اسلامی مائیکروفنانس کمپنی کے بانی ڈاکٹر امجد ثاقب کا دورہ برطانیہ

  اسلامی مائیکروفنانس کمپنی کے بانی ڈاکٹر امجد ثاقب کا دورہ برطانیہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی(پ ر)اسلامی مائیکروفنانس کمپنی، اخوت کے بانی، ڈاکٹر محمد امجد ثاقب نے پاکستان ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاونٹنٹس(اے سی سی اے)  کی دعوت پر برطانیہ کا دورہ کیا اور اے سی سی اے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر برائے اسٹریٹجی اینڈ ڈیویلپمنٹ، ایلن ہیٹ فیلڈ سے اے سی سی اے کے ہیڈکوارٹرز میں ملاقات کی۔یہ ملاقت 12جولائی 2019ء کوہوئی۔ ڈاکٹر ثاقب کے دورہئ لندن کا مقصد پاکستان اور،دنیا بھر میں، خواندگی اور مائیکروفنانس کو فروغ  کے لیے برطانیہ کے ایوان  بالا (House of Lords) کے زیر اہتمام ایک تقریب سے خطاب کرنا اور عالمی پیشہ ور ادارے کے ارکان سے ملاقات کرنا تھا۔ برطانیہ میں ایوان بالا کو دارالامرا بھی کہا جاتا ہے۔پاکستان میں مائیکروفنانس بڑھتے ہوئے SMEسیکٹر میں مقبول ثابت ہو رہا ہے اور ملک میں SMEکی ترقی کے لیے قائم اتھارٹی، SMEDAکے ایک تخمینے کے مطابق تقریباً90فیصد کمپنیاں SMEکی حیثیت رکھتی ہیں، جن میں سے زیادہ تر غیر رسمی شعبے میں کام کرتی ہیں، لہٰذا مائیکروفنانس کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔اپنی ملاقات کے دوران، اے سی سی اے کے ایلن ہیٹ فیلڈ نے کہا:”ڈاکٹر ثاقب سے اخوت کے مقاصد، اور ادارے نے گزشتہ برسوں کے دوران جو ترقی کی ہے، اس کے بارے میں براہ راست سننا نہایت دلچسپ تھا۔ڈاکٹر ثاقب اور ان کی ٹیم اپنے کاروباری مقاصد کے بارے میں واضح طور پر جوش ہیں اورپاکستان میں مائیکروفنانس کس طرح SMEs کی ترقی میں مدد کر رہا ہے۔ مائیکروکریڈٹ کی صنعت دنیا کے بہت سے ممالک میں مقبولیت حاصل کر رہی ہے اور SMEs کو فنڈز کی فراہمی کے لیے جدیداور آسان طریقے پیش کر رہی ہے۔ مائیکروفنانس کا ماڈل کس طرح کام کرتا ہے،اے سی سی اے کے اکاؤنٹنٹس کے لیے اس بات کو سمجھنا بہت اہم ہے کیوں کہ بہت سے SMEs کے لیے مشاورت کا پہلا ذریعہ  پیشہ ورانہ قابلیت رکھنے والا اکاؤنٹنٹ ہے۔“اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر ثاقب نے کہا:”سنہ 2001ء سے اب تک اخوت پاکستان کے 486 شہروں /قصبات میں 850 سے زائد شاخیں قائم کر چکا ہے جن سے 3.5 ملین گھرانے، سود سے پاک، 400 ملین برطانوی پونڈز مالیت کے قرضوں کی مدد سے خودکفیل  ہوئے ہیں۔اب ہم، اخوت یونیورسٹی کے ذریعے، کسی ٹیوشن فیس کے بغیر اعلیٰ تعلیم بھی فراہم کر یں گے تاکہ ملک میں اوپر کی جانب سماجی حرکت میں اعانت فراہم کی جا سکے۔ اے سی سی اے اور اخوت کے درمیان مشترکہ اقدار پائی جاتی ہیں اور ہم پاکستان  میں عالمی معیار کی تعلیم فراہم کرنے کی غرض سے مالی شمولیت کو فروغ دیتے رہیں گے۔ہمیں مل جل کر ترقی کرنا ہے، غربت کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا ہیں تاکہ اس دنیا کو رہنے کے قابل بنایا جا سکے۔“