معروف شاعر عرش ملسیانی کا یومِ وفات(15دسمبر)
عرش ملسیانی:
عرش کی پیدائش 20ستمبر 1908ء کو جالندھر کے ایک چھوٹے سے قصبے ملسیان میں ہوئی۔ ان کا نام بالم کند تھااور عرش ملسیانی کے نام سے مشہور ہوئے۔ان کے والد جوش ملسیانی بھی ایک ممتاز شاعر تھے اور داغ دہلوی کے شاگرد تھے۔عرش پیشے سے انجینئر تھے اور محکمۂ نہر سے وابستہ رہے۔ اس کے بعد لدھیانہ کے صنعتی اسکول میں ملازم ہوگئے اور یہیں سے گریجویشن کیا۔ 1942 میں دہلی آگئے اور 1948 میں پبلی کیشنز ڈویژن کے ادبی رسالے ’’آج اور کل‘‘ کے نائب مدیر مقرر ہوئے۔ تقریباً سات سال جوش ملیح آبادی کے رفیق کار رہے، جوش کے پاکستان چلے جانے کے بعد ان کی جگہ ’’آج اور کل‘‘ کے ایڈیٹر مقرر ہوئے۔ 15دسمبر 1979ء کو دہلی میں انتقال کر گئے۔
نمونۂ کلام
حسینوں کے ستم کو مہربانی کون کہتا ہے
عداوت کو محبت کی نشانی کون کہتا ہے
یہاں ہر دم نئے جلوے یہاں ہر دم نئے منظر
یہ دنیا ہے نئی اس کو پرانی کون کہتا ہے
تجھے جس کا نشہ ہر دم لیے پھرتا ہے جنت میں
بتا اے شیخ اس کوثر کو پانی کون کہتا ہے
بلا ہے، قہر ہے، آفت ہے، فتنہ ہے قیامت کا
حسینوں کی جوانی کو جوانی کون کہتا ہے
ہزاروں رنج اس میں عرشؔ لاکھوں کلفتیں اس میں
محبت کو سرودِ زندگانی کون کہتا ہے
شاعر: عرش ملسیانی
Haseenon K Sitam Ko Mehrbaani Kon Kehta Hay
Adaawat Ko Muhabbat Ki Nishaani Kon Kehta Hay
Yahan Har Dam Naey Jalway Yahan Har Dam Naey Manzar
Yeh Dunya Hay Nai Iss Ko Puraani Kon Kehta Hay
Tujhay Jiss Ka Nasha Har Dam Liay Phirta Hay Jannat Men
Bataa Ay Shaikh Iss Ko Kousar Ka Paani Kon Kehta Hay
Balaa Hay , Qehr Hay , Aafat Hay , Fitna Hay Qayaamat Ka
Haseenon Ki Jawaani Ko Jawaani Kon Kehta Hay
Hazaaron Ranj Iss Men ARSH Laakhon Kalaften Iss Men
Muhabbat Ko Sarood-e-Zindgaani Kon Kehta Hay
Poet: Arsh Malsiyani