جرائم کی شرح میں کمی حقیقت یا افسانہ
آئی جی پولیس اور لاہور پولیس کے سربراہ بلال صدیق کمیانہ نے حضرت امام حسین علیہ اسلام کے چہلم اور داتا صاحب کے سالانہ عرس کے موقع پر فرض شناسی، تندہی اور خلوص نیت سے فرائض سر انجام دے کر دہشتگردوں اور ملک دشمن عناصر کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے پر لاہور پولیس کے تمام افسران اور جوانوں کو شاباش دی ہے۔ایسے میں مذہبی تقریبات کو ملنے والی شدید تھریٹس کے باوجود پولیس پاک آرمی اور سپیشل برانچ سمیت تمام اداروں کی جانب سے بھر پور تعاون فراہم کرنے پر آئی جی پولیس اور لاہور پولیس کے سربراہ نے ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح ملک بھر بالخصوص لاہور میں امن و امان کی فضا کو برقرار رکھا اس کے لیے ہم مذکورہ بالا تمام اداروں کے تہہ دل سے مشکور ہیں۔لاہور پولیس کے سربراہ بلال صدیق کمیانہ نے چہلم اور عرس کے موقع پر سیکورٹی کے شاندار انتظامات کرنے کے بعد اب 12ربیع الاول کی سیکیورٹی کو فول پروف بنانے اور عوام کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ نے ایک اجلاس میں جس میں شہر بھر کے تمام پولیس افسران شامل تھے۔ 12 ربیع الاول پر برآمد ہونیوالے جلوسوں،ریلیوں اور محافل کیلئے مربوط سکیورٹی پلان ترتیب دینے کی ہدایات جاری کی ہیں بلال صدیق کمیانہ نے صوبائی دارالحکومت کے داخلی اور خارجی راستوں پرنگرانی کا عمل مزید سخت کرکے قانون شکن عناصر کے خلاف سائنٹیفک بنیادوں پر کارروائیاں کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ سیف سٹی اتھارٹی کے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے داخلی اور خارجی راستوں پر مشکوک افراد، مال بردار اور مسافرگاڑیوں کی سختی سے چیکنگ کو یقینی بنایا جائے۔ ای پولیس ایپ کی مدد سے چوری شدہ، ٹیمپرڈ اور جعلی نمبر پلیٹس والی وہیکلزکے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔سی سی پی او لاہورنے انسداد اسٹریٹ کرائم اور قتل سمیت ڈکیتی/رابری، منشیات، وہیکل کی چوری اور دیگر منظم جرائم میں ملوث عناصر کے خلاف سخت اور کامیاب ایکشن کیلئے مربوط اور ٹھوس حکمت عملی تیار کرنے کے احکامات جاری کئے اور اہم مقدمات کی پروگرس اور اشتہاری و مفروران کی گرفتاریوں کے بارے میں بھی آپریشنز،انوسٹی گیشن اور آرگنائزڈ کرائم یونٹ کے شعبوں سے رواں سال کی کارکردگی رپورٹ بھی طلب کی ہے آرگنائزڈکرائم یونٹ لاہورنے سال 2024 کے آٹھ ماہ کی جو کارکردگی رپورٹ پیش کی ہے۔رپورٹ کے مطابق ڈی آئی جی عمران کشور اور ان کی ٹیم نے گزشتہ 8ماہ میں اغواء برائے تاوان، قتل، اندھے قتل، ڈکیتی و رابری جیسے سنگین جرائم کے 6919 مقدمات چالان کرکے 14715ملزمان کو جیل بھجوایا ہے اور132خطرناک گینگز کے437 ممبران کی کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔آرگنائزڈ کرائم یونٹ نے رواں سال کے دوران 57کروڑ 33لاکھ 77ہزار روپے سے زائد مالیت کی ریکوری کی 677 اے کیٹیگری کے خطرناک اشتہاری مجرمان سمیت 3250 عادی و عدالتی مفرور گرفتار کیے گئے 138 ملزمان سے ناجائز اسلحہ جن میں 137پسٹلز،درجنوں جدید رائفلیں اور سینکڑوں گولیاں برآمد، 65مقدمات میں ملزمان سے بھاری مقدار میں مختلف قسم کی منشیات برآمد کر کے ملزمان کو جیل بھجوایا،جرائم پیشہ عناصر کیخلاف بلا امتیاز بھر پورقانونی کارروائیاں جاری رہیں۔ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران اور ان کی ٹیم کی جانب سے جرائم پیشہ افراد کے خلاف کی جانے والی تادیبی کارروائیوں کی ایک ماہ کی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز محمد فیصل کامران نے بتایا کہ ایک ماہ کے دوران ڈکیتی و چوری کی وارداتوں میں ملوث251گینگز کے568ممبران گرفتار کئے گئے۔ ملزمان کے قبضہ سے11کروڑ70لاکھ سے زائد مالیت کا مسروقہ مال برآمد کیا گیاجس میں 41تولے سونا،585موٹر سائیکلیں، 1کار، 17 چوری شدہ رکشے،موبائل فونز و دیگر سامان شامل ہے۔ دوران تفتیش ملزمان سے 1469 مقدمات بھی ٹریس کئے گئے۔محمد فیصل کامران نے بتایا کہ اشتہاروں و عادی مجرمان کے خلاف جاری مہم میں 1299 عادی مجرمان گرفتار جبکہ884 عدالتی مفروران کو حراست میں لیا گیا۔ ناجائز اسلحہ کے خلاف گرینڈ آپریشن کے دوران674ملزمان کے قبضہ سے 6کلاشنکوف، 36رائفلز،30 بندوقیں، 588 پسٹلز اور 3ہزار 120گولیاں برآمدکی گئیں۔ منشیات برآمدگی پر838 ملزمان کوگرفتار کر کے786کلو428گرام چرس، 07کلو445 گرام ہیروئن، 03کلو 835گرام آئس اور 4449لیٹر شراب سمیت بھاری مقدار میں افیون اور بھنگ بھی برآمد کی گئی۔ڈی آئی جی آپریشنز نے مزیدبتایاکہ قمار بازی میں ملوث382ملزمان گرفتارکر کے داؤ پر لگی12لاکھ سے زائد رقم بھی برآمدکی گئی۔انویسٹی گیشن پولیس کی جانب سے رواں سال کی کارکردگی رپورٹ ابھی جاری نہیں کی گئی۔تاہم پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے آٹھ ماہ کی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق سنگین وارداتوں، سٹریٹ کرائم کی ایمرجنسی ہیلپ لائن 15 ون فائیو کی کالز میں واضح کمی ریکارڈ کی گئی ہے، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ 15 کی جرائم بارے کالز میں مسلسل کمی کا رجحان پنجاب پولیس کی کارکردگی میں بہتری کا عکاس ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایمرجنسی ہیلپ لائن 15 پر کرائم برخلاف پراپرٹی بارے موصولہ کالز میں مجموعی طورپر 11 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، رواں سال رابری کی 15 کی کالز میں جنوری سے اگست کے درمیان گذشتہ سال کی نسبت 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، گاڑیاں چھیننے کی وارداتوں کی 15 کی کالز میں جنوری تا اگست کے درمیان 20 فیصد کمی دیکھی گئی، کاریں چوری کی وارداتوں میں 23 فیصد جبکہ موٹر سائیکلز چوری کی وارداتوں میں اسی عرصہ میں 20 فیصد کمی ریکارڈ ہوئی، دیگر وہیکلز چھیننے کی وارداتوں کی 15 کی کالز میں 22 فیصد کمی واقع ہوئی، آٹھ ماہ میں کرائم برخلاف پراپرٹی کے رجسٹرڈ کیسز میں گذشتہ سال کی نسبت مجموعی طور پر 11 فیصد کمی واقع ہوئی، رواں سال ڈکیتی کے رجسٹرڈ کیسز میں گذشتہ سال کی نسبت 34 فیصد جبکہ رابری کے رجسٹرڈ کیسز میں 15 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، رواں سال منشیات فروشوں کے خلاف گذشتہ سال کی نسبت 09 فیصد زیادہ مقدمات درج کئے گئے، گاڑیاں چھیننے کے رجسٹرڈ کیسز میں 23 فیصد، موٹر سائیکل چھیننے کے کیسز میں 15 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی سسٹم کے مطابق جرائم کی کالز پر مصدقہ شکایت کے تحت ایف آئی آر کا اندراج کیا جاتا ہے، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انورکے مطابق شہر کے تمام تھانوں میں فری رجسٹریشن آف کرائم کو یقینی بنایا جا رہا ہے، 15 کی کالز میں کمی کا رجحان جرائم میں کمی، پنجاب پولیس کارکردگی میں بہتری کے حوالے سے خوش آئند ہے۔