آئین کے تحت تمباکو کااختیار صوبہ خیبر پختونخوا کے حوالے کرنے کا مطالبہ 

  آئین کے تحت تمباکو کااختیار صوبہ خیبر پختونخوا کے حوالے کرنے کا مطالبہ 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                            صوابی (محمد شعیب سے) ٹوبیکو گرورز ایسوسی ایشن خیبرپختونخوا کے چیئرمین لیاقت یوسفزئی نے آئین پاکستان کے تحت تمباکو کا اختیار صوبہ خیبرپختونخوا کے حوالے کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین کے مطابق زراعت صوبائی سبجیکٹ ہے۔ لیکن اس پر غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر مرکزی حکومت نے قبضہ کیا ہوا تھا۔ اب ڈاؤن سائزنگ پالیسی کے مطابق مرکزی حکومت نے چند سرکاری محکموں اور اداروں کو ختم یا صوبوں کو حوالہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس میں پاکستان تمباکو بورڈ بھی شامل ہے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے کاشتکار اور سیاسی قیادت کافی عرصہ سے یہ مطالبہ کر رہی تھی۔ کہ تمباکو کا اختیار آئین کے مطابق صوبہ پختونخوا کو دیا جا۔ اب جبکہ کہ مرکزی حکومت نے اس سے ہاتھ اٹھا لیا ہے۔ اور پاکستان تمباکو بورڈ کو ختم کرکے صوبہ کو حوالہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تو اب یہ صوبہ پختونخوا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور اس صوبے کی سب سے بڑی نقد آور فصل تمباکو کا اختیار اپنے ہاتھ میں لے کر جلد از جلد پختونخوا تمباکو بورڈ کے قیام کیل?. ضروری قانونی اقدامات کریں اور تمباکو فصل اور کاشتکاروں کے مفادات کا تحفظ کریں۔ پاکستان تمباکو بورڈ کا قیام 1968 آرڈیننس کے تحت لایا گیا تھا۔ لیکن بدقسمتی سے اس قانون میں تمباکو کے کاشتکاروں کے مفادات کیلے ایک لفظ بھی شامل نہیں تھا۔  اس دوران مسلسل کاشتکاروں کا استحصال جاری رہا۔ جنرل فضل حق خان کے دور حکومت میں جب کاشتکاروں نے اپنے مفادات کیل? احتجاج شروع کیا تو جنرل فضل حق نے بطور چیف مارشلا ایڈمینسٹریٹر ایک قانون منظور کیا جو مارشلاء آرڈنینس نمبر 487 کے نام سے جانا جاتا ہے اس قانون کے پاس ہونے سے تمباکو کاشتکاروں کے مفادات کا کچھ نہ کچھ تحفظ ہوا۔ اس ل? ابھی تک پختونخوا کے کاشتکار جنرل فضل حق کو ابھی تک دعائیں کر رہی ہے۔ اسی قانون کو محمد خان جونیجو کے دور حکومت میں اٹھویں ترمیم میں آئینی تحفظ دیا گیا اور اسی مارشلاء آرڈنینس نمبر 487  کے مطابق تمباکو مارکیٹنگ لاز بنایا گیا۔ جس میں کس حد تک پہلی مرتبہ تمباکو کاشتکاروں کے مفادات کا تحفظ کیا گیا تھا۔ لیکن مرکزی حکومت کی عدم دلچسپی اور تمباکو کمپنیوں کے ایما پر گذشتہ چند سالوں سے اس پر عمل درامد نہیں ہو رہا تھا اور تمباکو فصل ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ہاتھ میں تھا اور پاکستان تمباکو بورڈ تمباکو کمپنیوں کا کٹ پتلی بند گیا تھا۔  سیگریٹ میں استعمال ہونے والا تمباکو فلوکیورڈ ورجینیا جو سب سے قیمتی تمباکو کی 98% فیصد پیداوار پختونخوا کے اضلاع صوابی. مردان۔ چارسدہ۔ بونیر۔ مانسہرہ۔ مالاکنڈ اور نو شہرہ وغیرہ میں ہوتی ہے،