سموگ ہاٹ لائن ''1373'' اور '' گرین پنجاب ایپ ''کا افتتاح ، بھارتی پنجاب کیساتھ کلائیمیٹ ڈپلومیسی شروع کرنی چاہیے: مریم نواز
لاہور( ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے '' چیف منسٹر کلائیمیٹ لیڈر شپ انٹرن شپ پروگرام لانچ کردیا ہے۔وزیراعلیٰ مریم نواز نے پاکستان کی پہلی سموگ ہاٹ لائن ''1373'' اور پہلی'' گرین پنجاب ایپ ''کا افتتاح بھی کیا۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے ترقیاتی پراجیکٹ میں ایک فیصد فنڈشجرکاری کیلئے یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔کلائیمیٹ چینج لیڈر شپ انٹرن شپ پروگرام کا اعزازیہ 25ہزار سے بڑھا کر 60ہزار کرنے کا اعلان کیا اور روڈز کی تعمیرو مرمت کے دوران اطراف میں درخت لگانے کی ہدایت کی۔انہوں نے پنجاب کے سکولوں میں 15اکتوبر تا15نومبر سموگ کا تھیم متعارف کرانے کی ہدایت بھی کی۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انڈین پنجاب کیساتھ کلائیمیٹ ڈپلومیسی شروع کرنی چاہیے۔سموگ کے اثرات دونوں اطراف میں یکساں ہیں تو خاتمے کیلئے پاکستان اورانڈین پنجاب کو یکساں اقدامات کا آغازکرنا چاہیے۔ بٹن دبانے سے نہیں بلکہ سموگ اجتماعی کاشوں سے ختم ہوگی۔ہر فرد کو سموگ کے خاتمے کی اہمیت کا علم ہونا چاہیے۔پنجاب میں میرابنیادی ویژن یوتھ ڈویلپمنٹ ہے۔انٹرن کو 25ہزار دینے کا بتایاگیا تو احساس ہوا کے بہت کم ہے۔ 60ہزار بھی انٹرن شپ پروگرام کیلئے کم محسوس ہوتے ہیں۔پنجاب کے مختلف اضلاع سے آنیوالے انٹرنس کو دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی۔انٹرن شپ کے بعد بچوں کیلئے جاب سیکیورٹی کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی ہے۔انوائرمنٹ لیڈر کی ماحولیات کے شعبے میں ہی جاب ہونی چاہیے تاکہ بچے ایجوکیشن اورٹریننگ سے بھر پور فائدہ اٹھا سکے۔انٹرن کو محکمہ ماحولیات اورفارسٹ ڈیپارٹمنٹ میں رکھنا چاہیے۔ دوسرے ڈیپارٹمنٹس میں نوکری کیلئے جاب لنک فراہم کرنا بھی اداروں کی ذمہ داری ہے۔ماضی میں ماحولیات کے محکمے کو متروکہ ڈیپارٹمنٹ کے طورپر ٹریٹ کیا جاتا تھا۔ماحولیات کی انٹرن شپ ایک جاب نہیں بلکہ ایک مقدس ذمہ داری ہے۔جیل میں ڈیتھ سیل سے باہر آنے پرسبزے کی اہمیت کا بہت احساس ہوا۔اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ سرسبز ماحول کا تحفظ ہم سب کی بہت بڑی ذمہ داری ہے۔انٹرنس نہ صرف ماحول کو بہتر بنائیں گے بلکہ شہروں کو ماحولیاتی طورپر محفوظ بنائیں گے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہاکہ مریم اورنگزیب اوران کی ٹیم نے میری توقعات سے بڑھ کرکام کیا۔میں کل کروں گی،پرسوں کروں گی والی بات نہیں کرتی جب کام مکمل ہوتا ہے تو عوام کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔الحمدللہ پنجاب حکومت ہر روز ایک نیا پراجیکٹ لانچ کرتی ہے اوراس پر عملدر آمد کو یقینی بنایاجاتا ہے۔نوازشریف کی بیٹی ہوں جنہوں نے کبھی عوام سے جھوٹا وعدہ نہیں کیا۔نوازشریف نے جو وعدہ کیا ہمیشہ نبھایا۔ماحولیات کا تحفظ کسی ایک ڈیپارٹمنٹ یا ایک صوبہ نہیں بلکہ پورے پاکستان کی ذمہ داری ہے۔25کروڑ عوام کو مل جل کر ماحولیات کے مسئلہ کو حل کرنا چاہیے۔انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے بغیر قوم ترقی نہیں کرسکتی۔ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے بغیر ترقی کا سوچنے والوں کو جاہل ہی سمجھا جاسکتا ہے۔ ڈویلپمنٹ پراجیکٹ میں ایک فیصد شجرکاری کے لیے مختص ایس او پیز میں شامل کردیاگیاہے۔جانوروں پر ظلم کرنا غیر مہذب اقوام کا شیوا ہے۔ پنجاب میں جانوروں پر ظلم کے واقعات سامنے آنے پر فوری ایکشن ہوتا ہے۔پنجاب میں گدھے کی ٹانگ کاٹنے والے کو پکڑ کر جیل میں ڈال دیاگیا۔مہذب قوم کی ایک پہچان یہ بھی ہے کہ وہ جانوروں کیساتھ کیسا سلوک کرتی ہے۔اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ایئرکوالٹی انڈکس میں بہتری آرہی ہے۔سموگ اکتوبر سے فروری تک نہیں بلکہ سال بھر رہتی ہے۔ماحولیات کی بہتری میں حائل رکاوٹوں کو دورکرنا ہوگا۔سموگ کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری اورآنکھیں خراب ہوجاتی ہیں۔سموگ اتنی خطرناک صورت اختیار کرتی ہے کہ سکول اور آفس بھی بند کرنے پڑتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ سموگ کی وجہ سے بچوں میں سانس کی بیماریاں زیادہ لاحق ہورہی ہے۔بچوں میں سموگ کی وجہ سے سانس کے امراض کی پیچیدگیاں جنم لیتی ہیں۔سموگ کے خاتمے کیلئے ایک نہیں بلکہ متعدد مختلف اقدامات کرنے ہوں گے۔ہر گھر میں ہر بچے تک کو سموگ کے خاتمے کا علم ہونا چاہیے۔سموگ کا خاتمہ ہمارے بچوں کی زندگی اورصحت کا سوال ہے۔ سکولوں میں سموگ سے متعلق آگاہی کو بطورسبجیکٹ پڑھایا جائے گا۔سموگ میں کمی کیلئے پائید ار اقدامات کے ایکشن پلان پر عملدر آمد شروع ہوچکا ہے۔سموگ کے خاتمے کیلئے اینڈ ٹو اینڈ ایکشن پلان بنایاگیا ہے۔آنے والے دنوں میں سموگ میں کمی آئے گی۔اینٹوں کے بھٹوں سے نکلنے والے کالے دھویں پر وارننگ دی گئی اوروارننگ کے بعد خلاف ورزی پر گرادیاگیا۔کسی کا روزگار خراب نہیں کرنا چاہتے مگر ماحول خراب کرنے والوں کے خلاف دل پر پتھر رکھ کر کارروائی کرنا پڑتی ہے۔ انڈسٹریز میں چمنیوں پر کیمرے نصب کیے گئے ہیں،جس کی سرویلنس مانیٹرنگ روم میں کی جارہی ہے۔دھواں نکلنے کی صورت میں انڈسٹری کنٹرول روم سے فوری طورپر کال کی جاتی ہے۔ڈرون ڈیجیٹل انسپکشن،سی سی ٹی وی کے ذریعے بھی ماحولیات کی مانیٹرنگ کا عمل جار ی ہے۔چربی پگھلانے والے کارخانوں سے نہ صرف ماحولیاتی آلودگی پیدا ہوتی ہے بلکہ لوگوں کو زہر پلایا جارہا ہے۔پولیٹیکل پلوشن نظر نہیں آتی مگر ملک کو برباد کردیتی ہے۔احتجاج،گھیراؤ،جلاؤ غلط روایات ہیں۔اب مہنگائی 38سے9فیصد پر آئی ہے تو اس کے لیے کام کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کرسی پر بیٹھ کر ہر لمحہ لوگوں کیلئے کچھ کرنے کا سوچتی ہوں۔نئی نسل کے لئے مواقع سے بھر پور پنجاب بنانا چاہتے ہوں تاکہ روزگار کے لیے باہر نہ جانا پڑے۔مہنگائی کم ہورہی ہے تو احتجاج کیلئے خیبر پختونخواہ سے لانا پڑتا ہے۔احتجاج میں پنجاب اور اسلام آباد پولیس پر حملہ کرنے و الے خیبر پختونخوا کے پولیس اہلکار پکڑے گئے۔شہید ہونے والا پولیس اہلکار کسی کا باپ اورکسی کا بیٹا تھا،اس کا کیا قصور ہے۔کیایہ قوم کے بیٹے اس لیے ہیں کہ آپ کا احتجاج روکتے ہوئے جان سے چلے جائیں۔ملائیشیا کے پرائم منسٹر آئے اور اب ایس سی او شروع ہونے والی ہے تو اب پاکستان کا کونسا چہرہ دکھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ایک صوبہ پورے سازوسامان کے ساتھ وفاق پر حملہ آور ہورہا ہے۔مہنگائی کم ہونے سے ان کی سیاست دفن ہورہی ہے۔سیاسی مخالفت اپنی جگہ ملک ترقی کررہا ہے مجھے چاہیے کہ میں چپ کر کے بیٹھ جاؤں۔کسی کے کام کرنے سے غریب کی زندگی میں سہولت آرہی ہے نہ خود کام کرتے ہیں اورنہ دوسروں کو کام کرنے دیتے ہیں۔سیاسی سموگ پھیلانے والوں کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا،عوام نے کوئی رسپانس نہیں دیا۔عوام کو ریلیف ملتا ہے تو اس قسم کے لوگوں کو کوئی گھانس نہیں ڈالتا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ کچھ بھی ہوجائے ہمیں ملک پر کوئی آنچ نہیں آنے دینی چاہیے۔سب کو ترقی کرتا ہوا،پھلتا پھولتا پنجاب نظر آئے گا۔پہلی مرتبہ تعلیم کے لیے 40 ارب روپے کا سکالرشپ شروع کیا۔یونیورسٹی میں داخلہ ہوجائے تومالی استطاعت نہ ہونے کی صورت میں حکومت فیس اداکرے گی۔
وزیر اعلیٰ نے موبائل ائیر کوالٹی مانیٹرنگ سٹیشن کا معائنہ کیا، اینٹی سموگ سکواڈ اور الیکٹراک بائیک کا بھی جائزہ لیا۔وزیر اعلیٰ نے ری سائیکلڈ پلاسٹک سے بنے فرنیچر، جھولے اور دیگر اشیاء کا بھی معائنہ کیا۔وزیر اعلیٰ تقریب میں اپنی نشست کی بجائے انٹرن کے درمیان بیٹھ گئیں۔ پہلی مرتبہ 90 شاہراہ قائد اعظم کے مرکزی میٹنگ روم کو ماحول سے مطابقت رکھتے ہوئے پودوں سے سجایا گیا۔تقریب گاہ میں ہر طرف اصل پودے سر سبز ماحول کا سماں پیش کررہے تھے۔
سینئر منسٹر مریم اورنگزیب نے تقریب کے دوران خطاب میں ماحولیاتی بہتری کے لئے اقدامات سے آگاہ کیااوربتایا کہ پنجاب میں پہلی مرتبہ وہیکل انسپکشن سسٹم متعارف کرایا گیا۔ موسمیاتی تبدیلی اور سموگ کے خاتمے کے پہلا جامع پلان پر عملدرآمد کرنے جارہے ہیں۔وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر انٹرن کا ماہانہ اعزازیہ بڑھایا جا رہا ہے۔پالیسی ڈاکومنٹس کے ساتھ ساتھ فنڈز کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔ پنجاب موسمیاتی تبدیلیوں اور سموگ کے خاتمے کی کاوشوں میں لیڈ کرے گا۔
صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عظمی زاہد بخاری، صوبائی وزرا چوہدری شافع حسین، شیر علی گورچانی,صہیب احمد ملک، کاظم پیر زادہ،رمیش سنگھ اروڑہ، عاشق حسین،چیف سیکرٹری۔ سیکرٹریز اور دیگر حکام بھی موجود تھے