پرویزالٰہی ، منظوروٹو اور آئندہ انتخابات

پرویزالٰہی ، منظوروٹو اور آئندہ انتخابات
 پرویزالٰہی ، منظوروٹو اور آئندہ انتخابات

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پنجاب آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑاصوبہ ہے، یہاں پرہونے والی سیاسی سرگرمیاں پورے ملک پر انتہائی گہرے اثرات مرتب کرتی ہیں، اسی لئے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کی، جو پاکستان کی دوبڑی پارٹیاں ہیں، ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ وہ پنجاب میں حکومت بنائیں، لیکن پنجاب کی حکومت ہمیشہ مسلم لیگ کے پاس ہی رہی ہے، مگراس بار پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور صدرپاکستان آصف علی زرداری پنجاب کو فتح کرنے کا بھرپور ارادہ رکھتے ہیں ،اسی ارادے کی تکمیل کے لئے انہوں نے پنجاب کی سیاست میں انتہائی نمایاں نام میاں منظوراحمدوٹو کو پیپلزپارٹی پنجاب کا صدر بناتے ہوئے انہیں مسلم لیگ (ق) کے ساتھ مل کر شریف برادران کا مقابلہ کرنے کاٹاسک دیا تو اب ایسا معلوم ہورہا ہے کہ اس بار پنجاب میں انتخابی نتائج مختلف ہوسکتے ہیں۔
 صوبہ پنجاب کے عوام پرویزالٰہی کے دور کو یادکررہے ہیں، جنہوں نے اپنے دور میں ریسکیو 1122،پنجاب ہائی وے پٹرولنگ پوسٹس،ٹریفک وارڈن سسٹم جیسے کارآمد منصوبے متعارف کروائے، جن سے عوام آج بھی مستفید ہورہے ہیں۔ اس کے علاوہ چودھری پرویز الٰہی نے صحت و تعلیم پر بھی خصوصی توجہ دی اور کسانوں کو مراعات دیں ،ہرسال دس لاکھ ملازمتیں دی گئیں ۔جب چودھری پرویزالٰہی نے حکومت چھوڑی تو صوبہ 100ارب کے سرپلس میں تھا، لیکن آج وہی صوبہ تباہی و بربادی کی تصویر پیش کررہاہے اور 500ارب کا مقروض ہوچکاہے۔یہی وجہ ہے کہ عوام نے آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو بھرپور سبق سکھانے کا فیصلہ کرلیاہے۔چودھری پرویزالٰہی ایک تجربہ کار اور منجھے ہوئے سیاستدان ہیں، جو صوبے کے عوام میں اپنے ریکارڈ ترقیاتی کاموں کی بدولت ایک خاص مقام اوراثرورسوخ رکھتے ہیں۔ اس کے ساتھ میاں منظور احمدوٹو کی معاونت یقینا مسلم لیگ( ن) اور دیگر پارٹیوں کے لئے پنجاب میں خاصی مشکلات کھڑی کرے گی ۔ منظوروٹو جوڑ توڑ کی سیاست کے ماہر مانے جاتے ہیں، انہوں نے جس طرح پیپلزپارٹی پنجاب کاصدر بنتے ہی پنجاب میں کام شروع کردیا ہے اور جس طرح انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ق)کے ساتھ مل کر پنجاب میں حکومت بنانے کے عزم کااظہار کیاہے، وہ یقینا َ منطوروٹو جیسے گھاگ سیاستدان کے لئے ناممکن بھی نہیں، کیونکہ منظور وٹو بھی چودھری پرویز الٰہی کی طرح سیاست کا ایک طویل تجربہ رکھتے ہیں ۔
منظور وٹو 85ئ88ءاور90ءمیں سپیکر شپ کے علاوہ وزارت اعلیٰ جیسے اہم منصب کی ذمہ داریاں بھی نبھا چکے ہیں۔ امید ہے کہ یہ دونوں عظیم سیاستدان آئندہ ہونے والے انتخابات میں اہم ترین کردارادا کریں گے ۔اس کے ساتھ ساتھ ایک اہم بات، جس کی طرف کئی دوست خصوصاََ، شیخ رشید صاحب اکثر اشارہ کرتے رہتے ہیں کہ یہ الیکشن خونی ہوں گے۔ اس صورت حال سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم اسلحے کی نمائش پر سخت پابندی عائد کروائیں۔ اس کے لئے وہ تمام امیدواروں کو اس کا پابند بنائیں کہ وہ اپنے کارکنوں کو اسلحے کی کھلے عام نمائش سے روکیں اور حکم عدولی کی صورت میں اس امیدوار کو فوراََ نااہل قراردے دیاجائے۔
اس کے علاوہ الیکشن کو شفاف بنانے کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ پولنگ بوتھ پر ایماندار اورغیرجانبدار عملہ تعینات کیا جائے، جو نہ صرف یہ کہ بااختیار ہو، بلکہ اسے مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے، تاکہ کسی بھی قسم کی دھاندلی کا بروقت نوٹس لیا جاسکے اوراس کی روک تھام کا مناسب بندوبست ہو سکے ۔اس کے ساتھ الیکشن کمیشن کو ایسے ہنگامی اقدامات کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے، جن کی مدد سے حکومتی مشینری اور بااثر شخصیات کو الیکشن پر اثرانداز ہونے سے ہرممکن حدتک روکاجاسکے، تاکہ حقیقی عوامی نمائندے منتخب ہوسکیں۔    ٭

مزید :

کالم -