بھر گئی جسم و جاں میں بےکراں آلودگی۔۔۔
ہر طرف آلودگی گردوغبار
بھر گئی جسم و جاں میں بےکراں آلودگی
شور و غل آلودگی
آب و ہوا آلودگی
اک یہی موضوع رہا
اب محبت بھی کہیں خالص نہیں
آنکھ آلودہ ہوئی
خانہؑ دل میں کدورت بھر گئی
کذب گوئی اور غیبت کا نشہ
ایک بیماری نہیں جس کا علاج
سانس لینا بھی ہوا مشکل ہمیں
موت سے ہم ہوچلے کتنے قریب
زندہ رہنے کی سبیل
صرف تنہائی میں ہے
یا کسی بھی
وادیؑ گلپوش میں
ایک کٹیا میں کہیں جاکر
رہیں
ہر طرف آلودگی گردو غبار
بھر گئی ہے جسم و جاں میں
بے کراں آلودگی
کلام :حسن عسکری کاظمی