بھارت، پاکستان کو برطانوی ویکسین دے گا

بھارت، پاکستان کو برطانوی ویکسین دے گا
بھارت، پاکستان کو برطانوی ویکسین دے گا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


عالمی ادارہ صحت نے شرط عائد کی ہے کہ جو ممالک بھی کورونا ویکسین تیار کر رہے ہیں  وہ جی اے وی آئی (گاوی) معاہدے کے تحت اُن تما م ممالک کو ویکسین فراہم کریں گے جن کو اس ویکسین کی ضرورت ہے پاکستان بھی ان 92 ممالک کی فہرست میں شامل ہے جن کو اس معاہدے کے تحت ویکسین مہیا کی جائے گی،پاکستان کو پہلی کھیپ میں کورونا ویکسین کے تقریباً 14ملین  انجیکشن مفت فراہم کیے جائیں گے اور دوسری کھیپ میں ایک کروڑ چھتیس لاکھ خوراکیں فراہم کی جائیں گی،اس کی ترسیل عالمی ادارہ صحت اور گاوی کوویکسین الائنس پروگرام کے مطابق کی جائے گی۔پاکستان کو یہ ویکسین بھارت فراہم کرے گا جہاں وسیع پیمانے پر ویکسین کی تیاری ہو رہی ہے۔

بھارت کا ادارہ سیرم انسٹیٹیوٹ آف انڈیا دنیا بھر میں ویکسین اسیمبل کرنے والا سب سے بڑا ادارہ ہے یعنی دنیا بھر کی ویکسین کی اسمبلنگ بھارت میں ہوتی ہے جس کا یہ مطلب نہیں کہ انڈیا کا شمار ویکسین بنانے والے ممالک میں ہوتا ہے،بلکہ انڈیا کا سیرم انسٹیٹیوٹ  عالمی ادارہ صحت کو ویکسین اسیمبل کرنے کی خدمات فراہم کرتا ہے۔ یہ ایک عام سی بات ہے کہ دنیا بھر کی کمپنیاں کسی بھی شے کی تیاری کے لئے سستے ممالک کا انتخاب کرتی ہیں تاکہ اس کی لیبر پر ہونے والے اخراجات سے بچا جا سکے جیسا کہ امریکن کمپنیوں کی زیادہ ترمصنوعات کی  تیاری چین میں کی جاتی ہے اسی طرح پاکستان کو ملنے والی ویکسین انڈیا ساختہ نہیں بلکہ برطانوی ساخت کی ویکسین ایسٹرا زینیکا ہے جسے انڈیا میں اسیمبل کیا جا رہا ہے جبکہ اس کی دریافت اور حق ملکیت برطانیہ کے پاس ہیں بھارت کی ڈرگ اتھارٹی ابھی تک کورونا وائرس کی چار ویکسین کو منظور کر چکی ہے جن میں برطانوی ایسٹرا زینیکا، روسی سپو ٹنک وی اور دو لوکل ساختہ بھارت بائیو کوویکسین اور زیڈیس کاڈیلا شامل ہیں۔ 


کوویکسین کورونا وائرس ویکسین معاہدہ  (گاوی) کے تحت دو ارب سے زائد کورونا ویکسین کم یا درمیانے درجے  کی آمدنی والے ممالک کو مفت فراہم کی جائیں گی اس کا مقصد تمام ممالک کے درمیان ویکسین کی مساوی تقسیم کو یقینی بنانا ہے جو عالمی ادارہ صحت کا پروگرام ہے اور پوری دنیا میں ویکسین کی بروقت ترسیل کی نگرانی کر رہا ہے۔بھارت اپنے اخراجات اور پاکستان کی خدمت کے جذبے سے ایسا نہیں کر رہا، بلکہ برطانوی ویکسین پاکستان کو فراہم کرے گا، کیونکہ پاکستان کی ڈرگ ریگولیشن اٹھا رٹی نے برطانوی ویکسین ایسٹرا زینیکا کی 18مارچ کو منظوری دے کر گرین سگنل عالمی ادارہ صحت کو بھیج دیا تھا ورنہ پاکستان و بھارت کا آپس میں ایسا کوئی معاہدہ موجود نہیں کہ جس کے پیش نظر دونوں ممالک ایک دوسرے کی مدد کریں بلکہ بھارت نے جو ویکسین اس کے ہمسایہ ممالک کو اپنے طور پر بھیجی ہے اس میں پاکستان شامل نہیں ہے۔
گاوی امریکی ساخت ویکسین فائیزر بھی حاصل کرنے جا رہا ہے مگر پاکستان ابھی تک ان ممالک کی فہرست میں شامل نہیں جن کو اس ویکسین کی ترسیل کی جا سکے اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان ویکسین  حاصل کرنے کے مختلف ذرائع استعمال کرے تاکہ اس اہم مرحلے کو  جلد مکمل کیا جا سکے۔


اس وقت پاکستان میں ویکسین کے بارے میں سوشل میڈیا کے توسط سے انتہائی منفی پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے کبھی بھارتی ویکسین کہہ کر ویکسین پر اعتراضات اٹھائے جا رہے ہیں تو دوسری طرف ویکسین سے ہونے والے برے اثرات کی ایک نئی بحث چھیڑی جا چکی ہے۔ حکومت پاکستان کو عوامی آگاہی مہم کا موثر انتظام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

مزید :

رائے -کالم -