اوکاڑہ میں میڈیکل کالج، گرلز ہاسٹل اور انڈر پاس بنانے کااعلان،تمام پراجیکٹس وزیر اعلیٰ کی نگرانی میں مکمل ہونگے 

اوکاڑہ میں میڈیکل کالج، گرلز ہاسٹل اور انڈر پاس بنانے کااعلان،تمام پراجیکٹس ...
اوکاڑہ میں میڈیکل کالج، گرلز ہاسٹل اور انڈر پاس بنانے کااعلان،تمام پراجیکٹس وزیر اعلیٰ کی نگرانی میں مکمل ہونگے 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اوکاڑہ میں میڈیکل کالج، گرلز ہاسٹل اور انڈر پاس بنانے کااعلان کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم  نے طلبہ کے لئے خریدے گئے کور آئی سیون لیپ ٹاپ کی نمائش بھی کی۔ وزیر اعلیٰ  نے یونیورسٹی آف اوکاڑہ میں پر جوش خطاب کیااور بچوں کو مبارکباد دی۔وزیر اعلیٰ نے یونیورسٹی آف اوکاڑہ کے پراجیکٹس کو اپنی نگرانی میں مکمل کرانے کا اور طلبہ کے لئے جلد لیپ ٹاپ لیکر آنے کا اعلان کیا ہے۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے سکالر شپ کا نام خود ہونہار سکالرشپ رکھا۔اوکاڑہ خوبصورت شہر ہے، نوازشریف اور میرے دل کے بہت قریب ہے۔اوکاڑہ میں ہونہارطلبہ کو دیکھ کرہونے والی خوشی الفاظ میں بیان نہیں کر سکتی۔بچوں سے دل کی باتیں کرنے آئی ہوں۔صوبائی وزیر رانا سکندر حیات نے بچوں کے دل میں جگہ بنالی ہے۔بچوں کو سکالر شپ دینے خود آئی ہوں نہ آتی تو ملنے سے محروم رہ جاتی۔جنوری کا مہینہ دفتر نہیں بیٹھی بلکہ بچوں سے ملنے شہر شہر گئی۔بچے کہتے ہیں کہ سنا تھا کہ ریاست ماں جیسی ہوتی ہے،مریم نواز کی صورت مجسم ماں کو دیکھا۔اپنے بچوں سے زیادہ اپنے طلبہ کے لئے سوچتی اورکام کرتی ہوں۔ طلبہ سے رشتہ میری زندگی کا قیمتی سرمایہ ہے۔10سے 11ماہ میں بچوں سے  ملنے والا پیار بہت بڑا اثاثہ ہے۔جو بچے لیپ ٹاپ خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے انہیں لیپ ٹاپ دینا ہماری ذمہ داری ہے۔خود آکر بچوں کو لیپ ٹاپ دوں گی۔بچوں کو کالج آمدورفت کے لئے ایک لاکھ ای بائیکس بھی دیں گے۔سب کے مالی وسائل یکساں نہیں ہوتے،کمی ہوسکتی ہے لیکن اب سکالر شپ دیکر بوجھ اٹھائیں گے۔والدین بچوں کی تعلیم کی فکر نہ کریں، اب ریاست خرچ اٹھائے گی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کرسی پر بیٹھے لوگوں کا عوام سے براہ راست رابطہ ہوناچاہیے۔میرٹ پر ہونہار طالبعلموں کو بلا تفریق سکالر شپ مل رہے ہیں۔بچوں کو ہونہار سکالر شپ دیکر اللہ تعالیٰ کے سامنے سرخرو ہوں۔ہونہار سکالر شپ خوابوں کی تعبیر کا آغاز ہے۔ اب کم آمد ن رکھنے والے بچے بھی لمز، نسٹ اورفار سٹ میں جا سکتے ہیں۔ طلبہ اپنی 100فیصد توجہ اپنے کیرئیر بنانے میں مرکوز کریں۔طلبہ محنت کریں میں ان کے خواب پورے کرنے کے لئے وسائل مہیا کروں گی۔ہونہار سکالر شپ احسان نہیں محنت کا صلہ اور قابلیت کا اعتراف ہے۔وسائل کی کمی کی وجہ سے بچوں کا تعلیم سے محروم ہونا بہت بڑا نقصان ہے، شہر شہر جاکر ازالہ کرنا چاہتی ہوں۔ سیکنڈ اورتھرڈ ایئر کے طلبہ کو بھی ہونہارسکالر شپ ملے گا۔اگلے سال 50ہزار طلبہ کو ہونہار سکالر شپ دیں گے۔پنجاب میں کوئی بچہ تعلیم سے محروم نہیں رہنا چاہیے۔ طلبہ میرے بازو، میری طاقت، ہمت اور حوصلہ بنیں۔عوام کی خدمت اور صوبے کی ترقی کے لئے طلبہ کو سٹیک ہولڈر بنانا چاہتی ہوں۔طلبہ کا جذبہ میرا حوصلہ اور میری امید ہے۔ہمارے طلبہ محنتی ہیں اور عقل و دانش بھی رکھتے ہیں، ملک کے مستقبل کے معمار بھی ہیں۔سب کو دھرتی ماں کے ساتھ وفا داری نبھانا ہوگی۔نوازشریف نے کہا کہ بچوں نے تمہیں بہت پیار دیا، ان کے لئے جتنا بھی کام کرو کم ہے۔یہ کون ہیں جوہم میں ہی رہ کر ہمارے گھر جلارہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ ماں کی طرح ہر بچے کو اپنی ذمہ داری محسوس کرتی ہوں۔ ملک کو نفرت نہیں اتحاد،انتشار نہیں امن اور فساد نہیں ترقی چاہیے۔سپین جاتے ہوئے کشتی الٹنے سے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر بہت دکھ ہوا۔جہاں جائیں ملک کی عزت کا خیال کریں۔ کچھ بھی ہوجائے ماں، بہن اور بیٹی کے احترام میں فرق نہیں آنا چاہیے۔بچوں کے ہاتھ میں کیل والے ڈنڈنے نہیں لیپ ٹاپ دیں گے۔پٹرول بم چلانے والے اب جیل میں ہیں۔والدین نے محنت کرکے پرورش کی،اپنی زندگی کی حفاظت نوجوانوں کا فرض ہے۔جتنے فرض ماں باپ کی طرف ہوتے ہیں اتنے ہی فرض دھرتی ماں کے بھی پورے کرنے چاہیں۔سرحدوں پر لڑنے والوں کی وردیاں جلانا اور کھوپڑی توڑنے کا کہنے والا دوست نہیں۔سوشل میڈیا پر جو دیکھو، آنکھیں بندکرکے یقین نہ کرو، عقل و شعور سے پرکھ لو۔تاریخی اور میگا پراجیکٹ کے باوجود ہمیں چور چور کہا گیا۔ چور چور کہا لیکن ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی صرف اقامہ پر نکال دیا۔میرے اوپر بھی الزام لگایا سب طاقتور ملکر چور ثابت کرنے پر تل گئے لیکن ناکام رہے۔تاریخ کا پہلا وزیر اعظم ہے جو چوری کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔یہ پہلا پرائم منسٹر ہوگا جو رشوت لینے پر نکالا گیا۔چوری کی صفائی کے لئے جواب نہیں تھا اس لیے عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔سزا کا فیصلہ سنتے ہی سٹاک مارکیٹ 100پوائنٹ اوپر گئی۔فتنہ نیچے جاتا ہے تو قوم اوپر جاتی ہے۔ہم نے 150پیشیاں بھگتیں، جھوٹے الزامات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔اڈیالہ جیل میں میرے سیل میں کیمرے لگا کر  دیکھا جاتا تھا۔ہم جیل میں تھے تو گھر والوں سے نہیں مل سکتے تھے، 24گھنٹے میں ایک بار کھانا ملتا تھا۔

وزیر اعلیٰ مریم نواز  نے کہا کہ تندور کی طرح تپنے والے جیل کے سیل میں قید کاٹی،لیکن جلاؤ گھیراؤ کا نہیں کہا۔آج اسے جیل میں سہولت مل جائے،زیادہ ملتی ہے مل جائے،مجھے کوئی اثر نہیں پڑتا۔القادر یونیوسٹی کے بچے بچیوں کو بھی لیپ ٹاپ،سکالر شپ اور ای بائیکس دیں گے۔طلبہ کو 100فیصد میرٹ پر سکالر شپ دیئے اب 100 میرٹ پر قوم کی تقدیر کے فیصلے کریں۔غریب کی سواری میٹرو کو جنگلہ بس بنا دیا،لینڈ کروزر اور مرسڈیز کوکچھ نہیں کہا۔خدمت کی سیاست کو مذاق بنا دیا گیا، حالانکہ سیاست خدمت اور عبادت کا نام ہے۔پنجاب میں ہزاروں گھر بن رہے ہیں اور 30 ہزار بچوں کو مفت پڑھا رہے ہیں۔انتقام، گالم گلوچ اور جلاؤ گھیراؤ کے سیاسی بیانیہ کو ترقی کا بیانیہ بنانا نوجوانوں کی ذمہ داری ہے۔حلفاً کہہ سکتی ہوں کہ کسی منسٹر، سیکرٹری، ڈی سی کی تعیناتی سفارش پر نہیں، ہمیشہ میرٹ پر تقرری کی۔ اب ارکان اسمبلی بھی کسی سفارش کے لئے میرے پاس نہیں آتے۔بدتمیزی، فتنہ فساد کے کلچر کو برادشت کی سیاست میں لانا ہے۔منفی بیانیہ کو عوام کی زندگی میں بہتری کے بیانیہ پر لانا ہے۔سبزہلالی پر چم نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے، وعدہ کریں اسے گرنے نہیں دیں۔نوجوان وطن سے پیار کرنے اور کبھی غداری نہ کرنے کا عہد کرے۔