مریم نواز کے ہسپتال

    مریم نواز کے ہسپتال
    مریم نواز کے ہسپتال

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 شاہد ملک ایک جہاں دیدہ،سنجیدہ اورتجربہ کار صحافی ہیں، ایک طویل عرصہ تک بی بی سی کے ساتھ رپورٹنگ اینالسٹ کے طور پر منسلک رہے،اب وہ کالم نگاروں کے قبیلے اور ابلاغی تعلیم کے اساتذہ میں شامل ہیں،90ء کی دہائی میں اپنے اپنے ادارے کے لئے رپورٹنگ کرتے اکثر ہم اکٹھے ہو جاتے تھے،مجھے یاد ہے ہمارے پاس قلم، کاغذ ہوتا اور وہ مائیک اور ٹیپ ریکارڈر سے لیس،گزشتہ دِنوں ان کی دیوار فیس بک پر ہماری بھابی محترمہ کے فرش پر پھسلنے کا پڑھا، اللہ کا شکر وہ اب وہ خیریت سے ہیں،اس سلسلے میں انہوں نے سروسز ہسپتال کی ایمرجنسی میں جانے اور وہاں علاج  کا جو مختصر نقشہ کھینچا،اسے پڑھ کر اطمینان ہوا کہ پنجاب کی موجودہ حکومت اچھے کام بھی کر رہی ہے۔

لکھتے ہیں کہ ”عین عید کے دن میری اہلیہ کے فرش پر اچانک پھسل جانے سے ان کا پاؤں شدید طور پر متاثر ہوا، سروسز ہاسپٹل کی ایمرجنسی میں گئے اور پرچی بنوائی، ڈیوٹی ڈاکٹر کے کمرے کے باہر ہنگامی کیسز کی زمرہ بندی پر مبنی جلی حروف میں ایک بورڈ آویزاں تھا جس کی رو سے ہماری مریضہ کی کیفیت  نان ارجنٹ ایمرجنسی کی ذیل میں تھی، موسٹ ارجنٹ اور ارجنٹ کیس دِل کے امراض، فالج اور شدید زخمی ہونے والوں کے ہوتے ہیں،عید پر بڑی تعداد میں موٹر سائیکل حادثات کے متاثرین کے ہوتے ہوئے بھی کوئی دس منٹ میں ہماری ڈیوٹی ڈاکٹر سے ملاقات ہو گئی، نصف گھنٹے میں ایکسرے،مزید دس منٹ آرتھیو پیڈک سرجن کے پاس، پھر درد کم کرنے کا انجکشن اور یہ اطمینان کہ ٹخنے کی ہڈی نہیں ٹوٹی،نہ اپنی جگہ سے کھسکی ہے، جو ملازم مریضہ کی وہیل چیئر کو بڑی احتیاط اور مہارت سے چلاتا رہا اپنی خوشی سے اس کی بشریت کا مالی تقاضا پورا کرنا چاہا تو اس نے شدید مزاحمت کی، بڑی مشکلوں سے اس کی جیب میں عیدی ڈالی، ہمیں کار میں بٹھا کر رخصت ہوتے ہوئے اس نے ایک بار پھر کہا  سر، میرا دِل چاہتا ہے کہ آپ پیسے واپس لے لیں، ہم کسی سے کچھ نہیں لیتے، ہسپتال پہنچنے اور وہاں سے رخصت ہونے کا ہمارا دورانیہ ایک گھنٹے سے کچھ ہی اوپر تھا۔اسے خوش قسمتی کہہ لیں، نظام میں بہتری کا اشارہ سمجھیں یا محض حسن ِ اتفاق، لیکن حقیقت یہ ہے کہ نہ تو ہمارے پاس کوئی سفارش تھی نہ حلیہ اس قسم کا تھا کہ ایک سیدھا سادہ، پرامن شہری (خدا نخواستہ) اعلی افسری یا لیڈری سے مزین نظر آئے، سارے کام قطار میں لگ کر ہوئے، سرکاری ہسپتال میں درجنوں زخمیوں اور ان سے کئی درجن زیادہ لواحقین کے ہوتے ہوئے چیخ پکار تو تھی، مگر قطار بندی کی خلاف ورزی دس فیصد سے زیادہ دیکھنے میں نہیں آئی“۔یہ تو ملک صاحب کا مشاہدہ تھا،  سروسز ہسپتال میں کئی سال پہلے میرا بھی ایک چھوٹے سے آپریشن کا تجربہ ہوا جو بہت اچھا تھا، مگر اس کا کریڈٹ اس وقت کے ایم ایس ڈاکٹر سلیم چیمہ، سمز کے انچارج اور معروف سرجن ڈاکٹر محمود ایاز کے علاوہ روزنامہ ”پاکستان“ کے ہر دلعزیز چیف رپورٹر چودھری جاوید اقبال کو جاتا ہے، ان کی وجہ سے مجھے اپنے علاج کے سلسلے میں آسانیاں ملیں،مگر کسی تعارف اور شناسائی کے بغیر جو علاج اور آسانی ہماری بھابھی صاحبہ کو ملی یہ واقعی قابل ِ تعریف و تحسین ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز آج کل اچانک سرکاری ہسپتالوں کے دوروں پر دکھائی دیتی ہیں،سوشل میڈیا پر اس حوالے سے دلچسپ معلومات دیکھنے کو مل رہی ہیں،حیرت انگیز طور پر ان دوروں کے مثبت اثرات بھی دکھائی دے رہے ہیں اور لاہور کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں صورتحال کافی سے زیادہ خوش کن ہے،اگر چہ ابھی بہت کام باقی ہے،جو کرنے والا ہے، مگر ایک اچھے کام کی شروعات ہیں،سوشل میڈیا پر مریم نواز کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی، جس میں وہ عوام کے جمگھٹے  میں کھڑی ہسپتال کے ایم ایس کی جانب اشارہ کر کے کہہ رہی ہیں،”آپ ایم ایس ہیں؟ آپ کو کس نے یہاں رکھاہے؟پھر انگریزی میں فرماتی ہیں ”دا گائے نیڈ ٹو بی فائرڈ“(اس بندے کو فاغ کرنے کی ضرورت ہے)مزید کہتی ہیں ”شکر کریں میں آپ کو گرفتار نہیں کرا رہی،آپ کو پتہ ہی نہیں ہسپتال میں مریضوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے“مریضوں کی پریشانی کے باعث مریم نواز نے ایم ایس اورسی ای او ہسپتال کو عہدے سے ہٹانے کا حکم جاری کر دیا، کیا ہی اچھا ہوتا وہ اس سلسلے میں محکمہ صحت کے کار پردازوں کو بھی پوچھتیں، ویڈیو کے حوالے سے سوشل میڈیا صارفین کی متضاد آراء  بھی سامنے آ رہی ہیں، کچھ صارفین نے اسے تعلیم یافتہ افراد کی توہین قرار دیا۔

ابھی کچھ دن پہلے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے  سروسز ہسپتال کا پھر غیر اعلانیہ دورہ کیا،مریضوں سے سوال جواب کے بعد صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا،وزیر اعلیٰ کے جناح ہسپتال کے اچانک دورے کے بعد وہاں کی صورتحال میں بھی بہتری کی امید افزاء خبر سامنے آئی ہے، وزیراعلیٰ نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف نیورو سرجری کا بھی دورہ کیا،وزیراعلیٰ کی وزیر خاص مریم اورنگزیب جو اِس سے قبل مرکز میں اہم خدمات انجام دے چکی ہیں اپنے تجربے کی روشنی میں مریم نواز کے کان اور آنکھ ہونے کا فریضہ انجام دے رہی ہیں،ہر دورہ میں وہ وزیراعلیٰ کے ساتھ ہوتی ہیں اور ایک اچھے مشیر اور وزیر ہونے کا حق ادا کر رہی ہیں،مریم اورنگزیب تحمل اور بردباری سے پنجاب کے اکثر معاملات پر سوچ سمجھ کر قدم بڑھاتی ہیں جس کے نتائج بھی مل رہے ہیں،ہسپتالوں کے اچانک دوروں کے بعد صورتحال میں واضح اور نمایاں تبدیلی آئی ہے اِس لئے یہ سلسلہ رکنا نہیں چاہئے۔

اچھے کام کی تشہیر ضرور ہونی چاہئے تاہم پنجاب حکومت کے بہت سے کاموں کا گراؤنڈ پر کام سے زیادہ ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے،پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے، مگر حقیقت کچھ اور ہوتی ہے،پچھلے دِنوں پنجاب حکومت نے زراعت کے حوالے سے پالیسی بنائی،جس کے تحت کاشتکاروں سے گندم کی خریداری نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیایہ کسان دوست اقدام نہ تھا،ہزاروں چھوٹے کاشکاروں کو اس اقدام سے ناقابل ِ تلافی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے،متعدد تو فصل کی بوائی کے بھی قابل نہیں رہے،یہ دراصل کسان دشمنی تھی معلوم نہیں کس کے مشورہ پر آڑھتیوں اور مڈل مینوں کو کسان کا استحصال کرنے کی کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔

مریم نواز حکومت کا ایک انتہائی اچھا کام بیوروکریسی کو سیاست سے آزاد رکھنا ہے،میرٹ پر تبادلے اور تعیناتی کی جارہی ہیں،بیوروکریسی کے فرائض منصبی میں سیاسی مداخلت بھی خال خال ہی دکھائی دیتی ہے جوخوش آئند بات ہے،چیف سیکرٹری، تمام سیکرٹری اور محکمے  آزادی سے کام کر رہے ہیں اور بہتر طور پر فرائض انجام دے رہے ہیں،البتہ وزارتوں کے ذیلی محکموں کی کارکردگی پر اب بھی سوالیہ نشان ہے،صحت و علاج اور مریضوں کو دی جانے والی سہولیات اور مفت ادویہ کی فراہمی کے حوالے سے صحت کے ذیلی محکمے وہ کارکردگی نہیں دکھا سکے، جس کی ان سے توقع کی جا رہی تھی، مریض اور تیمار دار ہر ہسپتال میں احتجاج کرتے اور شکایات کا انبار لئے ہوئے ہیں، وزیراعلیٰ مریم نواز کے اچانک دوروں سے معاملات درست ڈگر پر آتے دکھائی دے رہے ہیں،ہسپتالوں کو یہ دورے پڑتے رہنے دیں۔

٭٭٭٭٭

مزید :

رائے -کالم -