اپنے فائدے کیلیے دماغ کو استعمال کریں، بالآخر حالات مشکل ہونے کے باوجود آپ پریشان نہ ہونے کی اچھی عادت اپنا لیں گے

 اپنے فائدے کیلیے دماغ کو استعمال کریں، بالآخر حالات مشکل ہونے کے باوجود آپ ...
 اپنے فائدے کیلیے دماغ کو استعمال کریں، بالآخر حالات مشکل ہونے کے باوجود آپ پریشان نہ ہونے کی اچھی عادت اپنا لیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:16
آپ اپنے اندازفکر اور سوچ کے ذریعے کسی صورتحال کو اپنے لیے آسان، پرلطف اور مشکل بنا سکتے ہیں۔نئے احساسات اور خیالات و عادات اپنانے کے لیے بے کیف تقریبات اور دفتری اجلاس بہت ہی مفید شعبے ہیں۔ جب آپ اس قسم کی تقریبات اور اجلاس میں اکتاہٹ محسوس کرنے لگیں تو پھر آپ اجلاس کا موضوع تبدیل کرنے، اپنے ناول کا پہلا باب قلم بند کرنے یا، ایک نیا منصوبہ تیار کرنے کے ذریعے، ایک بہتر،خوشگوار اور مسرت انگیز اندازفکر اپنا سکتے ہں جس کے باعث آپ مستقبل میں اس قسم کے واقعات سے محفوظ رہیں گے۔ اپنے ذہن کو عملی اور فعال انداز میں استعمال کرنے سے مراد یہ ہے کہ آپ ان لوگوں اور واقعات کا جائزہ لے سکتے ہیں جو آپ کے بڑی بڑی مشکلات کا باعث بنتے ہیں اور پھران لوگوں اور واقعات کو اپنے لیے مفیدا ور مؤثر بنانے کے لیے آپ نیا اور مختلف اندازفکر اپنا لیں۔ اگر ایک ریستوران میں پیش کیے گئے بدذائقہ کھانے کے باعث قدرتی طو رپر پریشان ہو جاتے ہیں تو پھر پہلے یہ سوچئے کہ آپ کو کیوں نہیں پریشان ہونا چاہیے کیونکہ کوئی شخص یا کوئی چیز آپ کی مرضی کے مطابق کام نہیں کر رہی۔ آپ کسی بھی چیز کے باعث پریشان ہو سکتے ہیں، خاص طو رپر وہ شخص یا چیز جو آپ کے لیے بہت ہی زیادہ غیراہم ہو۔ لہٰذا صورتحال کو تبدیل کرنے کے لیے طریقے اور تراکیب وضع کریں یا پھر شکست ما ن لیں۔ لیکن آپ پریشان ہوں اور نہ ہی گھبرائیں۔ اپنے فائدے کے لیے اپنے دماغ کو استعمال کریں اور بالآخر حالات اور صورتحال مشکل اور خراب ہونے کے باوجود آپ پریشان نہ ہونے کی بہت اچھی عادت اپنا لیں گے۔
بیماری کے بجائے صحت و تندرستی کا انتخاب
آپ خود کو لاحق کچھ ایسے جسمانی امراض دو رکر سکتے ہیں جو عام طو رپر مشہور امراض میں شامل نہیں ہوتے۔ کچھ عام جسمانی بیماریاں جو اکثر عضویاتی امراض کی فہرست میں شامل نہیں ہیں، وہ سردرد، کمردرد، السر، بلندفشار خون، ذہنی دباؤ و تناؤ، خارش، اکڑاؤ، اینٹھن، تکلیف و درد کا احساس ہیں۔ایک دفعہ میرے پاس ایک مریضہ ایسی آئی جس نے مجھے بتایاکہ اسے گزشتہ چار سال سے صبح پونے سات بجے سردرد لاحق ہو جاتی ہے۔ ہر صبح پونے سات بجے وہ سردرد شروع ہونے کا انتظار کرتی اورپھر درد دور کرنے والی گولیاں کھالیتی۔ اس مریض کو میں نے بتایا کہ اس نے خود ہی سردرد اپنے اوپر طاری کی ہوتی ہے تاکہ لوگ اس کی طرف متوجہ ہوں اور وہ ہمدردی کی مستحق ٹھہرے۔ اسے یہ بھی مشورہ بھی دیا گیا کہ وہ یہ عادت اپنا سکتی ہے کہ وہ یہ محسوس کرے کہ اسے اب سر میں درد نہیں ہوتی بلکہ صرف سر کے ایک طرف درد ہوتی ہے۔ اب اس نے خود میں یہ احساس اور عادت پید اکرنا تھی کہ اس نے اپنی سردرد پر قابو پا لیا ہے۔ ا س کے بعد پہلی صبح وہ ساڑھے چھ بجے بیدار ہوئی اور بستر میں لیٹ کر سردرد شروع ہونے کا انتظار کرنے لگی۔ جب سردرد شروع ہوئی تو اس نے یہ سوچنا شروع کر دیاکہ اس کے سر کے دوسرے حصے میں درد ہو رہی ہے۔اس طرح اس نے اپنی سردرد کے مطابق ایک قطعی مختلف رویہ اپنا لیا اوربالآخر اس کے سوچنے کے مختلف انداز کے باعث اس کی سردرد ہمیشہ اور مکمل طورپرختم ہو گئی۔
اس امر کے بہت زیادہ شواہد موجود ہیں کہ اکثر لوگ صرف اپنے اندازفکر ہی کے ذریعے مختلف قسم کے امراض خود پرطاری کر لیتے ہیں جن میں نزلہ زکام، جوڑوں کا درد، امراض دل، حادثات اور خاص طو رپرسرطان شامل ہے جس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ تو بس ایسے ہی لاحق ہو جاتا ہے، سرطان کا علاج کرتے ہوئے اسے انتہائی جان لیوا بیماری تصور کیا جاتا ہے لیکن اب طبی تحقیق کار یہ سمجھنے لگے ہیں کہ دماغ کی قوت کے ذریعے اس کی موجودگی کے احساس کو دور کیاجا سکتا ہے۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -