’’سموگ انسانی صحت کے لئے ایک آفت ‘‘

’’سموگ انسانی صحت کے لئے ایک آفت ‘‘
 ’’سموگ انسانی صحت کے لئے ایک آفت ‘‘

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور سمیت دیگر علاقوں میں اس وقت عوام کو شدیدسموگ کا سامنا ہے ، سموگ دھویں اور دھند کے مرکب کو کہا جاتا ہے جب یہ اجزا ء باہم مل جاتے ہیں تو سموگ پیدا ہوتی ہے جو بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے خطرناک صورت اختیار کر لیتی ہے رواں موسم کے دوران جب دھند بنتی ہے تو یہ فضا میں پہلے سے موجود آلودگی کے ساتھ مِل کر سموگ بنا دیتی ہے‘ اِس دھویں میں کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈ، میتھین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جیسے زہریلے مواد شامل ہوتے ہیں،موسم کی تبدیلی اور سموگ کے باعث بعض امراض میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے ، سموگ انسان کی صحت کو بہت سے نقصانات پہنچاتی ہے خاص طور پرایسے لوگ جنہیں پہلے سے سینے، پھیپھڑے یا دل کی بیماری ہو اْن کے لئے سموگ مزید بیماریوں کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے‘ سب سے پہلے تو انسان کے گلے میں خراش شروع ہوتی ہے پھرناک اور آنکھوں میں چبھن کا احساس ہوتا ہے‘ اِس کے بعد بھی احتیاط نہ کی جائے توسانس لینے میں بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے‘دمہ کے مریضوں کی حالت ایسے موسم میں مزید بگڑ سکتی ہے ۔

ایسی صورتحال میں شہری سموگ سے بچاؤ کے لئے احتیاطی تدابیر پر عمل کریں‘موسم کے حالات سے باخبر رہیں اگر گھر سے باہر جانا ہو تو موسم سے متعلق معلومات پہلے سے حاصل کر لیں‘اگر پہلے سے موسم میں خرابی یا آلودگی کا علم ہو تو سموگ اور اْس کے نقصانات سے بچا جا سکتا ہے‘ضرورت کے بغیر گھر سے نہ نکلیں اگر کسی دن سموگ بہت زیادہ ہو تو اْس دن گھر سے بلا ضرورت نکلنے سے پرہیز کریں‘زیادہ رَش والی جگہوں پر نہ جائیں جِس دن سموگ کی نشاندہی کی جائے اْس دن رَش والی جگہوں پر جانے سے بھی گریزکریں‘ اگر ایسا ممکن نہ ہو تو ایسے اوقات میں باہر جائیں جب ٹریفک کا زور کم ہو‘ اس سے آپ کو کم سموگ ملے گا‘ آلودگی کو فلٹر کرنے والا ماسک پہنیں‘گھر سے باہر نکلتے ہوئے ماسک پہنیں‘ماسک پہن کر انسان مضحکہ خیز تو لگتا ہے لیکن اْس کے پھیپھڑے صاف ستھرے رہتے ہیں‘ ماسک خریدتے ہوئے دھیان رکھیں کہ اْس میں ہوا کو صاف کرنے والا فلٹر لگا ہو‘ ایسے ماسک سادہ ماسک کی نسبت زیادہ فائدہ مند رہتے ہیں، سموگ کے مضر اثرات سے محفوظ رہنے کے لئے لوگ گھروں سے باہر جاتے وقت منہ اور ناک کو ڈھانپ کر رکھیں، آنکھوں پر چشمہ استعمال کریں اور واپس آکر آنکھیں دھوئیں اور پانی سے غرارے کریں۔


سموگ کے مسئلہ پر قابو پانے کے لئے ضروری ہے کہ کمیونٹی بھی اپنا کردار موثر طور پر ادا کرے اور آلودگی پیدا کرنے والے اسباب کو ختم کیا جائے، زراعت اور صنعت کے شعبوں میں ماحول دوست جدید ٹیکنالوجی کے استعمال، فاریسٹ لینڈ پر زیادہ سے زیادہ شجر کاری مہم اور درختوں کی ضرورت ،اہمیت اور حفاظت کے متعلق تما م محکموں کواپنا کردار ادا کرنے اور آگاہی مہم کا آغاز کرنے کی ضرورت ہے، فیکٹریوں کو نئی ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کے لئے مناسب اوردیر پا منصوبہ بندی بھی وقت کی اہم ضرورت ہے، حکومت کے ساتھ ساتھ ہر شہری کو اپنا خصوصی کردار ادا کرنا چاہیے اور اپنی سالگرہ منانے کی طرح ہر سال ایک پودا لگانا چاہیے اور پودے لگا کر انہیں بھول نہیں جانا چاہیے کیونکہ یہ درخت ہی فضائی آلودگی سے بچا سکتے ہیں، اس پیغام کو عام کرنے کی ضرورت ہے کہ ہر شہری سموگ سے پریشان ہونے کی بجائے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم منصوبہ بندی کا حصہ بنے ، احتیاطی تدابیر اختیار کر کے سموگ سے پیدا ہونے والی پریشانیوں سے بچا جا سکتا ہے خصوصاً فضا میں موجود سلفیٹ ، مونو آکسائیڈ و دیگر اجزاء پھیپھڑوں و دل کے نظام کو متاثر کر سکتے ہیں جس کے لئے مریضوں کو فوراً ہسپتالوں سے رجوع کرنا چاہیے ،شہری روزانہ زیادہ سے زیادہ پانی کا استعمال کریں اور غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلیں اسی طرح موٹر سائیکل سوار ماسک کا استعمال کریں جبکہ خواتین بھی گھروں کی کھڑکیاں اور دروازے بند رکھیں۔


ایشیا کے سب سے زیادہ آلودگی والے شہروں میں لاہور کو بھی شامل کیا جاتا ہے، موسم سرما کے مہینوں میں تاخیر کے ساتھ بارش ، سرد اور مسلسل خشک موسم ماحول میں تمام آلودگیوں کا سبب بنتے ہیں،اسی طرح فیکٹریوں اور ٹرانسپورٹ سے جنم لینے والی آلودگی کابھی بہت اثر ہوتا ہے، ماضی قریب میں لاہور میں گاڑیوں کی تعداد میں بہت اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں ہوا کی کیفیت خراب ہوگئی ہے، ماحول کو کاربن کے اخراج سے پاک کرنے اور آیندہ نسلوں کو صاف ستھرے ماحول کی فراہمی کے لئے بطور ذمہ دار شہری اپنے معاشرتی فرائض کی بجاآوری کے لئے ضروری ہے کہ سموگ جیسے مسئلے کو پڑھے لکھے افراد خصوصاً طلبا طالبات عام لوگوں کو اس کے نقصانات کے متعلق بتائیں تاکہ افراد معاشرہ کو ماحول کی سنگینی کا احساس ہوسکے وہ اپنی ہوا ،پانی اور گردو نواح کو آلودہ نہ کریں اور اپنے اپنے حصے کے درخت لگائیں اپنی نئی نسل کو فطرت سے پیار اور اس کی دیکھ بھا ل کرنا سکھائیں، سموگ سے بچنے کے لئے اوراپنے ماحول کی بقا کے لئے ضروری ہے کہ تما م ا فراد اپنے ماحول سے متعلق فرائض کو پورا کرتے ہوئے گاڑیوں کی بروقت ٹیو ننگ کروائیں اپنے لان وغیر ہ میں پتوں تک کو آگ نہ لگائیں پانی کوضائع نہ کریں، اس مسئلے کو اپنی گفتگو کا حصہ بنائیں اور ماحول کے تحفظ کے لئے قوانین کی مکمل پاسداری کریں ، موسمی تغیرات اس وقت عالمی سطح پر زمین اور اس پر رہنے والوں کو متاثر کر رہے ہیں اسی طرح جنوبی ایشیا میں ہمارے ہمسایہ ممالک کے ترقیاتی کام اور بھارت میں وسیع پیمانے پر جلائی جانے والی دھان کی فصل خطے میں موجودہ سموگ کی بڑی وجہ ہے بطور ایک ذمہ دار شہری ہونے کے ہمار ا بھی یہ فرض بنتا ہے حکومتی کاوشوں میں ماحول کو صاف ستھرا رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں اورقوانین کی پاسداری کریں ۔

مزید :

کالم -