اس وقت فوج اورعوام کےدرمیان اعتمادسازی کافقدان نظرآتاہے، حافظ نعیم الرحمان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)جماعت اسلامی کے سربراہ حافظ نعیم الرحمان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ہونے والی اہم ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ جنرل عاصم منیر سےامن وامان کی صورتحال پر بات چیت ہوئی ،خیبرپختونخوامیں دہشتگردی ہورہی ہے، اس معاملے پر آرمی چیف نے بھی سیکیورٹی فورسز کے اقدامات پر آگاہ کیا اور پھر تبادلہ خیال ہوا۔
سماء نیوز کے پروگرام میں سربراہ جماعت اسلامی کا کہناتھا کہ آرمی چیف سے ملاقات میں حکومتی معاملات پرزیادہ تفصیل سےبات نہیں ہوئی تاہم افغانستان کے معاملے پر بریفنگ دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت فوج اورعوام کےدرمیان اعتمادسازی کافقدان نظرآتاہے، یہ حکومت، فوج اور سیاسی طاقتوں کی ذمہ داری ہے کہ حکومت ایسے اقدامات کرے جس سے یہ بحران ختم ہو سکے۔ملاقات میں ہم نے جماعت اسلامی کے حوالے سے اپنا موقف پیش کیا ۔
ان کا کہناتھا کہ فوج،عوام میں اعتمادسازی کافقدان عوامی مینڈیٹ کےاحترام سےختم ہوسکتاہے، فارم 47 والے برسر اقتدار آجائیں تو ملک میں استحکام نہیں ہو سکتا، جس کے پاس جتنی طاقت ہے،اس کو اتنا ہی ذمہ دار ہونا چاہیے، آرمڈ فورسز نے کہا کسی نئےآپریشن کی ضرورت نہیں، آنے والے چند دنوں میں کچھ وفود افغانستان جائیں گے، ہم نے پیشکش کی جماعت اسلامی سمیت سیاسی قوتوں کو جرگہ کرنا چاہیے، ہم افغانستان سےلڑائی کے متحمل نہیں ہو سکتے، افغان حکومت کو سمجھنا چاہیے ان کے معاملات ہمارے بغیر ٹھیک نہیں ہو سکتے۔امیر جماعت اسلامی کا کہناتھا کہ پہلےدن سے کہہ رہے ہیں یہ الیکشن پچھلے الیکشن سے زیادہ دھاندلی زدہ تھا، الیکشن میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے، بانی سمیت سیاسی قیدیوں کی رہائی ایجنڈے میں ہونی چاہیے، بانی کرپشن کی وجہ سے اندرہیں تو نواز،زرداری،شہباز کو کہاں ہونا چاہیے؟ بانی پی ٹی آئی کوسیاسی بنیاد پر جیل میں نہیں رکھنا چاہیے، مئی واقعات پر حکومت اور اپوزیشن کے اتفاق سے کمیشن بننا چاہیے۔حافظ نعیم الرحمان کا کہناتھا کہ اجلاس میں گورنر کے پی اور وزیراعلیٰ میں کچھ تناؤ ہوا تھا۔