”میں نے گورنر راج لگانے کی سمری پیش کر دی ہے لیکن ۔۔۔“ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے بڑا اعلان کر دیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے اعلان کر تے ہوئے کہاہے کہ سندھ ہاﺅس میں جو خریدو فروخت چل رہی ہے اس پر میں گورنر راج کا حامی تھا اور اس کی سمری بھی پیش کی ہے لیکن اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے ، ابھی بڑے دن پڑے ہیں ، مجھے دکھائی دے رہاہے کہ سیاسی حالات میں تلخی کم ہو رہی ہے ۔ سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر ہونے کے بعد عدم اعتمادکتنی آگے جائے گی اس کا مجھے نہیں پتا۔
پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 24 سے 4 تاریخ تک پاکستانی سیاست کے گہما گہمی کے دن ہیں ، اس لیے پہلے1000رینجرز اور اب 2000رینجرز اور ایف سی منگوائی ہے ، ہمیں پورا یقین ہے کہ5 تاریخ کو اپوزیشن آ رہی ہے وہ بھی اپنا جلسہ کرے گی ، 27 تاریخ کو عمران خان کی ریلی بھی بھر پور طریقے سے ہو گی ، ہم پر سیکیورٹی کی کافی ذمہ داریاں ہیں 21 سے 24 تک چھٹی قرار دیدی ہے ، 23 مارچ کو پاک افواج پریڈ کرے گی ، میں خود بھی اس میں شریک ہوں گا ۔
شیخ رشید کا کہناتھا کہ جو سندھ ہاﺅس میں خریدو فروخت ہو رہی ہے ،میں گورنر راج لگانے کا حامی تھا، سمری پیش کی لیکن اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا ، ابھی بڑے دن ہیں، مجھے دکھائی دے رہاہے کہ حالات کی تلخی کم ہوئی ہے ، بہتری ہو رہی ہے ، 9 ہے یا 12 پی ٹی آئی کے لوگ اپنے علاقے اور گھروں سے پوچھیں ، میری اپیل ہے کہ وہ واپس آجائیں ،
شیخ رشید کا کہناتھا کہ آئینی اور قانونی جنگ کے بارے میں فواد چوہدری بہتر بتائیں گے ۔ سپریم کورٹ میں جانے کا فیصلہ کیا گیاہے ، 63اے ون کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کی جائے گی ،جس طرح آصف زرداری نے اپنے ارکان کو خط لکھاہواہے ، اسی طرح عمران خان نے بھی خط لکھا ہواہے کہ انہیں آنے کی ضرورت نہیں ہے ، ووٹنگ کی تاریخ کا فیصلہ سپیکر کریں گے ۔ اب بڑا مسئلہ وزیراعظم کی ریلی اور جلسہ ہے ، انہوں نے 10 لاکھ لوگوں کو کال دی ہے ، اسی طرح اپوزیشن کی ریلی ہے یا جلسہ ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ باہمی مفاہمت سے راستوں کا تعین کر لیں ، ڈی سی اسلام آباد کو بھی ہدایت کی ہے ،وہ اپوزیشن کی قیادت اور پی ٹی آئی کے لوگوں سے مل کر الگ الگ جلسے اور راستوں کا تعین کیا جا سکے ، جمہوریت میں تصادم کی گنجائش نہیں ہے ، جمہوری افہام و تفہیم اور ایک دوسرے کیلئے راستہ بنانا اور بات سننے کا نام ہے ، اگر ٹکراو ہوا تو اپوزیشن کو کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے ۔