بابا !!تم بہت یاد آتے ہو

بابا !!تم بہت یاد آتے ہو
بابا !!تم بہت یاد آتے ہو

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ہر عید پر،ہر قربانی پر،اور ہر خوشی کے موقع پر جب ماں کی آنکھوں میں نمی دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں کس نے میری ماں کو افسردہ کر دیا۔کس کی کمی کو میری ماں ابھی تک محسوس کررہی ہے۔
قریب ہو کر پوچھنے کی کوشش کرتا ہو آنسوؤں کی رم جھم اور بڑھ جاتی ہے اور ایک ہی جملہ ماں کہہ رہی ہوتی ہے ’’آج اگر تیرا ابا ہوتا تو کتنا خوش ہوتا‘‘
یہی جملہ مجھے میرے ابے کے پاس لے جاتا ہے۔میں ماضی میں ان سے ملنے پہنچ جاتا ہوں۔ کبھی کڑکتی دھوپ میں جھلستاسراپاخلوص، لاہور کی کھوجہ شاہی میں اینٹیں اٹھاتے کندھے،اوردودھ کا کام کرتا،کبھی گدھا ریڑھی کو چلا کر ہمارا پیٹ پالتا،ان سب کے باوجود اپنی اولاد کو نہ کسی مزدوری پر لگایا نہ کہا۔شہزادوں کی سی زندگی ہمیں دے کر خود جلد ہی اپنے مالک کا ہو گیا۔کبھی اس کی گور کے سرہانے بیٹھ کر جب میں اسے بتاتا ہوں ابا میں نے یہ کامیابی بھی حاصل کر لی ہے ،ابا میں پڑھ بھی گیاہوں،اور اچھی نوکری بھی مل گئی ہے،اور شادی بھی ہو گئی۔میں محسوس کرتا ہوں کہ میرے بابا قبر میں مسکراتے بھی ہو ں گے اور خوش بھی۔لیکن میں تو ٹوٹ جاتا ہوں۔اب جب میں اس کے دوستوں سے ملتا ہوں تو وہ یہی کہتے ہیں کاش آج تیرا ابا ہوتا اور اپنی اولاد کو دیکھتا ،میں ان کو کہتا ہوں ۔وہ دیکھتا بھی ہے اور خوش بھی ہوتا ہے۔اولاد کی کامیابی جہاں ماں کی دعا ہے ،وہاں باپ کی قربانی بھی ہے۔اسے عید پر اپنے کپڑوں کی فکر نہیں ہوتی،اولاد کی ہر خوشی کی فکر ہوتی ہے۔جب میرا دل بہت بوجھل ہو جاتا ہے تو میں اپنے ابے کے پاس چلا جاتا ہوں اور پتا نہیں زبان کیوں گنگ اور آنسو رواں ہو جاتے ہیں۔جب میں اسے کہہ رہا ہوتا ہوں ’’ بابا یار اتنی بھی جلدی کیا تھی،لوگوں کے باپ تو آپ سے بڑی عمر کے ابھی تک قائم ہیں۔سارے دکھ ،غم ،پریشانیاں اور مصائب اپنے ساتھ ہی لے گئے۔سکھوں کے لیے ہمیں چھوڑ گئے ہو بابا۔بابا آجاؤعید قریب ہے،عید کے کپڑے،جوتی،اور عیدی ہی لے کر دے جاؤ۔اب جیب میں پیسے ہیں لیکن بابا تیری محبت نہیں۔اماں بہت اداس ہے بابا‘‘کاش میں پیسوں سے سب خرید سکتا،کاش میں اپنے بابا کے ان کندھوں کو دبا سکتا،کاش میں عید پر جاتا اور میرے بابا اٹھ کر مجھے سینے سے لگا کر میرا ماتھا چومتے اور میرا سفر پورا ہوجاتا۔
ماں بھی آج تک ایک لمحے کو میرے بابا کو نہیں بھول سکی۔اس کی زبان سے یہی لفظ نکلتا ہے ۔وہ دکھ کا ساتھی تو تھا سکھ ہمارے لیے چھوڑ کر چلا گیا۔بابا تم بہت یاد آتے ہو۔

۔

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -