دنیا کی سب سے طویل العمر تازہ پانی کی مچھلی، 100 سال کی ہونے پر بوڑھی نہیں الٹا جوان ہونے لگتی ہے
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی ریاست منیسوٹا کی جھیل رائس لیک میں مئی کے مہینے میں پانی میں تیرتی ہوئی بڑی بڑی مچھلیاں نظر آتی ہیں، جو جنگلی پودوں کے درمیان اپنی نسل بڑھانے کے لیے جمع ہوتی ہیں۔ یہ مچھلیاں بگ ماؤتھ بفلو کہلاتی ہیں اور دنیا کی سب سے طویل عمر پانے والی تازہ پانی کی مچھلیاں ہیں، جن کی عمر 100 سال سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
بی بی سی کے مطابق بگ ماؤتھ بفلو مچھلی کا وزن 23 کلوگرام تک پہنچ سکتا ہے اور یہ ہر سال رائس لیک میں افزائش نسل کے لیے آتی ہیں۔ لیکن ایک سنگین مسئلہ یہ ہے کہ پچھلے 60 سالوں میں ان کے بچے جوانی کی عمر تک نہیں پہنچ پارہے۔ یہ مچھلیاں کئی دہائیوں تک تحقیق سے محروم رہی ہیں لیکن حالیہ برسوں میں سائنسدانوں نے ان کی انوکھی خصوصیات دریافت کی ہیں۔ ان میں سے کچھ مچھلیاں 127 سال تک زندہ رہتی ہیں اور عمر کے ساتھ کمزور ہونے کے بجائے مزید صحت مند ہو جاتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان مچھلیوں کی طویل زندگی شاید اس لیے ہے کہ ان کے بچے بہت کم تعداد میں زندہ بچ پاتے ہیں۔ لیکن اس حیرت انگیز عمر کے باوجود ان کی آبادی خطرے میں ہے، کیونکہ نئی نسل کی کامیابی نہ ہونے کے باعث موجودہ آبادی بوڑھی ہو رہی ہے۔
تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ ان مچھلیوں کی عمر جانچنے کے لیے ان کے کان میں موجود اوٹولیتھ نامی ڈھانچے کی پرتوں کو شمار کیا جا سکتا ہے، جیسے درخت کی عمر اس کی گھنڈیوں سے معلوم کی جاتی ہے۔ ماہر حیاتیات ایلیک لیک مین نے 2019 میں ایک مچھلی کی عمر 90 سال پائی، جو کہ حیران کن تھی۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ بگ ماؤتھ بفلو مچھلیوں کی عمر بڑھنے کے باوجود ان کے ڈی این اے کے تلومیرز (جو خلیات کی تقسیم کو محدود کرتے ہیں) کم نہیں ہوتے، بلکہ ان کا مدافعتی نظام بہتر ہو جاتا ہے۔ یہ خصوصیات انہیں عمر رسیدگی کے نقصان دہ اثرات سے محفوظ رکھتی ہیں۔
تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ رائس لیک میں 99.7 فیصد مچھلیاں 50 سال سے زیادہ عمر کی ہیں اور نئی نسل کے بچے زیادہ تر پائیک مچھلی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یہ ممکنہ طور پر اس مچھلی کے طویل عرصے تک زندہ رہنے کی وجہ بھی ہو سکتی ہے۔
ان مچھلیوں کی حفاظت کے لیے قوانین نہ ہونے کے برابر ہیں۔ شکار کے دوران انہیں اکثر دوسری اقسام کی مچھلیاں سمجھ لیا جاتا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان مچھلیوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات اور تحقیق ضروری ہے تاکہ ان کی بقا یقینی بنائی جا سکے۔