گینگ وار ملزمان گرفتار
یونس باٹھ
جنوری 2010 کو لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی پارکنگ میں فائرنگ کے بعد بھگدڑ مچ گئی۔ دہشت گردی کے پے در پے واقعات سے پریشان لاہور کے شہریوں کو لگا کہ شاید اس بار دہشت گردوں کا نشانہ لاہور ایئرپورٹ ہے۔ لیکن کچھ دیر بعد پتا چلا کہ یہ دہشت گردی کی کارروائی نہیں بلکہ لاہور میں گینگ وار کا شاخسانہ ہے اور نشانہ بننے والے شخص کا نام عارف امیر عرف ٹیپو ٹرکاں والا ہے۔زخموں سے چور ٹیپو ٹرکاں والا کو لاہور کے میو اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ دو روز بعد جان کی بازی ہار گیا۔ ٹیپو ٹرکاں والا کے والد بلا ٹرکاں والا 1994 میں اسی گینگ وار کی بھینٹ چڑھ گئے تھے اور اب اس واقعے کے لگ بھگ 32 برس بعد بلا ٹرکاں والے کا پوتا امیر بالاج ٹیپو بھی دشمنی کی نذر ہو گیا ہے۔رواں سال فروری میں اتوار کی شب لاہور کی ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے آئے ہوئے امیر بالاج ٹیپو کو ایک حملہ آور نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ امیر بالاج کے گن مینز کی فائرنگ سے شوٹر بھی موقع پر مارا گیا۔واقعے کا مقدمہ ٹرکاں والے خاندان کے دشمن سمجھے جانے والے گوگی بٹ اور طیفی بٹ کے خلاف درج کیا گیا۔لاہور میں گینگ وار اور دشمنی کی تاریخ پرانی ہے، تاہم حالیہ عرصے میں دشمنی کی بنا پر قتل کے واقعات میں کمی آئی تھی۔ لیکن اس واقعے کے بعد ایک بار پھر لاہور میں تین نسلوں سے جاری خاندانی دشمنی کی بنا پر جاری گینگ وار دوبارہ شروع ہوگیا۔یوں تو لاہور شہر میں خاندانی دْشمنی کی وجہ سے کئی گروہ آمنے سامنے رہے ہیں، تاہم لاہور کی شاہ عالم مارکیٹ کے رہائشی بلا ٹرکاں والا کے خاندان اور گوالمنڈی کے گوگی بٹ اور طیفی بٹ کے مابین دْشمنی کئی دہائیوں پر محیط ہے۔اطلاعات کے مطابق بلا ٹرکاں والا اور گوگی بٹ خاندان کی دْشمنی کا آغاز 1993 میں ایک معمولی تلخ کلامی اور تھپڑ مارنے کے ایک واقعے سے ہوا تھا۔ 1993 میں ٹیپو ٹرکاں والا کا حنیف عرف حنیفا اور شفیق عرف بابا کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا شروع ہوا۔ یہ دونوں بھائی اپنے دور کے ٹاپ ٹین اشتہاریوں میں شامل تھے۔میڈیا میں شائع ہونیوالی ایک خبر کے مطابق یہ لوگ لکشمی چوک میں ایک دفتر میں بیٹھے ہوئے تھے جہاں ٹیپو ٹرکاں والے نے کسی بات پر دونوں بھائیوں کے دوست مناظر شاہ نامی اشتہاری کو تھپڑ مار دیا۔شفیق عرف بابا نے موقع پر معاملہ ٹھنڈا کیا اور ٹیپو ٹرکاں والے سے کہا کہ وہ اس پر معافی مانگے۔ شفیق اور حنیف کسی دور میں بلا ٹرکاں والا کے محافظ بھی رہ چکے تھے جس پر بلا ٹرکاں والا نے کہا کہ ٹیپو معافی نہیں مانگے گا۔ اسی بات پر پیدا ہونے والے عناد کے بعد شفیق اور حنیف نے بلا ٹرکاں والے کو قتل کرنے کی ٹھان لی تھی جس کے بعد 1994 میں اپنے منصوبے پر عمل کیا۔کچھ افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ بلا ٹرکاں والے کے بیٹے ٹیپو اور حنیف عرف حنیفا اور شفیق عرف بابا کے خلاف کسی جھگڑے کا مقدمہ درج ہوا جس میں ٹیپو گنہگار تھا لیکن بلا ٹرکاں والے کے کہنے پر حنیف عرف حنیفا اور شفیق عرف بابا نے اس مقدمے کو اپنے سر لیتے ہوتے ہوئے ٹیپو کو بے گناہ کروا دیا کیونکہ بلاٹرکاں والے نے انہیں بھی رہا کروانے کا وعدہ کررکھا تھا مگر اس نے اپنا وعدہ پورا نہ کیا یوں حنیف عرف حنیفا اور شفیق عرف باباکو اس مقدمے میں سزا ہو گئی جس کا انہیں رنج تھا اور انہوں نے رہائی پاکر اسی رنجش کی بنا پر بلاٹرکاں والے کو قتل کردیا۔جس پر اس مقدمے کا الذام گوگی اور طیفی بٹ کو قرار دیا گیا۔ ٹرکاں والے خاندان کا گڈز ٹرانسپورٹ کا کاروبار ہے جو پورے پاکستان میں پھیلا ہوا ہے جب کہ گوگی اور طیفی بٹ کی گوالمنڈی میں کئی پراپرٹیز ہیں۔ فریقین کی دْشمنی اس نہج پر پہنچ گئی تھی کہ دونوں نے اپنے بچوں کو بیرونِ ملک منتقل کیا اور امیر بالاج ٹیپو بھی 2010 میں والد کے انتقال کے بعد ہی پاکستان واپس آئے تھے۔ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ امیر بالاج نے اپنے طور پر نسل در نسل چلتی آ رہی اس دْشمنی کو ختم کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ کامیاب نہ ہو سکے اور خود بھی قتل ہو گئے۔امیر بالاج کے قتل کا مقدمہ طیفی اور گوگی بٹ کے خلاف درج ہے جبکہ اس مقدمے کا شوٹر تو موقع پر جبکہ ایک مرکزی کردار احسن شاہ پولیس کے مبینہ مقابلے میں ہلاک ہو چکا ہے۔طیفی اور گوگی بٹ دونوں فرار ہیں۔امیر بالاج قتل میں ملوث ملذمان کے گنہگار یا بے گناہ ہونے کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا تھا کہ 2ستمبر کو طیفی بٹ کے بہنوئی جاوید بٹ کو دن دیہاڑے کینال روڈ پر قتل کردیا گیاجس کا مقدمہ امیر بالاج قتل کے مدعی اور مقتول بالاج کے بھائی امیر فتح سمیت دیگر ملذمان کے خلاف درج ہے۔دونوں مقدمات میں ملوث ملزمان کی گرفتاری لاہور پولیس کے لیے چیلنج بنی ہوئی تھی تاہم لاہور پولیس کی یہ خوش قسمتی ہے ڈی آئی جی آرگنائزڈ کرائم یونٹ عمران کشور اور ان کی ٹیم نے جاوید بٹ کے قتل میں ملوث شوٹرز اظہر اور الیاس کو گرفتار کر لیا ہے جنہوں نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ یہ قتل انہوں نے قتل ہونے والے امیر بالاج کے بھائی امیر معصب کے کہنے پر کیا ہے جو کہ اس قتل سے 6روز قبل ہی بیرون ملک فرار ہو گیا تھا۔امیر بالاج قتل کیس میں بھی مرکزی ملزم احسن شاہ کو لاہور پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔تا ہم پولیس کو جاویدبٹ قتل کیس میں امیر معصب جبکہ امیر بالاج کیس میں طیفی اور گوگی بٹ کی گرفتاری مطلوب ہے۔ڈی آئی جی عمران کشور کو جب سے آرگنائزڈ کرائم کا کمانڈر تعینات کیا گیا ہے۔انہوں نے بڑے چیلنج سمجھے جانے والے مقدمات کوٹریس کر کے ملذمان کو قرار واقعی سزا کے لیے چالان کیا ہے،یہ دونوں مقدمات بھی ان کے لیے کسی بڑے چیلنج سے کم نہیں ان کے چند ایک ملذمان گرفتار ہو چکے ہیں جبکہ اصل ملذمان گرفتار کرنا ابھی باقی ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ جاوید قتل کیس میں شوٹر ملذمان کے پی کے فرار ہوچکے تھے انہیں گرفتار کرکے انہوں نے پیشہ وارانہ مہارت کا ثبوت فراہم کیا ہے امید کی جاتی ہے کہ دونوں مقدمات میں ملوث اصل ملذمان کی گرفتاری کو بھی بہت جلد یقینی بنایا جائیگا۔