی موت کے صدیوں بعد سینہ بہ سینہ روایات نے اسے غیر معمولی انسان اور ...
 بقراط کی موت کے صدیوں بعد سینہ بہ سینہ روایات نے اسے غیر معمولی انسان اور حکیم ظاہر کیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تحریر: ملک اشفاق
 قسط(8)
بقراط کے سوانحی حالات
 تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ ہیپوکریٹس (Hippocrates) 460قبل مسیح میں جزیرہ کوس (Kos) میں پیدا ہوا۔ عرب اسی ہیپو کریٹس کو بقراط کہتے ہیں۔ تاریخ دانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہیپو کریٹس نامی طبیب اور سرجن نے اپنے علم و تجربہ کے حوالے سے شہرت دوام حاصل کی۔
 بقراط کی زندگی کے بارے میں کوئی زیادہ معلومات نہیں ہیں اس کی موت کے صدیوں بعد سینہ بہ سینہ روایات نے اسے ایک غیر معمولی انسان اور حکیم ظاہر کیا ہے۔ بقراط کے متعلق یہ روایات کچھ زیادہ ٹھوس نہیں ہیں۔
افسس کا سورانوس (Ephesus of Soranus)بقراط کا پہلا سوانح نگار
سورانوس (Soranus) نے دوسری صدی عیسوی میں یونان کے زیر انتظام افسس Ephesus) (شہر میں خواتین کی مخصوص بیماریوں کے علاجGynecologist کے حوالے سے شہرت پائی۔ یہی سورانوس بقراط کا اولین سوانح نگار تھا۔ سورانوس نے بقراط کے بارے میں تمام معلومات کو اکٹھا کیا اور ان معلومات سے استفادہ کرنے کے علاوہ اس نے چوتھی صدی قبل مسیح کے ارسطو کی تحریروں میں سے بھی بقراط کے بارے میں مواد حاصل کیا۔
دسویں صدی عیسوی میں سوداس (Suidas) اور بارھویں صدی عیسوی میں جان ٹزٹیز(john Tzetzes) نے بھی بقراط کی سوانح لکھیں۔ سورانوس کا کہنا ہے کہ بقراط کے باپ کا نام ھیراکلاڈیس (Heraclides) تھا۔ ھیراکلاڈیس اپنے زمانے کا نامور طبیب تھا۔ بقراط کی ماں کا نام پراکشٹیلا(Praxitela) تھا جو کہ اپنے دور کے نامی گرامی شخص فیناریٹنس کی بیٹی تھی۔ بقراط کے 2بیٹے تھے، ایک کا نام تھیسایس(Thessalus) اور دوسرے کا ڈراکو (Draco) تھا۔ بقراط کی ایک بیٹی تھی جس کے خاوند کا نام پولی بس(Poly Bus) تھا۔ بقراط کے دونوں بیٹے اور داماد بقراط کے شاگرد تھے۔ انہوں نے علم طب کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد بہت شہرت پائی۔
 حکیم جالینوس (Dr.Galen) کا کہنا تھا کہ بقراط کے علم و تجربے کا حقیقی جانشین پولی بس تھا کیونکہ اس نے تمام قوائد صحیح طور پر سیکھے اور ان سے مکمل استفادہ کیا تھا۔ بقراط کے دونوں بیٹوں تھیالیس اور ڈراکو کے ایک ایک بیٹے کا نام اپنے دادا کے نام پر بقراط تھا۔ سورانوس کا کہنا ہے کہ بقراط نے علم طب اپنے باپ اور دادا سے سیکھا تھا۔ جبکہ دوسرے علوم ڈیموکریٹس (Democritus) اور غور جیاس(Gorgias) سے حاصل کئے۔
اسکلیپیون آف قوس(Asklepieion of Kos) میں تعلیم حاصل کرنا
 افلاطون نے مقالات حکمت میں لکھا ہے کہ بقراط نے اسکلیپیوں کی شفا بخش درس گاہ سے تعلیم حاصل کی اور طب کی تربیت لی تھی۔ بقول افلاطون بقراط نے اسکلیپیون میں تھیرس کے حکیم اعظم ہیروڈیکوس آف سیلیمبریا(Herodicus of Selymbria) سے بھی تعلیم حاصل کی تھی۔ صرف افلاطون ہی نے ہی بقراط کو اسکلیپیون کا طالب علم بتایا ہے۔ جبکہ دوسرے سوانح نگاروں کا بیان اس سے مختلف ہے۔
بقراط نے علم طب پر عبور حاصل کرنے کے بعد اپنے طبی نظریات اور فن کو پھیلانے کےلئے تھسلی Thessaly، تھریس Thrace اور بحرہ روم کے ساحلی علاقوں تک کا سفر کیا تھا۔
اسکلیپیون(Asklepieion)
 اسکلیپیون کا ذکر ہمیں سب سے پہلے قدیم یونانی رزمیئے ہومر کی ایلئیڈ میں ملتا ہے۔ ہومر نے اسکلیپیون کو ایک بہادر اور شجاع سورمے کا درجہ دیا ہے۔ اسکلیپیون وجیہہ اور شاندار شخصیت کا مالک ہے۔ اس کی پروقار شخصیت میں اس کا سرخ و سفید چہرہ اور گھونگھریالی زلفیں اس کو دیوتاﺅں کا حقیقی نمائندہ ظاہر کرتی ہیں۔ وہ شجاعت اور بہادری کے جوہر دکھانے کے علاوہ انتہائی ہمدرد انسان بھی تھا۔ ہومر نے اپنے اس کردار کو ایلئیڈ میں نہایت ہی شاندار انداز میں پیش کیا ہے لیکن اس نے اسکلیپیون کو طبیب یا حکیم ظاہر نہیں کیا۔( جاری ہے )
نوٹ :یہ کتاب ” بک ہوم “ نے شائع کی ہے ، جملہ حقوق محفوظ ہیں (ادارے کا مصنف کی آراءسے متفق ہونا ضروری نہیں )۔

مزید :

ادب وثقافت -