قناعت پسندی اللہ کی عطا ہےکئی برائیوں سے باز رکھتی ہے، پیچھے دیکھتا ہوں تو کچھ خواب پورے ہوئے کچھ خاک میں جا ملے، سب کیسے ہوا، کچھ علم نہیں 

قناعت پسندی اللہ کی عطا ہےکئی برائیوں سے باز رکھتی ہے، پیچھے دیکھتا ہوں تو ...
قناعت پسندی اللہ کی عطا ہےکئی برائیوں سے باز رکھتی ہے، پیچھے دیکھتا ہوں تو کچھ خواب پورے ہوئے کچھ خاک میں جا ملے، سب کیسے ہوا، کچھ علم نہیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:محمد اسلم مغل 
تزئین و ترتیب: محمد سعید جاوید 
 آخری  قسط
ذاتی طور پر میں اپنے رب کا شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے زندگی کے ہر موڑ پر اپنی رحمتوں اور برکتوں سے نوازا۔ میں نے اپنے پیارے سے  خاندان کے ساتھ ایک بہت ہی شاندار اور مطمئن زندگی گزاری ہے۔ جس میں میرے چاروں بچے اور ان کے خاندان کے افراد شامل ہیں  جو سب ہی بہت اچھے انسان ہیں اور اپنے اپنے شعبوں میں کامیابی کے ساتھ آگے بڑھتے جا رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنے پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں کی خوشیاں بھی دکھائیں اور اب وہ ماشاء اللہ اپنی تعلیم اور پیشہ وارانہ شعبوں میں کامیابی کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے چلے جا رہے ہیں۔ ان کی یہ کامرانیاں عمر کے اس حصّے میں میرے لیے خوشگوار ہوا کا جھونکا ثابت ہوتی ہیں۔ اب تو میں پڑنانا کے منصب پر فائز ہو چکا ہوں اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ بھی رب عظیم کا مجھ پر ایک احسان ہے۔ زندگی میں میری کامیابیاں اللہ کے خصوصی کرم، اپنے والدین کی پرخلوص دعاؤں اور ایک پرسکون اور خوشگوار خاندانی زندگی کے ثمرات کی وجہ سے ملی ہیں۔ اس سب کھیل میں میرا کردار تو صرف ایمانداری، ذمہ داری اور اپنی استعداد کے مطابق اپنے ان فرائض کو نبھانے تک ہی محدود تھا، جو مجھے میرے رب کی طرف سے تفویض کئے گئے تھے۔ 
پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تو واضح ہوتا ہے کہ میرے کچھ خواب تو پورے ہوئے اور دوسرے خاک میں جا ملے۔ لیکن ان کی جگہ مجھے کچھ اور بھی  اچھا صلہ مل گیا۔ یہ سب کیسے ہوا، کچھ علم نہیں۔ میں تو ان سب کو اپنے رب کی کرامتیں اور مہربانیاں ہی سمجھتا ہوں۔ زندگی جہد مسلسل،  مایوسیوں، امیدوں، ناکامیوں اور کامیابیوں سے بھری پڑی ہے۔ ضبط نفس، اور صراط مستقیم  پر چلنا  ہی انسان کو کامرانیوں کی راہ پر لے کر آگے بڑھتا ہے۔ میرا اس بات پر غیر متزلزل یقین ہے کہ ایمان اور خاندان دو ایسے چپو ہیں جو زندگی کی ناؤ کو چلا کر کنارے تک پہنچا دیتے ہیں۔  
ہو قناعت جو زندگی کا اصول
تنگ دستی فراخ دستی ہے
 (اقبال)
قناعت پسندی اللہ کی ایک اور عطا ہے جو آپ کو کئی برائیوں سے باز رکھتی ہے۔ اگر مجھے کبھی دوبارہ زندگی بسر کرنے کا موقع ملا تو کیا میں اس کے علاوہ بھی اسے گزارنے کا کوئی راستہ اختیار کروں گا؟ میرا خیال ہے کہ نہیں ایسا نہیں ہو گا۔مجھے جو بھی اللہ نے عطا کیا ہے مجھے اس پر پورا اطمینان ہے۔ اس کے علاوہ میں کچھ سوچ بھی نہیں سکتا۔
ایک مسلمان کے لیے اطمینان کی زندگی اور ایمان کی موت سے بڑھ کر اور کیا رحمت ہو سکتی ہے!!میں اپنی زندگی سے مکمل طور پر مطمئن ہوں   لیکن اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا کیسے ممکن ہے، بقول شاعر:
گو سب سے مقدم ہے حق تیرا ادا کرنا
بندے سے مگر ہو گا حق کیونکر ادا تیرا
بہرحال بطور ایک متشکر اور مطمئن انسان اللہ تعالیٰ کے حضور ہمہ وقت ہمہ دم عجز کا اظہار کرتے ہوئے اس کی رحمت اور بخشش کا طلب گار ہوں۔
بھروسہ تو ہے اے جانِ کریمی
نہ ٹوٹے تیرا پیمانِ کریمی
جہاں میں دو سمندر بیکراں ہیں 
مرے  عِصّیاں، تیری شانِ کریمی
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -