دنیا کے دور افتادہ ترین ملک میں پہلی بار اے ٹی ایم نصب، عوام کا جشن

فنافوتی ( ڈیلی پاکستان آن لائن) بحر الکاہل کے وسط میں واقع جزیرہ نما ملک ٹوالو میں پہلی بار اے ٹی ایم مشینیں نصب کی گئی ہیں جسے ایک تاریخی لمحہ قرار دیا گیا ہے۔ 15 اپریل کو ملک کے دارالحکومت فنافوتی میں وزیرِ اعظم فلیتی تیو نے عوام کے سامنے اے ٹی ایم مشین کا افتتاح کیا ۔ تقریب میں مقامی معززین بھی شریک تھے ، اس موقع پر ایک بڑا چاکلیٹ کیک کاٹا گیا۔
سی این این کے مطابق ٹوالو دنیا کے سب سے چھوٹے اور دور افتادہ ممالک میں سے ایک ہے جس کی کل آبادی تقریباً 11 ہزار 200 افراد پر مشتمل ہے اور اس کے نو جزیرے صرف 10 مربع میل پر پھیلے ہوئے ہیں۔ اب تک ملک میں تمام لین دین نقد رقم کے ذریعے ہی ہوتا رہا ہے لیکن اے ٹی ایمز کی تنصیب کو بینکنگ نظام میں انقلابی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
نیشنل بینک آف ٹوالو کے جنرل منیجر سیوسے تیو نے اسے ایک "اہم کامیابی" اور "ترقی کی نئی راہیں کھولنے والا اقدام" قرار دیا۔ پیسفک ٹیکنالوجی لمیٹڈ کے نمائندے نے کہا کہ یہ مشینیں عوام کو جدید اور قابلِ بھروسہ بینکاری سہولیات سے روشناس کرائیں گی۔
ٹوالو کی تنہائی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہاں صرف ایک ایئرپورٹ ہے، جہاں صرف فجی سے محدود پروازیں آتی ہیں۔ ایئرپورٹ کے رن وے کو اکثر مقامی افراد کھیلوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ٹوالو کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں اور بڑھتے ہوئے سمندری پانی کے باعث شدید خطرے میں ہیں۔ بلند ہوتے پانی کے باعث نہ صرف زمین سکڑ رہی ہے بلکہ کھارے پانی سے زراعت بھی متاثر ہو رہی ہے۔ ملک نے اس وقت عالمی توجہ حاصل کی جب 2021 میں اُس وقت کے وزیرِ خارجہ سائمن کوفے نے اقوام متحدہ سے خطاب پانی میں کھڑے ہو کر کیا۔