اپنی ساری زمین بنجر ہے ۔۔۔
دیکھنے میں تو صاف منظر ہے
دل کے اندر عجیب سا ڈر ہے
پھول کھلتا نہیں یہاں کوئی
اپنی ساری زمین بنجر ہے
لوگ آپس میں لڑ رہے ہیں اور
شہر کے باہر ایک لشکر ہے
یہ فقط تو ہی جانتا ہے دوست
کون سا درد تیرے اندر ہے
چار سو یہ مہک جو پھیلی ہے
یہ کسی گل بدن کی چادر ہے
ایک داسی مقیم ہے اس میں
دل کے اندر بھی ایک مندر ہے
اور بھی باکمال شاعر ہیں
تجھ سا ثقلین کوئی کیونکر ہے
کلام :ثقلین جعفری