معروف شاعر اے جی جوش کا یومِ وفات(15دسمبر)
اے جی جوش:
اے جی جوش 11اپریل 1928ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام عبدالغفور ہے۔ ایم اے او کالج امرتسر میں دوران تعلیم عبدالغفور جوش کے نام سے لکھنا شروع کیا اور بعد ازاں ’’اے جی جوش‘‘ کے نام سے مشہور ہو گئے۔ برطانوی کمپنی برما شیل میں ملازمت کر کے اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا۔ پہلی تقرری ملتان میں ہوئی اور تقسیم ہند کے بعد پاکستان کے مختلف شہروں میں تعینات رہے۔55 سال کی عمر میں1986ء میں ملازمت سے ریٹائر ہو گئے۔
ان کی غزلیں اور نظمیں مختلف اخبارات و جرائد میں شائع ہوتی رہتی ہیں۔ انہوں نے ایک ادبی میگزین ’’ادب دوست‘‘ کا اجرأ کیا جو ان کی وفات کے بعد بھی ان کے فرزند خالد تاج کے زیر ادارت شائع ہو رہا ہے۔
اے جی جوش کے اردو کے تین شعری مجموعے’’دیر آید‘‘، ’’عشق کے دو موسم‘‘ اور ’’یہ جہانِ آرزو ہے‘‘
اور دو پنجابی مجموعے’’دل دے بوہے ‘‘ اور ’’دل دیاں باریاں‘‘ ے نام سے شائع ہو چکے ہیں۔
اے جی جوش 15 دسمبر 2007ء کو لاہور میں تقریباً ۸۰ سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔
نمومۂ کلام
ان کے چہرے کی چمک شمس و قمر ہو جیسے
ان کے عارض کی ضیا نور سحر ہو جیسے
دل میں ہر لحظہ یہ ہوتی ہے خلش سی محسوس
ناوکِ ناز کا ہلکا سا اثر ہو جیسے
میری منزل کا پتہ مجھ کو بتا دے کوئی
راہبر ایسا ملے کوئی خضر ہو جیسے
اسی طرح میری محبت کا ہوا ہے چرچا
سنسنی خیز کوئی تازہ خبر ہو جیسے
بے خودی جوش پہ اس بزم میں چھائی ایسے
بے خبر ہو کے زمانے کی خبر ہو جیسے
شاعر: اے جی جوش
Un K Chehray Ki Chamak Shams-o-Qamar Ho Jaisay
Un K Aariz Ki Zia Noor-e-Sahar Ho Jaisay
Dil Men Har Lehza Yeh Hoti Hay Khalish Si Mehsoos
Naavik-e-Naaz Ka Halka Sa Asar Ho Jaisay
Meri Manzil Ka Pata Mujh Ko Bataa Day Koi
Raahbar Aisa Milay Koi Khizar Ho Jaisay
Isi Tarah Meri Muhabbt Ka Hua Hay Charcha
Sansani Khaiz Koi Taaza Khabar Ho Jaisay
Be Khudi JOSH Pe Iss Bazm Men Chhaai Aisay
Be Khabar Ho K Zamaanay Ki Khabar Ho Jaisay
Poet: A G Josh