انٹرا پارٹی انتخابات: ( ن) لیگ سمیت کتنی جماعتوں کو نوٹس اور ڈی لسٹ کیا گیا ؟ عمر چیمہ نے اہم تفصیلات شیئر کر دیں

انٹرا پارٹی انتخابات: ( ن) لیگ سمیت کتنی جماعتوں کو نوٹس اور ڈی لسٹ کیا گیا ؟ ...
انٹرا پارٹی انتخابات: ( ن) لیگ سمیت کتنی جماعتوں کو نوٹس اور ڈی لسٹ کیا گیا ؟ عمر چیمہ نے اہم تفصیلات شیئر کر دیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ)پی ٹی آئی سے انتخابی نشان کیسے واپس لیا گیا، الیکشن کمیشن میں کتنی جماعتیں رجسٹرڈ ہیں  اور  انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے (ن) لیگ سمیت کتنی  سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کیے  گئے اور کتنی جماعتوں کو ڈی لسٹ کیا گیا ۔  سینئر صحافی و تجزیہ کار عمر چیمہ نے اس بارے میں اہم  تفصیلات شیئر کر دیں۔

 "جنگ " میں شائع ہونیوالی رپورٹ  میں عمر چیمہ نے لکھا کہ الیکشن کمیشن نے حالیہ برسوں کے دوران انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے (ن) لیگ سمیت 32 سیاسی جماعتوں کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کیے اور عام تاثر کے برعکس، پی ٹی آئی بھی اس سے مستثنیٰ نہیں۔ الیکشن کمیشن سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ کمیشن میں 179 جماعتیں رجسٹرڈ ہیں اور ان میں سے 60 کو ان کے پارٹی اکاؤنٹس کے حوالے سے شوکاز نوٹس جاری کیے گئے جبکہ 32 کو انٹرا پارٹی الیکشن کے انعقاد میں تاخیر یا ان انتخابات پر اعتراضات کے حوالے سے شو کاز نوٹسز جاری کیے گئے۔ انٹراپارٹی الیکشن نہ کرانے اور اکاؤنٹس کی مینٹی ننس نہ کرنے کی وجہ سے 13 جماعتوں کو ڈی لسٹ (رجسٹریشن منسوخ) کیا گیا ہے جبکہ 14 جماعتیں رجسٹرڈ رہنے کے باوجود ان سے انتخابی نشان واپس لے لیا گیا۔ ان جماعتوں میں پی ٹی آئی بھی شامل ہے۔ ہر کیس میں، الیکشن کمیشن نے رجسٹرڈ پارٹی کی طرف سے منعقد کیے گئے گزشتہ انٹرا پارٹی الیکشنز کی تاریخ پیش کی ہے، یہ بھی بتایا ہے کہ آئندہ انٹرا پارٹی الیکشنز کب ہوں گے اور آیا کہ یہ الیکشن کرائے گئے ہیں یا نہیں۔

رپورٹ کے مطابق  (ن )لیگ کے کیس میں دیکھیں تو پارٹی نے آخری مرتبہ 16 جون 2023 کو انٹرا پارٹی الیکشن کرائے تھے اور آئندہ انٹرا پارٹی الیکشن 2027 میں انہی تاریخوں کو ہونا ہے۔ (ن) لیگ کے پارٹی آئین کے مطابق، انتخابات ہر 4 سال بعد ہوتے ہیں۔ پی ٹی آئی سمیت بیشتر جماعتوں نے انتخابات کیلئے 4سال کی مدت کا ذکر کیا ہے۔ ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ (ن) لیگ کو انٹرا پارٹی الیکشن اور پارٹی اکاؤنٹس کے حوالے سے شوکاز نوٹس جاری کیے گئے۔ پارٹی نے بعد ازاں الیکشن کمیشن کے سوالات کا جواب دیا۔ 179 جماعتوں میں سے، صرف عوامی نیشنل پارٹی کو اس کی حیثیت میں ’’توسیع‘‘ دی گئی ہے۔ یہ کیس بھی انٹرا پارٹی الیکشن کے انعقاد سے متعلق ہے۔ پس منظر دیکھیں تو اے این پی نے اپنے آخری انٹرا پارٹی انتخابات مئی 2019 میں کرائے تھے اور پارٹی آئین کہتا ہے کہ ہر 4سال بعد الیکشن ہوں گے۔ یعنی یہ الیکشن مئی 2023 میں ہونا تھے جو اس نے نہیں کرائے۔ جب الیکشن کمیشن نے پارٹی کو شو کاز نوٹس دیا تو اس نے انتخابات کے انعقاد کیلئے 6 ماہ کی مہلت مانگ لی۔ اس کی یہ درخواست منظور کر لی گئی۔ تاہم، پارٹی نے 6 ماہ بعد دوبارہ مہلت مانگ لی جس پر الیکشن کمیشن نے پارٹی پر 1 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے مزید 6؍ ماہ کی مہلت منظور کر لی۔

رپورٹ کے آخر میں عمر چیمہ نے لکھا کہ  الیکشن کمیشن 2انٹرا پارٹی الیکشنز کے درمیان زیادہ سے زیادہ 5 سال کی مدت کی اجازت دے سکتا ہے، اس سے زیادہ نہیں۔ پی ٹی آئی کے معاملے میں، پہلا نوٹس جون 2021 میں جاری کیا گیا کیونکہ پی ٹی آئی کے اپنے آئین کے مطابق، پی ٹی آئی کو چوتھے سال کے بعد انتخابات کرانا تھے۔ پارٹی کی درخواست پر 1 سال کی توسیع دی گئی۔ جون 2022 میں ہونے والے انٹرا پارٹی انتخابات پارٹی کے آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے اور اس حوالے سے سماعت شروع ہو گئی۔ نومبر 2023 میں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو انتخابات کیلئے ایک اور موقع دیا اور پارٹی نے بظاہر یہ الیکشن کرائے لیکن یہ انتخابات الیکشن کمیشن آف پاکستان کو مطمئن نہ کر سکے جس پر پی ٹی آئی سے اس کا انتخابی نشان واپس لے لیا۔