قدرتی شاہکار، نیاگرا فالز

   قدرتی شاہکار، نیاگرا فالز
   قدرتی شاہکار، نیاگرا فالز

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستان سے کوئی دوست،رشتہ دار ٹورنٹو کینیڈا آئے تو اسکی سب سے پہلی خواہش نیاگرا فالز دیکھنا ہوتی ہے،وہ ٹورنٹو کا سی این ٹاور،ڈاؤن ٹاؤن بھی دیکھنا چاہتا ہے،میں ان دنوں کینیڈا میں ہوں، دوستوں کی میزبانی اور انہیں یہاں گھمانا پھرانا میرا فرض اولین ہے،میں خود کتنی دفعہ یہ سارے شاہکار دیکھ چکاہوں، اب یاد بھی نہیں۔لاہور سے میرے دوست عامر بٹ اور انکی اہلیہ،ہماری بھابی صا حبہ چند روز پہلے یہاں آئے تو سائٹ سین کی مشق ایک دفعہ پھر سے ہو گئی،سکین اکاونٹینسی کینیڈا کے مالک و مختار پیارے بھائی عامر قریشی نے ان کے اس وزٹ کے لئے مکمل تیاریاں بلکہ فیلڈنگ لگا رکھی تھی، کہاں لنچ،کہاں ڈنر اور کس کس مقام کی سیر،یعنی وہی اس ٹور کے ہوسٹ تھے آپ مجھے کو ہوسٹ کہ سکتے ہیں۔عامر بٹ اور بھابی نے ٹور کے آخر میں ناگرا فالز اور پھر نیاگرا فالز کے ہمسایہ میں واقع امریکہ کے بفلو ائیر پورٹ سے میامی اور پھر نیویارک جانا تھا،کو ہوسٹ کے ہاتھ میں ٹور کی ٹیل ہی آئی،سو میں مہمانوں کے ہمراہ نیاگرا فالز آ گیا،اس کا قدرتی حسن آپ کو سب کچھ بھلا دیتا ہے اور آپ تھوڑی دیر کے لئے خوابوں اور خیالوں کی وادی میں اتر جاتے ہیں، اپنے دکھ اور تکلیفیں بھول کر اس کے سکون میں کھو جاتے ہیں،اٹھلاتے پھرتے ہیں،،میں اڈی اڈی جاواں ہوا دے نال،، فالز کے نتیجے میں پانی سے اٹھنے والی ہلکی ہلکی پھوار میں پتہ ہی نہیں چل رہا تھا کہ اس وقت یہاں کا درجہ حرارت تیس ہے،یہ درجہ حرارت یہاں کے لحاظ سے بہت زیادہ ہے،مگر مسٹ کی وجہ سے ایک رومان پرور ماحول بنا ہوا ہے،دنیا کے ہر کونے سے تعلق رکھنے والے ہزاروں سیاح اس ماحول کو انجوائے کر رہے ہیں،ویسے تو اسے دنیا کا آٹھواں عجوبہ کہا جاتا ہے مگر اپنے رومان پرور ماحول کی وجہ سے اسے عالمی ہنی مون کیپیٹل کا نام بھی دیا گیا ہے۔جیسے لاہور کے بغیر پاکستان دیکھنے بارے کہا جاتا ہے، جنیں لہور نئیں تکیا جمیا نئیں،،اسی طرح نیاگرا فالز نہ دیکھیں تو کہا جاتا ہے اس نے کینیڈا نہیں دیکھا،یہ عجوبہ چونکہ گریٹرٹورنٹو کے قریب ہے،جہاں ہم رہتے ہیں، اس لئے گاہے گاہے قدرت کے اس حسین مقام کو نہ دیکھنا نا شکری کے زمرے میں آتا ہے،سو ایک دفعہ پھر، ہم ہیں،نیاگرا فالز ہیں اور پارٹی ہو رہی ہے۔

نیاگرا فالز کے بالکل ساتھ دو تین بڑے اچھے ریسٹورنٹس بنے ہوئے ہیں جہاں بیٹھ کر کافی کے سپ لیتے ہوئے بھی آپ نیاگرا فالز سے نظر نہیں ہٹا سکتے،عامر بٹ کا یہاں بیٹھ کر تبصرہ تھا کہ یہ مقام ایک دو دن رہنے کے لئے ناکافی ہے،آئیندہ کینیڈا ٹور صرف اور صرف نیاگرا فالز کے نام ہو گا،ائیر پورٹ سے سیدھا یہاں اور کم از کم ایک ہفتہ قیام کے بعد ہی کچھ اور کیا جائے گا،اسکی بات بالکل درست ہے،ان دنوں یہاں سیاحوں کا بہت زیادہ رش ہوتا ہے اور لگتا ہے کہ تمام دنیا یہاں ہی سمٹ آئی ہے،یہاں رات دس بجے فالز کے اوپر فائر ورک یعنی آتش بازی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ 

کینیڈا قدرتی وسائل کے حوالے سے ایک خود کفیل ملک ہے،میٹھے اور شفاف پانی کے سب سے زیادہ ذخائر اس کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے ہیں،ایک رپورٹ کے مطابق اس جنت ارضی کے طول و عرض میں چھ ہزار سے زائد چھوٹی بڑی میٹھے پانی کی ایسی جھیلیں ہیں جو تین کلومیٹر سے بڑی ہیں،نیاگرا آبشار جنت نظیر کینیڈا کی پہچان بھی ہے،اسے دنیا کی سب سے بڑی آبشار ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے،قدرتی طور پر یہ آبشار کینیڈا سے امریکہ تک پھیلی ہوئی ہے،امریکہ میں اسے نیاگرا فالس جبکہ کینیڈا میں نیا گرا فالز کہا جاتا ہے،یہ آبشار دریائے نیاگرا پر ایک گرجدار آواز کے ساتھ پہاڑ گرنے سے وجود میں آئی تھی،آبشار کا بڑا حصہ کینیڈا میں واقع ہے۔براعظم شمالی امریکا میں کینیڈا اور ریاستہائے متحدہ امریکا کی سرحد پر واقع دنیا کی مشہور ترین آبشار، جسے حسن فطرت کا عظیم شاہکار اور دنیا کے قدرتی عجائبات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے اور یہ دنیا میں سیاحوں کے پسندیدہ ترین مقامات میں بھی شامل ہے۔

شوکت عمر گاڑی چلانے اور راستوں کا ماسٹر بلکہ ڈرائیونگ ماسٹر ہے،وہ پچھلے بیس پچیس سال کے عرصہ سے یہاں سیٹل ہے، اس نے ہمیں نیاگرا فالز کے گردو نواح کے خوبصورت پارکس اور علاقے دکھائے،جنکی خوبصورتی دیکھ کر انسان دنگ رہ جاتا ہے۔نیاگرا آبشار کینیڈا کے صوبہ اونٹاریو اور امریکہ کی ریاست نیویارک کے درمیان واقع ہے، اسے پہلی بار 1678ء میں فادر لوئس ہپی پن نے دریافت کیا، 1759ء میں سیورڈی لاسالی نے یہاں ایک قلعہ فورٹ کاؤنٹی قائم کیا جس کا نام بعد ازاں فو رٹ نیاگرا ہو گیا، انگریزوں نے سر ولیم جانسن کی زیر قیادت جنگ میں یہ قلعہ فرانسیسیوں سے چھینا تھا۔ 1819 ء میں دریائے نیاگرا کو امریکا اور کینیڈا کے درمیان سرحد تسلیم کیا گیا اور 1848ء میں نیاگرا کو قصبے کا درجہ دیدیا گیا،یہی قصبہ 1892ء میں شہر کا روپ اختیار کر گیا۔امریکا اور کینیڈا سے بذریعہ ہوائی جہاز، سڑک یا ریل گاڑی نیاگرا پہنچا جا سکتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان بذریعہ نیاگرا ریل اور سڑک رابطہ کیلئے دریائے نیاگرا پر دو پل واقع ہیں جن میں سے رین بوبرج بہت مقبول ہے جو 1941ء  میں تعمیر ہوا اور اس کا تعمیراتی حسن آج بھی برقرار ہے، قوسی شکل میں تعمیر کردہ یہ پل امریکا اور کینیڈا کے درمیان مصروف ترین گزر گاہ ہے،دوسرے برج کا نام پیس برج ہے۔

نیاگرا آبشار کا زیادہ تر حسین حصہ کینیڈا کی جانب ہے جس کے لیے امریکہ سے قوس قزح پل سے بذریعہ گاڑی یا پیدل کینیڈا میں داخل ہوا جا سکتا ہے، اسی راستے امریکا اور کینیڈا کے درمیان روزانہ سینکڑوں ٹرک رسل و رسائل کا ذریعہ بھی ہیں،دونوں ملکوں کے شہریوں کو سرحد عبور کرنے کے لیے ویزے کی ضرورت نہیں ہوتی جبکہ دیگر اکثر ممالک کے باشندوں کے لیے ویزا لازمی ہے۔

دریائے نیاگرا براعظم شمالی امریکا کی عظیم جھیلوں میں سے دو جھیلوں ایری اور اونٹاریو کو ملاتا ہے۔ اس دریا میں واقع جزیرہ گوٹ دریائے نیاگرا کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے جس سے نیاگرا کی عظیم آبشاریں جنم لیتی ہیں۔ دراصل نیاگرا آبشار کے تین بڑے حصے ہیں جن میں سب سے بڑا اور متاثر کن کینیڈین حصے کی جانب ہے، ان تینوں آبشاروں سے فی سیکنڈ تقریباً سات لاکھ گیلن پانی 180 فٹ کی بلندی سے نیچے آتا ہے اور اسی عظیم نظارے کو دیکھنے کے لیے ہی دنیا بھر سے اندازہً 40 لاکھ سیاح ہر سال نیاگرا کا رخ کرتے ہیں، بذریعہ کشتی سیاح نیاگرا آبشار کا بہت قریب سے نظارہ بھی کر سکتے ہیں، جبکہ آبشار کے پانی سے بننے والی حسین قوس قزح کا فضائی نظارہ کروانے کے لیے ہیلی کاپٹروں کی پروازیں بھی ہوتی ہیں، نیاگرا آبشار کے بالکل نیچے نظارے کے لئے فیری چلائی جاتی ہے۔ٹور کے اختتام پر میں اور شوکت عمر مہمانوں کو چھوڑنے کے لئے پیس برج کے ذریعے امریکہ میں واقعی بفلو ایئر پورٹ پہنچے،اس کا راستہ بھی خوبصورتی کا ایک اور شاہکار ہے،دریائے نیاگرا اور سبزہ و گل ساتھ ساتھ۔ 

مزید :

رائے -کالم -