سیاسی مخاصمت سے گریز کر کے معاشی استحکام کو مقدم جانا

 سیاسی مخاصمت سے گریز کر کے معاشی استحکام کو مقدم جانا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے دورہ چین میں بھی معاشی سفارت کاری کو سرفہرست رکھا۔ قبل ازیں انہوں نے آئی ایم ایف سے ڈیڈ لاک ختم کروانے سے لے کر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ایران، قطر اور دیگر ممالک کی قیادت سے اشتراک کار میں پاکستان میں سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کو مقدم رکھا۔ حکومت میں آتے ہی انہوں نے ملک کے داخلی،سیاسی انتشار میں دخل انداز بننے کے بجائے اس سیاسی محاذ آرائی سے اجتناب برتتے ہوئے اپنی توجہ ایک طرف تو داخلی معاشی استحکام کے لئے اصلاحات کی طرف مرکوز کئے رکھی اور دوسری جانب دوست ممالک سے صرف مدد مانگنے کے بجائے انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دی، ان سے قرضوں کو ری شیڈول کروانے کے لئے ان کی قیادت کو قائل کیا اور سب سے بڑھ کر ان ممالک سے تجارت کے حجم میں نمایاں اضافہ کے لئے نئے اہداف مقرر کئے اور ان اہداف کو حاصل کرنے کے لئے متعلقہ وزارتوں اور محکموں میں تحریک پیدا کی۔وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں ان حکومتی کوششوں کے پاکستان کی معیشت پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ان کی کوششوں کے ثمرات عام آدمی تک پہنچ رہے ہیں اس کی گواہی مختلف مثالی اور بین الاقوامی اداروں کی جانب سے جاری ہونے والے مثبت معاشی اشارے دے رہے ہیں، مہنگائی میں قابل قدر کمی سے عام آدمی کو بھی ریلیف ملتا ہوا نظر آ رہا ہے۔گزشتہ چار سے پانچ سال میں مہنگائی اپنی کم ترین شرح پر آ گئی ہے جس کی وجہ سے چار سال بعد سٹیٹ بنک آف پاکستان نے آئی ایم ایف کی کڑی نگرانی میں شرح سود1.5 فیصد کم کر دی ہے۔

صنعکاروں،تاجروں اور کاروباری حضرات کے لئے گزشتہ پانچ سال میں یہ سب سے بڑی خوشخبری ہے شرح سود کم ہونے سے معیشت کا پہیہ پہلے سے زیادہ رفتار سے چلے گا۔صنعتی پیداوار میں اضافہ ہو گا،برآمدات بڑھنے کی توقع ہے اور سب سے اہم بات لوگوں کو روز گار ملے گا۔ گرانی پہلے ہی11.8فیصد پر آ گئی ہے،جی ڈی کی شرح افزائش2.4فیصد پر پہنچ گئی ہے جبکہ افراطِ زر14.2 پر آ گیا ہے،برآمدات میں اضافہ ہوا ہے اور درآمدات میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے جس کی بناء پر سٹیٹ بنک نے شرح سود کم کرنے کا اقدام کیا ہے۔اسٹیٹ بنک نے13واں پنج سالہ منصوبہ تیار کر لیا ہے جس میں ملکی ترقی اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کے خدوخال کھینچ لئے گئے ہیں۔ مجموعی طور پر معیشت نہ صرف مستحکم نظر آ رہی ہے، بلکہ اس میں گروتھ کے واضح اشارے مل رہے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء تارڑ نے بھی معاشی اشاریے مثبت ہونے کی نوید دیتے ہوئے کہا ہے کہ بعض سیاسی قوتوں کو وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں ترقی ہضم نہیں ہو پا رہی جبکہ انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے چین کے دورے میں جو کامیابیاں سمیٹی ہیں ان کے ثمرات جلد عوام تک پہنچ جائیں گے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے گزشتہ روز اقتصادی سروے پیش کیا جس میں ملک کی حالیہ معاشی ترقی کا احاطہ کیا گیا۔اقتصادی سروے کے اعداد و شمار ملک کے اچھے معاشی مستقبل کی نوید دے رہے ہیں تاہم آئی ایم ایف سے مزید پروگرام کے حصول کے لئے حکومت کو اس کی شرائط کے مطابق بھاری ٹیکس اصلاحات کرنا ہوں گی،جس کے تحت عوام پر آئندہ بجٹ میں ٹیکسوں کا بوجھ بڑھے گا اس سے عام آدمی کی معاشی مشکلات میں خاطر خواہ کمی تو نہیں ہو گی، لیکن مالی سال 2024-25ء کا بجٹ ایک اچھے معاشی مستقبل کی منزل کی طرف ایک اہم سنگ میل ہو گا۔ چار پانچ سال بعد یہ بجٹ ایک اُمید کا بجٹ ہو گا۔

 اب دیکھنا ہے جب ایک طرف ملک اقتصادی بہتری کی جانب گامزن ہے تو داخلی طور پر سیاسی محرکات بہتر ہوں لیکن اُمید کے اس سفر میں کس قدر حائل ہوتے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے دورہ چین میں سی پیک کے دوسرے مرحلہ کے حوالے سے اعلیٰ ترین چینی قیادت بشمول چینی صدر لی شی پنگ کے ساتھ اہم مذاکرات کئے، جبکہ اعلیٰ چینی قیادت سے ملاقاتوں میں ان کے ہمراہ آرمی چیف سید جنرل عاصم منیر تھے کیونکہ ایس آئی ایف سی ملک میں بیرونی سرمایہ کاروں اور سرمایہ کاری کے تحفظ و سہولت کے حوالے سے کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ایس آئی ایف سی کی بدولت پاکستان کے دوست ممالک کے سرمایہ کاری کے حوالے سے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔درحقیقت وزیراعظم شہباز شریف کی معاشی سفارت کاری کے پیچھے ایس آئی ایف سی کے کٹھن ہوم ورک کا کردار نہایت اہم ہے۔

ملک میں وافر چینی کے ذخائر ہونے کے دعوے کے تناظر میں شوگر ملز مالکان کو ڈیڑھ لاکھ میٹرک ٹن چینی مشروط طور پر برآمد کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے اب یہ آنے والا وقت بتائے گا کہ آیا یہ فیصلہ آئندہ ملک میں کسی چینی بحران کا باعث بنتا ہے کہ نہیں تاہم شوگر ملز مالکان کی لابی ہر حکومت میں نہایت مضبوط ہوتی ہے جبکہ وفاقی حکومت کا مسابقتی ادارہ اس صنعت کو اجارہ داری قائم کرنے پر بھاری جرمانے بھی عائد کر چکا ہے جسے عدالتوں میں چیلنج کیا گیا ہے۔پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) اور ایک تھنک ٹیک ”پرائم“ کی جانب سے ٹیکسوں کی شرح آئندہ بجٹ میں کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، لیکن ان سفارشات پر عملدرآمد کے امکانات کم ہیں۔آغا خانی قبیلے کے روحانی رہنما پرنس کریم آغا خان نے پاکستان کا دورہ کیا ہے جنہیں صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے شانِ پاکستان کے ایوارڈ سے نوازا اور ان کی خدمات کو سراہا۔

٭٭٭

 بہترین کوششوں سے عرب دوست ممالک اور چین کو تجارت اور سرمایہ کاری پر آمادہ کیا

 وزیر خزانہ اورنگزیب نے اقتصادی سروے پیش کیا

معیشت کا مثبت چہرہ سامنے آیا،سود میں کمی ہو گئی

مزید :

ایڈیشن 1 -