سندھ میں ابتدائی تعلیم کے مسائل
صوبائی وزیر تعلیم سندھ نے ایک مرتبہ پھر صوبہ بھر میں بچوں کی ابتدائی تعلیم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ 56 لاکھ بچے سکول نہیں جا رہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سکولوں میں جانے والے بچوں سے زیادہ ڈراپ آؤٹ کا تناسب ہے، جو بچے پرائمری تعلیم کے لئے سکولوں میں داخل ہوتے ہیں وہ میٹرک تک پہنچتے ہوئے بہت کم رہ جاتے ہیں بعض اعداد و شمار کے مطابق تو بمشکل 10 فیصد بچے ہی میٹرک تک پہنچ پاتے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان نے تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کر رکھا ہے تاہم اِس پر عملدرآمد کے حوالے سے قابل ِ ذکر اقدامات نظر نہیں آ رہے، سندھ سمیت صوبائی حکومتوں کی طرف سے تاحال کوئی مربوط حکمت عملی سامنے نہیں آئی، مستقبل کے معمار تیار کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، بنیادی تعلیم کی فراہمی آئینی ذمہ داری ہے لیکن صوبائی حکومتیں اِس میں سنجیدہ نظر نہیں آتیں، ملک بھر میں میں ڈھائی کروڑ بچے سکول نہیں جا رہے، اِس مسئلے پر قابو پانے کے لیے پالیسی کے ساتھ ساتھ عملی اقدامات ناگزیر ہیں وگرنہ محض باتوں، نعروں اور دعوؤں سے یہ معاملہ شاید کبھی نہ حل ہو پائے۔ سندھ حکومت کو چاہئے کہ اِس مسئلے سے نبٹنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کرے اور مطلوبہ عملی اقدامات کو بھی یقینی بنائے، کہیں ایسا نہ ہو کہ سندھ میں بسنے والے مستقبل کے معمار دوسروں سے پیچھے رہ جائیں۔
٭٭٭٭٭