شیطان کی آخری پناہ گاہ قرار دئیے گئے بھارت میں موجود خطرناک ترین جزیرے کی دلچسپ کہانی 

شیطان کی آخری پناہ گاہ قرار دئیے گئے بھارت میں موجود خطرناک ترین جزیرے کی ...
شیطان کی آخری پناہ گاہ قرار دئیے گئے بھارت میں موجود خطرناک ترین جزیرے کی دلچسپ کہانی 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی جزیرہ ’نارتھ سینٹینل‘ (North Sentinel)دنیا کا خطرناک ترین جزیرہ قرار دیا جاتا ہے، جس پر رہنے والا قبیلہ بیرونی دنیا کے ساتھ کسی طرح کا کوئی رابطہ رکھنے کا روادار نہیں اور بیرونی دنیا سے جو شخص اس جزیرے کے قریب بھی جاتا ہے، اس قبیلے کے لوگ تیروں کی بوچھاڑ کرکے اسے موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں۔
یہ جزیرہ اور اس کا باسی قبیلہ 2018ءمیں اس وقت عالمی سطح پر شہرت کے حامل ہوئے جب انہوں نے ایک عیسائی مبلغ جان ایلن شاﺅ کو قتل کیا۔ جان ایلن شاﺅ نے اس جزیرے کو زمین پر شیطان کی آخری پناہ گاہ قرار دیا تھا اور تبلیغ کی غرض سے اس جزیرے پر جانے کی جرا¿ت کی اور قبیلے کے لوگوں کے ہاتھوں موت کے منہ میں چلے گئے۔
اب برطانوی راج کی کچھ دستاویزات منظرعام پر آئی ہیں، جن سے ممکنہ طور پراس قبیلے کے بیرونی دنیا کے لوگوں کا اس قدر دشمن ہونے کی وجہ کسی طور سمجھ آتی ہے۔ہندوستان پر برطانوی قبضے کے دوران کینیڈا میں پیدا ہونے والے موریس ویڈل پورٹمین کو رائل نیوی کی طرف سے حکم دیا گیا کہ وہ نارتھ سینٹینل جزیرے پر جائیں۔ 
منظرعام پر آنے والی دستاویزات اس آپریشن کی روداد پر مبنی ہیں جو پورٹمین نے لکھی۔ پورٹمین لکھتا ہے کہ ہم جزیرے پر اس غرض سے گئے کہ جزیرے کے لوگوں کو بیرونی دنیا سے مانوس کر سکیں مگر ہماری اس کوشش کا الٹ اثر ہوا اور اس قبیلے کے خوف اور بیرونی دنیا کے لوگوں سے نفرت میں مزید اضافہ ہوا۔
پورٹمین لکھتا ہے کہ جب ہم قبیلے کے لوگوں کو رام کرنے میں ناکام رہے تو ہم نے ان کے دو بالغ افراد اور چار بچوں کو پکڑ لیا اور قریبی جزیرے ’ساﺅتھ اینڈامین‘ پر لے گئے۔ یہ لوگ ہزاروں سال بعد اپنے جزیرے سے باہر نکلے تھے اور ان کا بیرونی دنیا کے لوگوں کے ساتھ کسی طور پر میل جول ہوا تھا۔ اس سے یہ ایک خطرناک بیماری میں مبتلا ہو گئے۔
پورٹمین ان دستاویزات میں بتاتا ہے کہ اس وبائی مرض سے قبیلے کے دونوں بالغ افراد کی موت ہو گئی تاہم بچے صحت مند ہو گئے اور ہم انہیں واپس ان کے جزیرے پر چھوڑ آئے۔ اس وقت وائرس ان کے جسموں میں موجود تھا، جو تیزی سے قبیلے کے دیگر لوگوں میں پھیل گیا ۔قبیلے کے لوگ ہزاروں سال سے دنیا سے الگ تھلگ رہ رہے تھے چنانچہ ان کے جسموں میں اس بیرونی وائرس کے خلاف مدافعت بالکل نہیں تھی، چنانچہ اس سے قبیلے میں بڑے پیمانے پر اموات شروع ہو گئیں۔
رپورٹ کے مطابق ان دستاویزات سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ پورٹمین اور ان کے ساتھی اس قبیلے کی جنسی زندگی میں بھی بہت دلچسپی رکھتے تھے۔انہوں نے ایک سے زائد بار اس جزیرے پر جانے اور اس قبیلے کے لوگوں کے ساتھ رابطے یا انہیں اغوا کرنے کی کوشش کی۔
 انسانی حقوق کی تنظیم ’سروائیول انٹرنیشنل‘ کا کہنا ہے کہ ”پورٹمین اور ان کے ساتھیوں کے اس قبیلے پر مظالم اور انہیں اغواءکرنے کی یہ کوششیں ممکنہ طور پر ان کی بیرونی دنیا کے لوگوں سے نفرت کی وجہ ہو سکتی ہیں۔“ واضح رہے کہ ان دستاویزات میں یہ نہیں بتایا گیا کہ اس وباءسے قبیلے کے کتنے لوگ متاثر ہوئے اور کتنی اموات ہوئیں۔ 

مزید :

ڈیلی بائیٹس -