جانورذبح کرنے کامسنون طریقہ اورکھالوں کی حفاظت
عید الاضحی پرجانورقربان کرنا مسلمانوں کے لیے بہت اجروثواب کا باعث ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق عید کے روز نمازعید کے بعد قربانی کاخون بہانے (جانورذبح کرنے) سے زیادہ مقبول کوئی عمل نہیں۔ اس لیے تمام صاحب حیثیت مسلمان جو جانور قربان کرنے کی استطاعت رکھتے ہوں،وہ کوشش کرتے ہیں کہ بہترسے بہتر جانورذبح کرکے سنت ابراہیمی اداکی جائے۔
پاکستان بھرمیں دیہاتی علاقوں میں بالعموم اورشہری علاقوں میں بالخصوص جانورذبح کرنے کاکام قصاب حضرات کے ذمہ ہے جوکہ عام طورپر ناخواندہ یانیم خواندہ ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ قصاب حضرات صحت کے بنیادی اصولوں سے نابلد ہوتے اورمجبوراً یہ پیشہ اختیارکرلیتے ہیں۔ قصاب حضرات کی کم علمی اورناقص حکمت عملی کے باعث کبھی توجانورکاگوشت غذائیت سے بھرپورنہیں رہتا اورکبھی جانورکی کھال خراب ہوجاتی ہے۔ مثلاً اگرذبح ہونے سے پہلے جانورخوفزدہ ہوجائے تواس کے جسم میں ایک مادہ (ہسٹامین)خارج ہوتاہے جوخون میں شامل ہوکر سارے جسم میں پھیل جاتاہے جس کے باعث جانورکی نبض سست پڑجاتی ہے اس حالت میں ذبح کرنے سے جانورکاخون مکمل طورپر جسم سے خارج نہیں ہوپاتا اورگوشت کارنگ گہراسرخ ہوجاتاہے جوگوشت کی کوالٹی اوراس کے معیار کوکم کردیتاہے۔
جانورکودرست اندازمیں ذبح نہ کرنے سے یاحرام مغز کو جھٹکادیکر مروڑنے یاتوڑنے سے فوراً دماغی موت واقع ہوجاتی ہے۔اس سے دماغی سیال مادہ فوراً خارج ہوجاتاہے جس سے ہسٹامین اور اینڈرینالین کاتوازن بگڑجاتاہے۔ جانورصدمہ کی کیفیت میں مبتلاہوجاتاہے اورحرام مغز کارابطہ منقطع ہوجانے کے باعث دماغی موت ہوجاتی ہے۔نتیجتاً جسم سے خون مکمل طورپر خارج نہیں ہوپاتااور بڑی مقدارمیں خون جسم میں رہ جاتاہے۔ اسلامی تعلیمات میں خون سے آلودہ گوشت کی سختی سے ممانعت ہے نیزانسانی نظام انہضام میں ہیموگلوبن ہضم کرنے کی صلاحیت نہیں ہے جوکہ خون کالازمی جزوہے۔ اس لیے جانورکوذبح کرتے وقت احتیاط لازم ہے کہ وہ خوفزدہ نہ ہوں اوراینڈرینالین کاتوازن نہ بگڑ سکے۔
جانورذبح کرنے سے قبل جن امورکو پیش نظررکھناضروری ہے۔
* ذبخ کرنے سے پہلے جانورکو پانی دکھایاجائے تاکہ وہ بقدر ضرورت پی لے۔
* ایک جانورکے سامنے دوسرے جانورکو ذبح نہ کیاجائے۔ ایساکرنے سے جانورخوفزدہ ہوجاتے ہیں۔
* ذبح کرنے سے پہلے چھری کواچھی طرح تیز کیاجائے۔
* جانورکولٹانے یاگرانے کے لیے بھگانا،تھکانا یاتنگ کرنے درست نہیں۔
* جانورکوقبلہ رخ بائیں پہلوپر لٹایاجائے اوراس کی ٹانگیں رسی رغیرہ سے باندھ لینی چاہئیں۔
جانورکو ذبح کرنے کابہترین طریقہ یہی ہے کہ جانورکو کسی تیز دھارآلہ سے ذبح کیاجائے اورذبح کرنے کے جانورکوخون مکمل طورپر بہنے دیاجائے۔ جانورذبح کرنے والے شخص کو یہ احتیاط پیش نظررکھناضروری ہے کہ عقدہ(گھنڈی )سے اوپر چھری نہ چلائے اورجن چاررگوں کاکاٹناضروری ہے ان میں سے کم ازکم تین ضرورکاٹے ان میں ایک سانس کی نالی اوردوسری غذا کی نالی اوردورگیں ان کے آس پاس گردن کے منکے کے دائیں اوربائیں ہیں جن میں خون جاری رہتاہے۔ ان چاروں رگوں بشمول شہہ رگ کاکاٹناضروری ہے تاہم اگرتین رگیں کٹ جائیں توبھی جانورحلال ہوجائے گا۔
ذبح کئے جانے کے بعد جب تک جانورکی جان مکمل طورپر نہ نکل جائے اس وقت تک نہ تواس کی کھال اتاریں اور نہ ہی اس کے کسی عضو کو کاٹیں۔ جانورکاپیٹ چاک کرنے کے بعد گردن تن سے جداکی جاسکتی ہے۔ جانورکے جسم سے حتی الوسع تمام خون نکل جاناچاہئے۔ ذبح کے 5سے7منٹ بعد جانورکو جھنجھوڑ کرچیک کیاجاسکتاہے کہ اس کی جان مکمل طورپر نکل چکی ہے۔ اس کے فوراًبعد جانورکی کھال اتارنی شروع کردینی چاہئے۔
ذبح کئے جانے والے جانوروں کی کھالیں وطن عزیز کے لیے زرمبادلہ کاذریعہ بنتی ہیں اس لیے اقتصادی لحاظ سے جانوروں کی کھالوں کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ احتیاط سے اتاری گئی کھالیں مارکیٹ میں اچھے داموں فروخت ہوتی ہیں۔ جبکہ مارکیٹ میں ایسی کھال کی قیمت نسبتاً کم ملتی ہے جس پر مہندی یاکوئی اوررنگ لگاہو یاجس پر چھری کے کٹ لگے ہوں یابغیرنمک کے زیادہ دیر تک رکھنے سے ناقص ہوچکی ہو۔
گزشتہ سالوں کے تجربات ومشاہدات کو مدنظر رکھتے ہوئے محکمہ لائیوسٹاک اینڈ ڈویلپمنٹ حکومت پنجاب نے اس مرتبہ کھالوں کی حفاظت کے حوالے سے خصوصی اقدامات اٹھانے کافیصلہ کیاہے تاکہ کھالوں کے ضیاع کوکم سے کم کیاجاسکے۔ عوام الناس کو کھالوں کی حفاظت سے متعلقہ امور سے روشناس کرواکے کثیرزرمبادلہ کوضائع ہونے سے بچایاجاسکتاہے۔ عیدالاضحی قریب ہے فرزندان اسلام اسلامی تعلیمات کے تحت اس مرتبہ بھی لاکھوں جانور کوراہِ خدا ذبح کرکے اہم اسلامی فریضہ اداکریں گے۔
عید کے موقع پر پیشہ ورقصابوں کے علاوہ موقع پرست لوگ بھی یہ پیشہ اختیارکرلیتے ہیں اورہزاروں کھالوں کواپنی نہ تجربہ کاری کے باعث خراب کردیتے ہیں اورملک وقوم کو کروڑوں روپے کانقصان پہنچاتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ذراسی احتیاط اورذمہ داری سے اس کثیرزرمبادلہ کے نقصان میں کمی لائی جائے۔ عید کے موقع پر جہاں قصاب بھائیوں کااولین فرض ہے کہ جانورذبح کرتے اوراس کی کھال اتارتے وقت احتیاط سے کام لیں یہ ہماری بھی ذمہ داری ہے کہ ہم فوری طورپر کھال کونمک لگاکر پھیلادیں۔ جانور کی کھال کوشاپرمیں ڈال کر گھرمیں زیادہ دیرنہ رکھیں۔ قربانے کرنے والے حضرات کو چاہئے کہ کھال اتارنے کے فوراً بعد متعلقہ اداروں کے حوالے کردیں تاکہ کھال کوخراب اورضائع ہونے سے بچایاجاسکے۔
قصاب بھائیوں کو چاہئے کہ جانورذبح کرنے والے اوزارتیز اورموزوں سائز اورشکل میں تیارکروائیں تاکہ ذبح شدہ جانورکا گوشت اورکھال ضائع ہونے سے بچ سکے نیز کھال گول نوک والی چھری سے اتارنی چاہئے تاکہ اس میں کٹ نہ لگیں۔
جانورذبح کرنے کے فوراً بعد کھال آسانی سے اتر جاتی ہے جبکہ دیر کرنے سے اسے کھینچ کراتارناپڑتاہے جس سے اس کی کوالٹی متاثرہوتی ہے۔ کھال اتارتے وقت احتیاط کرنی چاہئے تاکہ اس کے ساتھ گوشت اورچربی وغیرہ نہ اترے اس سے کھال زیادہ عرصہ تک محفوظ نہیں رہ پاتی۔ کھال اتارنے کے فوراً بعد اسی اچھی طرح نمک لگادیناچاہئے ایساکرنے سے کھال خراب نہیں ہوتی۔
(بلاگر محکمہ ڈیری اینڈ لائیو سٹاک میں اسسٹنٹ انفارمیشن اینڈ پبلسٹی آفیسر ہیں۔مفاد عامہ کے لئے رہ نما کالم و بلاگز لکھتے رہتے ہیں )۔
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔