ہمیں انٹرنیٹ بند کرنے کا شوق نہیں، قومی سلامتی سے بڑھ کر کچھ نہیں : شزا فاطمہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ نے کہاہے کہ ہمیں انٹرنیٹ بند کرنے کا کوئی شوق نہیں ہے لیکن قومی سلامتی سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے۔
قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی قادر پٹیل کا ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا ملک میں انٹرنیٹ کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے، تصویر تک ڈاؤن لوڈ نہیں ہو سکتی، ہر طرح کے آن لائن کاروبار تباہ ہو چکے ہیں، بچوں کی پڑھائی ضائع ہو رہی ہے۔
رکن اسمبلی شازیہ مری کا قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا حکومتی اقدامات کی صورتحال انتہائی مضحکہ خیز ہے، ملک میں انٹرنیٹ بند ہے اور ڈیجیٹل پاکستان کا بل لے کر آ رہے ہیں، سوال کچھ پوچھتے ہیں اور جواب کچھ دیا جاتا ہے۔ ہم سوشل میڈیا کے خلاف نہیں لیکن اس کے غلط استعمال کے خلاف ہیں، جو سوشل میڈیا غلط استعمال نہیں کرتے ان کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے۔
وزیر مملکت شزا فاطمہ خواجہ کا انٹرنیٹ کی بندش اور رفتار کے حوالے سے اٹھائے گئے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کہنا تھا آئی ٹی منسٹری ملک میں انٹرنیٹ صارفین کی بہتری کے لیے کام کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا ہم نے اس ملک کی ڈیجیٹل سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہے، ہم نے اپنے شہریوں کو محفوظ بنانا ہے، ہم شہریوں کے ڈیٹا کی پروٹیکشن اور سیفٹی کے ذمہ دار ہیں۔نا تو انٹرنیٹ بند کرنے کا کوئی شوق ہے اور نا ہی اس کا کوئی فائدہ ہے، میرے ہاتھ میں کوئی بٹن نہیں ہے کہ انٹرنیٹ بند کر دوں لیکن سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر کچھ ایشوز آ رہے ہیں، سکیورٹی کے لیے انٹرنیٹ بند ہوا لیکن لینڈ لائن بالکل بھی بند نہیں ہوا، قومی سلامتی سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے۔
شزا فاطمہ کا کہنا تھا وزارت داخلہ کی ہدایت پر پی ٹی اے نے ایکس کو بند کیا ہے، آزادی اظہار رائے کا مسئلہ ہوتا تو فیس بک اور ٹک ٹاک بھی بند کرتے۔ سیکیورٹی خدشات پر ریگولیٹری نظام حرکت میں آتا ہے، جہاں جہاں صارف کو مشکلات ہیں ان سے معذرت کرتے ہیں لیکن اپریل 2025 میں فور جی اور فائیو جی اسپیکٹرم ہو گا، ملک میں انٹرنیٹ کی 7 زیر سمندر کیبل لینڈ کرتی ہیں، کوشش ہے اگلے 2برس میں 4 مزید انٹرنیٹ زیر سمندرکیبل لینڈ کریں لیکن ٹیلی کام سیکٹر میں انویسٹمنٹ تک ملک میں انٹرنیٹ بہتر نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا سائبر سiکیورٹی بہترکرنی ہے، ملک کو سائبر حملوں سے اور ڈیٹا لیک سے بچاناہے، دشمن ممالک کے ڈیجیٹل حملوں کے مقابلے میں دفاع مضبوط کرناہے، یہاں سوشل کانٹیکٹ کچھ ایسا ہے کہ پی ٹی اے بلاک کرتی ہے، اگر سiکیورٹی خدشات ہوتے ہیں تو کوشش ہوتی ہے صارف کو کم سے کم مشکل ہو ۔
وزیر مملکت برائے آئی ٹی کا کہنا تھا ہر ایک کے لیے سمارٹ فون کی پالیسی کو حتمی شکسل دے رہے ہیں، پوری کابینہ آئی ٹی منسٹری کے پیچھے کھڑی ہے۔