100 سال قبل لاپتہ ہونے والے کوہ پیما کے جسم کا اہم حصہ مل گیا

100 سال قبل لاپتہ ہونے والے کوہ پیما کے جسم کا اہم حصہ مل گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن)دنیا کے بلند ترین پہاڑ ایوریسٹ کی چوٹی پہلی مرتبہ سر کرنے اور تاریخ میں اپنا نام درج کروانے کی مہم جوئی کے دوران لاپتہ ہونے والے کوہ پیما کی باقیات 100 برس بعد مل گئیں۔

برطانیہ کے نوجوان کوہ پیما اینڈریو کومین آئروائن المعروف سینڈی آئروائن 1924 میں ایورسٹ کو سر کرنے کی کوشش کے دوران لاپتہ ہو گئے تھے۔ تاہم اب ان کی نشانیاں تقریباً 100 سال بعد ملنے پر اُن کے خاندان نے اپنے جذبات کا بھی اظہار کیا ہے۔ 

گزشتہ ماہ نیشنل جیوگرافک کی ایک دستاویزی فلم کی شوٹنگ کرنے والی ٹیم کو ایک گلیشیئر پر پگھلتی برف سے ایک جوتا ملا جو اینڈریو آئروائن کا مانا جا رہا ہے۔ اس جوتے میں ایک پاؤں بھی موجود تھا۔

علم میں رہے کہ آئروائن 1924 میں اپنے ساتھی جارج میلاوری کے ساتھ ایورسٹ کی چوٹی سر کرنے کی کوشش کے دوران لاپتہ ہوئے تھے۔اس دریافت کو کوہ پیمائی کی تاریخ کا ایک بڑا معمہ سمجھا جا رہا ہے کہ آیا آئروائن اور میلاوری ایورسٹ کی چوٹی سر کرنے والے پہلے لوگ تھے یا نہیں؟ کیونکہ اس واقعے کے 29 سال بعد ایڈمنڈ ہلیری اور تنزنگ نورگے نے ایورسٹ سر کیا تھا۔

آئروائن کے خاندان نے پاؤں کی شناخت کےلیے ڈی این اے نمونہ دیا ہے جب کہ ٹیم کو یقین ہے کہ جوتے اور پاؤں آئروائن کے ہی ہیں کیونکہ اس میں آئروائن کے نام کا لیبل لگا ہوا تھا۔

آئروائن کے بھائی کی پڑپوتی جولی سمرز نے اس دریافت کو "غیرمعمولی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے دادا-چچا "سینڈی" کی کوئی نشانی ملنے کی امید چھوڑ چکے تھے۔اب اس بات کا انتظار کیا جا رہا ہے کہ آیا آئرون کا کیمرہ بھی مل سکتا ہے، جو ان کے ساتھ تھا اور جس میں چوٹی کی تصویر ہونے کا امکان ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -