ناخن چبانے کی عادت کتنی خطرناک ہوسکتی ہے؟ ماہرین نے وارننگ دے دی
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) اگر آپ یہ سوچتے ہیں کہ ناخن چبانا ایک بے ضرر عادت ہے، تو ماہر جلد ڈاکٹر ایڈم فرائیڈمین کا مشورہ سن لیں، جو اس کے ممکنہ خطرات کے بارے میں خبردار کر رہے ہیں۔
ڈیلی سٹار کے مطابق ماہرین صحت خبردار کر رہے ہیں کہ ناخن چبانے کی گندی عادت سنگین طبی مسائل پیدا کر سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عادت بالکل بے ضرر نہیں ہے بلکہ یہ مہلک خون کے انفیکشن، ٹیڑھے دانت، اور جلد کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتی ہے۔
ماہر جلد ڈاکٹر ایڈم فرائیڈمین جنہوں نے ناخن چبانے کے مہلک خطرات پر کئی مطالعات کیے ہیں، نے خبردار کیا کہ "یہ عادت ہاتھوں سے بیکٹیریا کو جسم میں داخل کرتی ہے، جو انفیکشن جیسا کہ پیرو نیچیا کا سبب بن سکتی ہے۔" یہ حالت انگلی کی تکلیف دہ سوجن ہے جو چبائے ہوئے ناخنوں کے ذریعے بیکٹیریا کے داخل ہونے سے ہوتی ہے۔ یہ انفیکشن جسم میں گہرائی تک پھیل سکتا ہے جس کے نتیجے میں اینٹی بائیوٹک علاج یا ایمرجنسی سرجری کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
ڈاکٹر فرائیڈمین نے مزید کہا کہ اس بری عادت کے مستقل خطرات میں ناخن بڑھانے والے ٹشو یعنی نیل میٹرکس کو ناقابل واپسی نقصان پہنچ سکتا ہے۔"وقت کے ساتھ یہ عادت ناخنوں کی بدصورتی اور ناخنوں کو اپنی قدرتی شکل میں بڑھانے میں دشواری کا باعث بن سکتی ہے۔"
ڈاکٹر نے یہ بھی کہا کہ ناخن چبانا اکثر اضطراب اور تناؤ سے منسلک ہوتا ہے اور یہ عادت "مزید نفسیاتی دباؤ" کا سبب بن سکتی ہے، جو ایک مضر سائیکل پیدا کرتی ہے۔ انہوں نے یہ وارننگز اس وقت شیئر کیں جب دی کیسینو وزرڈ کی تحقیق نے ظاہر کیا کہ ناخن چبانا صرف ایک "کاسمیٹک مسئلہ" نہیں ہے۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ناخن چبانے سے پیرو نیچیا کے علاوہ ہرپیٹک وِٹلَو بھی ہوسکتا ہے، جو ایک وائرل انفیکشن ہے اور زخم پیدا کرتا ہے۔برٹش ڈینٹل ایسوسی ایشن کے مطابق ناخن چبانے کے دباؤ کی وجہ سے دانتوں میں دراڑیں پڑ سکتی ہیں، وہ ٹیڑھے ہو سکتے ہیں، اور دانتوں کی سطح پر موجود انیمل ختم ہو سکتی ہے۔ یہ وارننگ اس وقت سامنے آئی جب ایک برطانوی شہری، جو مسلسل ناخن چباتا تھا، زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہوا۔
48 سالہ اسٹیون میکڈونلڈ نے اپنے بائیں ہاتھ کی انگلی کو دانتوں سے چیر دیا جس سے خون بہنے لگا۔ ان کی انگلی پیپ سے بھر گئی اور انہیں پیرو نیچیا کی تشخیص ہوئی، کیونکہ انگلی پیلی اور سبز رنگ میں بدل کر سوجنے لگی تھی۔ بیکٹیریا کا یہ انفیکشن ان کے خون میں پھیل گیا۔ انہیں مضبوط اینٹی بائیوٹکس دی گئیں اور ایمرجنسی سرجری کے لیے لے جایا گیا تاکہ زخم کی صفائی کی جا سکے۔