سہیل ایاز معاملہ، حکومت کی غلط بیانی پکڑی گئی ، ورلڈ بینک نے حقائق سے پردہ اٹھا دیا

سہیل ایاز معاملہ، حکومت کی غلط بیانی پکڑی گئی ، ورلڈ بینک نے حقائق سے پردہ ...
سہیل ایاز معاملہ، حکومت کی غلط بیانی پکڑی گئی ، ورلڈ بینک نے حقائق سے پردہ اٹھا دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور، اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) راولپنڈی پولیس نے گزشتہ روز 30سے زائد بچوں سے زیادتی اور بیرون ملک بھی اسی الزام میں سزا بھگتنے والے خیبرپختونخوا حکومت کے ملازم کو حراست میں لیا تاہم صوبائی حکومت نے اپنا ملازم ہونے کی تردید کرتے ہوئے ملبہ ورلڈ بینک پر ڈال دیا تاہم عالمی بینک نے حکومتی غلط بیانی بے نقاب کردی اور حقائق عوام کے سامنے پیش کردیئے ۔
گزشتہ روز ملزم سہیل ایاز کی گرفتاری پر سینئر صحافی عمر قریشی نے بتایا تھاکہ ’خیبرپختونخوا حکومت سے مہربانی کرکے کوئی بتائے گا کہ برطانیہ میں بچوں سے زیادتی کے الزام میں چار سال قید بھگتنے کے بعد پاکستان ڈی پورٹ ہونیوالا شخص کیسے پلاننگ ڈویژن میں بطور کنسلٹنٹ تین لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر نوکری حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا، کسی قسم کی کوئی چھان بین نہیں کی گئی ؟


عمر قریشی کی اس ٹوئیٹ پرصوبائی حکومت کی طرف سے تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے آفیشل اکاﺅنٹ سے بتایاگیا کہ ’ وہ عالمی بینک کے منصوبے پاکستان ایم ڈی ٹی ایف(ملٹی ڈونر ٹرسٹ فنڈ) کیساتھ کام کررہاتھا اور انہی کی طرف سے نوکری پر رکھاگیا،الینگو(کنٹری ڈائریکٹر )اس کی وضاحت کرنے میں بہتر پوزیشن میں ہوں گے ، خیبرپختونخوا حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں، مہربانی کرکے اپنے بیان کی اصلاح کرلیں‘۔


صوبائی حکومت کی اس ٹوئیٹ پر پاکستان میں ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹرالنگو نے واضح کیا کہ  ’سہیل ایاز نے کبھی ورلڈ بینک کے لیے کام نہیں کیا، اس کی خدمات ایم ڈی ٹی ایف پرواجیکٹس میں بطور کنسلٹنٹ صوبائی حکومت نے حاصل کیں‘۔انہوں نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے طنزاً لکھا کہ ’خدمات کے حصول کے وقت اپنی مستعدی سے اعلیٰ اخلاقی معیارات کونظرانداز کرنے پر حکومت کی حمایت کریں گے ‘۔

کنٹری ڈائریکٹر کی اس وضاحت پر بھی عمر قریشی نے لکھا کہ ’ہاں امید ہے کہ اس سے مستقبل میں حکومت میں ایسے سزا یافتہ جنسی درندوں کو نوکری دیئے جانے میں رکاوٹ پیدا ہوگی ‘

عمر قریشی نے ملزم کے حکومتی ملازم ہونے کی تصدیق کے لیے ڈی پی او راولپنڈی کی پریس کانفرنس کا ویڈیو کلپ بھی شیئرکیا جس میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ "اگر کوئی سامنے نہ آیا تو پولیس مقدمے میں مدعی بنے گی اور کڑی سے کڑی سزا دلانے کی کوشش کی جائے گی ، ملزم عمومی طورپر غریب بچوں کو تشدد اور جنسی درندگی کا نشانہ بنا تھا ،یہ چارٹڈ اکاﺅنٹٹ ہے ، اس وقت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت خیبرپختونخوا کے محکمے پی اینڈ ڈی میں بطور کنسلٹنٹ تین لاکھ روپے ماہانہ پر کام کررہاہے ، اور تنخواہ کا زیادہ تر پیسہ انہی چیزوں پر خرچ ہورہاہے ، جس میں منشیات اور ان کاموں میں استعمال ہونیوالی دیگر چیزوں کی خریداری بھی شامل ہے ، ملزم کی عمر 46سال ہے  ‘۔

عمر قریشی نے مزید لکھا کہ ’ ان تمام لوگوں کے لیے جو خیبرپختونخوا حکومت کے دفاع کے لیے آرہے ہیں کہ ایسا کیوں ہوا یا کیوں نہیں، ڈی پی او راولپنڈی نے یہی بات اپنے ویڈیو بیان میں بھی کہی ‘۔یاد رہے کہ30 بچوں سے زیادتی اور ایک بچے سے زیادتی لائیو نشر کرنیوالا ملزم بالآخر پکڑا گیا جس کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ مختلف ممالک میں سزا بھگتنے اور ڈی پورٹ ہونے کے بعد خیبرپختوںخوا حکومت میں 3 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر کنسلٹنٹ کے طورپر بھی کام کرتارہا۔

عمر قریشی  نے مزید لکھا کہ سہیل ایاز ورکرز ویزے پر دو سال کے لیے برطانیہ گیا تھا جہاں وہ "سیو دی چلڈرن" کیساتھ کام کرتا رہا اور چار سال جیل کی سزا ہوئی  اور فاضل جج نے حکم دیا تھا کہ اسے پوری زندگی جنسی مجرم کے طورپر رجسٹرڈ کیا جائے اور  پھر سزا مکمل ہونے پر پاکستان ڈی پورٹ ہوا۔ 

 اپنی ایک اور ٹوئیٹ میں بتایا کہ راولپنڈی سے پکڑے گئے ملزم کا تعلق عالمی گروہ سے بتایا جارہا ہے جس کے روابط برطانیہ ، رومانیہ ، اٹلی اور ناروے میں بھی ہیں، ملزم کی  مدد کرنیوالا نارویجن پولیس افسر بھی گرفتار کیا جا چکا ہے ۔ 

ادھر سٹی پولیس آفیسر راولپنڈی فیصل رانانے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ راولپنڈی میں بچوں سے زیادتی کی ویڈیو بنانے والے عالمی گینگ کاسرغنہ گرفتار کر لیا ہے،گرفتاری تھانہ روات کی حدود سے عمل میں لائی گئی ، ملزم پاکستان میں 30بچوں کو بدفعلی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کر چکا ہے،گرفتارملزم برطانیہ کی جیل سے سزا کاٹ چکا ہے،ملزم نے بچوں تک رسائی کے لیے برطانیہ میں بچوں کے تحفظ کے ادارے میں ملازمت کی تھی ۔

پولیس کےمطابق سہیل ایاز عرف علی کو برطانیہ نے اسی جرم میں ڈی پورٹ کر دیا تھا،ملزم اٹلی میں بھی زیادتی مقدمات میں عدالتی ٹرائل بھگت چکا ہے۔سی پی او کے نے مزید بتایا کہ ایک قہوہ بیچنے والے محنت کش کے بچے سے بھی ملزم نے زیادتی کی اور اس کی ویڈیو لائیو نشر کرتا رہا۔

ادھر تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ملزم کو صوبائی حکومت نے نوکری سے برطرف کردیا ہے جبکہ ملزم سہیل ایاز کے والد نے پولیس کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا۔ ملزم کے والد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے بغیر وارنٹ ان کے بیٹے کو حراست میں لیا ہے اور بے بنیاد الزامات لگائے ۔ 

مزید :

ڈیلی بائیٹس -