ڈرون حملے اور امریکی اخبارات!

ڈرون حملے اور امریکی اخبارات!
ڈرون حملے اور امریکی اخبارات!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جیسے جیسے امریکہ کی پوزیشن افغانستان میں کمزور ہوتی جارہی ہے ، وہ اس خطے سے نکلنے کے چکر میں ہے۔وہ ہر چیز جنوبی ایشیائی خطے کے ممالک کے سرتھوپ کر جانا چاہتا ہے۔حال ہی میں ایک امریکی اخبار ”نیویارک ٹائمز“ نے خبر دی ہے کہ امریکہ نے فروری میں کوئی ڈرون حملہ نہیں کیا ، یہ پاکستان نے خود کئے ہیں۔کل کو امریکہ یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ امریکی اور اتحادی فوج افغانستان میں سرے سے داخل ہی نہیں ہوئی تھیں اور گیارہ سال سے جو جنگ جاری ہے،وہ افغان طالبان اورکرزئی حکومت کی فوج کے مابین ہورہی ہے۔امریکہ سے کچھ بعید نہیں، کل کلاں یہ بھی کہہ دے کہ سلالہ آپریشن بھی پاک فوج نے خود ہی کیا تھا۔امریکہ اور اس کے اخبارات کا ایک ہی مسئلہ اور مائینڈسیٹ ہے کہ وہ میڈیا کے زور پر جو تھیم چاہیں فلوٹ کردیں اور پھر اسے منوا بھی لیں۔
ایک بگڑے ہوئے امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس نے دو پاکستانی شہریوں کو فائرنگ کرکے جاں بحق کردیا تو امریکی اخبارات دھڑا دھڑ یہ خبریں دینا شروع ہو گئے کہ ریمنڈ ڈیوس سفارت کار ہے اور اسے استثنا حاصل ہے۔امریکی حکومت کا بھی یہی موقف تھا،حالانکہ ریمنڈڈیوس کے ڈولے(مسلز) دیکھ کر کوئی بھی ذی شعور اسے سفارت کار تسلیم نہیں کر سکتا۔ سفارت کار تو بہت پڑھی لکھی اور صاف ستھری قسم کی مخلوق ہونی چاہیے۔گویا ریمنڈ ڈیوس شکل اور عقل سے سفارت کار معلوم ہی نہیں ہوتا تھا،پھر بھی امریکی حکومت اور اس کا میڈیااسے سفارت کار تسلیم کروانے میں کامیاب ٹھہرا۔یوں وہ بخیریتپاکستان سے امریکہ کے لئے عازمِ سفر ہوا، لیکن جیسے کہتے ہیں ناں کہ ”چور چوری سے جائے،ہیرا پھیری سے نہ جائے“ کے مصداق ریمنڈ ڈیوس نے امریکہ جا کر بھی اپنے ہم وطن شہریوں پر فائرنگ کردی ، یوں ”سفارت کار“ امریکہ کی جیل میں دو سال قید کی سزا بھگت رہا ہے۔
امریکہ اور اس کے اخبارات ”جنگل کے بادشاہ“ ہیں، ان کی خرمستی اور بدمستی سمجھ میں آتی ہے۔امریکہ جانتا ہے کہ اب دنیا اس کے خلاف اُٹھ کھڑی ہوئی ہے۔خود اس کے بعض امریکی شہری ڈرون حملوں کے نتیجے میںمارے جانے والے بے گناہ شہریوں کے حوالے سے اضطراب میں ہیں۔امریکہ کو تو چونکہ ”لت پڑی“ ہوئی ہے، وہ کوئی نہ کوئی ایسی ”شُرلی“ چھوڑتا رہتا ہے،جس سے اس کے پاکستان جیسے حلیف ممالک مزید ”ذلیل و خوار“ ہوں۔امریکہ اور اس کے حواریوں کے دل میں پاکستان، افغانستان اور ایران کے حوالے سے نجانے کون سی آگ جل رہی ہے،جو ٹھنڈی ہونے کا نام نہیں لے رہی۔
میڈیا کے حوالے سے عام طور پر یہی تاثر ہوتا ہے کہ وہ سچ چھاپتے ہیں اور پارٹی نہیں بنتے، لیکن امریکی اخبارات نے کم از کم گزشتہ ایک دہائی میں تو یہی ثابت کیا ہے کہ وہ امریکی اسٹیبلشمنٹ کے اشاروں پرناچتے ہیں۔ امریکی اسٹیبلشمنٹ بسا اوقات مختلف ممالک کو جو بات خود نہیں کہنا چاہتی، وہ اپنے اخبارات کے ذریعے کہلوا دیتی ہے۔امریکہ بھی جنوبی ایشیائی خطے میں خون کی ہولی کھیلنے اور غریب و پسے ہوئے عوام کو خودکش اور بم دھماکوں کے تحفظ دے کر اپنے گناہوں کو”ڈیٹول“ ملے ہوئے پانی سے دھو کر کھسکنا چاہتا ہے۔اب وہ ڈرون حملوں کا مُدا بھی پاکستان پر ڈالنا چاہتا ہے۔ امریکہ جانتا ہے کہ پاکستان میں ڈرون حملوں کے حوالے سے غم و غصہ پایاجاتا ہے اور ڈرون حملوں کے نتیجے میں پاکستان کے شہریوں کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیاں ہوتی ہیں، جو بعض مقامی گروہ کرتے ہیں اور ان کی آڑ میں پاکستان کے بعض پڑوسی ممالک اور دیگر عناصر بھی کرتے ہیں۔ان سب کا مقصد بہرحال ایک ہی ہے کہ پاکستان میں امن عامہ کی صورت حال کو مزید خراب کیا جائے اور معیشت کو تباہ کرکے عوام کو غیر یقینی کیفیت سے دوچار کیا جائے۔ امریکہ اور اس کے ”آزاد میڈیا“ سے پاکستانی شہریوں کی یہی درخواست ہے کہ اب کہیں اور جا کر اپنی کانسپریسی تھیوریاں آزمائیں۔ہمارے معاشرے کا جو حشر انہوں نے کردیا ہے، اس کو ٹھیک کرنے ہی میں کم از کم ہمیں دو دہائیاں لگ جائیں گی۔       ٭

مزید :

کالم -