" موت سے 20 منٹ دور تھی" شیخ حسینہ کا اپنے قتل کی سازش کا دعویٰ، روتے ہوئے فرار کی کہانی سنا دی

" موت سے 20 منٹ دور تھی" شیخ حسینہ کا اپنے قتل کی سازش کا دعویٰ، روتے ہوئے فرار ...
سورس: Wikimedia Commons

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ نے الزام لگایا ہے کہ انہیں اور ان کی بہن شیخ ریحانہ کو اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد قتل کرنے کی متعدد سازشیں کی گئیں لیکن اللہ کی مرضی سے وہ اب تک محفوظ رہیں۔

شیخ حسینہ نے عوامی لیگ کے فیس بک صفحے پر جاری ایک آڈیو پیغام میں کہا "ریحانہ اور میں زندہ بچ گئے۔ ہم بمشکل موت کے چنگل سے 20 سے 25 منٹ کے فرق سے بچ پائے۔"

شیخ حسینہ نے انکشاف کیا کہ وہ اگست میں بڑے پیمانے پر طلبہ کے احتجاج کے بعد وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے کے چند منٹ بعد بھارت فرار ہو گئیں۔ انہوں نے 2004 کے ڈھاکہ گرینیڈ حملے اور 2000 کے کوٹالیپارا بم سازش کا ذکر کیا جہاں انہیں قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی لیکن وہ بچ گئیں۔

انہوں نے کہا "آپ نے دیکھا کہ وہ مجھے کیسے قتل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ تاہم یہ اللہ کی رحمت معلوم ہوتی ہے کہ میں اب تک زندہ ہوں کیونکہ اللہ مجھ سے کچھ اور کام لینا چاہتا ہے ۔" شیخ حسینہ نے آبدیدہ ہو کر کہا "میں تکلیف میں ہوں، میں اپنے وطن سے دور ہوں، میرے گھر سے دور ہوں، سب کچھ جلا دیا گیا ہے۔"

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے بھارت سے شیخ حسینہ کو ملک بدر کرنے کی درخواست کی ہے اور وزارت خارجہ کو سفارتی نوٹ بھیجا ہے لیکن اس پر ابھی تک بھارت کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔ رواں ماہ کے آغاز میں بنگلہ دیش نے شیخ حسینہ کا پاسپورٹ منسوخ کر دیا، ان پر گزشتہ سال کے طلبہ احتجاج کے دوران ہونے والی جبری گمشدگیوں اور ہلاکتوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

شیخ حسینہ کی 15 سالہ حکومت کے دوران بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، سیاسی مخالفین کی غیر قانونی حراست اور ماورائے عدالت قتل کے الزامات سامنے آئے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق ان کے دور حکومت میں جبری گمشدگیوں کی 1676 شکایات درج کی گئیں، جن میں سے 27 فیصد افراد اب تک لاپتہ ہیں۔