چینی مؤرخ ڈانگ یانگ کی شہرہ آفاق کتاب, عظمت رفتہ کا سفر ۔ ۔ ۔ دسویں قسط

چینی مؤرخ ڈانگ یانگ کی شہرہ آفاق کتاب, عظمت رفتہ کا سفر ۔ ۔ ۔ دسویں قسط
چینی مؤرخ ڈانگ یانگ کی شہرہ آفاق کتاب, عظمت رفتہ کا سفر ۔ ۔ ۔ دسویں قسط

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ترجمہ :ایم وقاص مہر

شمالی سانگ سلطنت (960-1127)کے پرائم منسٹر زاؤلو(zhao lu)نے ایک دفعہ کہا تھا کہ اقتباس کا آدھا مواد ہی کسی حاکم کو ملک کا نظم و نسق چلانے کے لئے کا فی ہوتاہے۔
اپنی زندگی میں کنفیوشس نے کبھی یہ بات بھی نہیں سوچی ہو گئی کہ اس کے نظریا ت کا چینیوں کی سیاسی،معاشی اور ثقافتی زندگیوں پر بڑا عمیق اثر ہو گا۔ تمام سلطنتوں کے حکمران اس کو نہ صرف خراجِ تحسین پیش کر تے بلکہ ایک عظیم انسان ہونے کی حیثیت اسے عزت اور استحقاق سے نواز تے تھے۔حد سے بڑھتا ہوا یہ احترام کنفیوشس کی مشکلات میں گزری زندگی اور اس کی پاکدامنی و جانفشانی جیسی خوبیوں سے ناموافق دیکھائی دیتا ہے۔لیکن اس کے باوجود یہ کنفیوشس کے نظریا ت کے پھیلنے میں مدد گار ثابت ہو رہا ہے۔

چینی مؤرخ ڈانگ یانگ کی شہرہ آفاق کتاب, عظمت رفتہ کا سفر ۔ ۔ ۔ نویں قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
صوبہ شنگ ڈنگ ( shendong) واقع قوفو(qufu) کنفیوشس کا وطن ہے۔کنفیوشس مندر ، خاندانی نشست گاہ اور دیگر اشیاء کو ورلڈ ہیری ٹیج کے ثقافتی اثار میں شامل کر لیا گیا ہے۔جب آپ قوفو میں داخل ہوتے ہیں تو آپ تاریخ اور ثقا فت کو ہو ا میں بھی محسوس کرسکتے ہیں۔یہاں پر موجود ہر ایک چیز میں آپ کنفیوشس کا جذبہ دیکھ سکتے ہیں۔
کنفیوشس مندر قوفو شہر میں واقع ہے۔اس پُر شکوہ اور عالیشان عمارت میں اس برگزیدہ بندے کی عبادت کی جاتی ہے ۔جس میں پچھلے 24سو سالوں کے درمیان کبھی کوئی خلل نہیں آیاہے۔یہ مندر ایک بہت ہی قدیم تعمیراتی غول بھی ہے جو ابھی تک چین واقع ہے۔اس کے ساتھ 9صحن،54 ڈیوڑھیاں اورشاہی سلوں سے تعمیر کردہ 13 کوشک(گرمائی گھر)وابستہ ہیں۔کنفیوشس کے مندر میں سے اہم عمارت ڈاچنگ(dacheng) کا محل ہے جو سب سے زیادہ عبادت کے لئے استعمال کیا جا تا ہے۔محل بہت عالیشان اور تصور کی حد تک پلرز پر کشیدہ ڈریگن کے مجسموں سے سجھا ہو اہے۔
سان شنگ ڈیوئی(sanxingdui)،مرکزی میدانوں کی خود مختار تہذیب
چین کے شمال مغربی حصے میں،سان شنگ ڈیوئی(sanxingdui) کا مقام ،کانسی کے دور کے کھنڈرات ہیں۔یہ مقام ،سیچوآن (sichuan)،کے شہر گوآن گھن(guanghan)کے نان شنگ(nanxing) قصبے میں ہے۔ گوآن گھن(guanghan)سے تقریباََ4کلومیٹر دور سیچوآن (sichuan)کے میدان پر مٹی کے تین پہاڑ یک لخت بیٹھے دیکھائی دیتے ہیں۔سان شنگ ڈیوئی(sanxingdui)(تین ستارہ پہاڑیاں)کا نام اس ظہور کی وجہ سے رکھا گیا ہے۔1929ء کے موسم بہار میں جب یان ڈاؤچنگ(yan daocheng)نامی ایک کسان کے گھر کے قریب کھائیوں کی کھدائی کی گئی تو اسے وہاں سے قیمتی پتھرکے آلات سے بھرا ایک گڑھا ملاتھا۔یہ گڑھا سان شنگ ڈیوئی(sanxingdui) تہذیب کی دریافت کا سبب بنا تھا۔1931ء کے بعد سے وقفے وقفے سے کانسی اور قیمتی پتھروں سے بھرے گڑھے دریافت ہوتے رہے ہیں۔
1980ء سے کھدائی جاری ہے ۔ایک قصبے کے اثار دریافت ہوئے تھے۔جن کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ یہ شانگ سلاطین سے پہلے کا قصبہ ہے ۔اس قصبے کی شمالی دیوار 1100
میٹرزلمبی،جنوبی دیوار کی پیمائش 180میٹرز جبکہ مغربی دیوار کی لمبائی 600میٹرز ہے۔یہ تمام ہاتھ سے بنی ہوئی دیواریں ہیں۔اس کے کچھ عرصہ بعد، وہاں سے گھروں کی بنیادیں ،راکھ کے گڑھے،مقبرے اور قربانی کی کھائیاں بھی دریافت ہوئی تھیں۔ان گھروں کی بنیادیں ،مربع،مستعطیل اور دائرے کی شکل میں ہیں۔ان میں سے اکثر گھر قدیم طرزِ تعمیر کے مطابق سطح زمین پر ہی تعمیر ہیں۔1986ء میں دو قربانی کے گڑھے دریافت کرنے کے علاوہ ، کانسی کے سامان ،قیمتی پتھروں کے مجسموں،ہاتھی دانت اور سونے کے برتنوں کی بھی کھدائی کی گئی تھی۔
ایک اندازے کے مطابق یہ گڑھے شانگ سلطنت کے اختتام اور زویو(zhou)کے ابتدائی دورکے ہیں۔ان گڑھوں کے آثار سے یوں لگتا ہے کہ سچوآن (sichuan)کے لوگ فطرت کے تمام خداؤں کی عبادت کیا کر تے تھے۔
سان شنگ ڈیوئی(sanxingdui) کی دریافت دنیا بھر کے لئے ایک غیر معمولی خبر تھی اور آج بھی اسے کرہ ارض کا نواں معجزہ سمجھاجاتا ہے۔
سان شنگ ڈیوئی(sanxingdui) کی دریافت 5 ہزار پہلے کی مملکت شو(shu) تک پہنچتی ہے۔مرکزی علاقے سے بالکل الگ یہ ایک آزاد ثقافتی نظام تھا۔قدیم شو(shu) ادب میں موجود تاریخی اندراج کی سندی توثیق ،یہی دریافت کرتی ہے۔ماضی میں لوگوں کا ایسا ماننا تھا کہ قدیم شو(shu)ریاست کا چونکہ وسطی ریاستوں سے نہ تو ملحق تھی اور نہ ہی اسکاان سے کسی قسم کا کوئی مواصلاتی تعلق تھااسلئے یہ ایک الگ تھلگ قطع زمیں تھا۔شو(shu) شانگ اور زویو(zhou)ادوارکے درمیان کی ایک اہم پرنس ریاست ہوتی تھی۔اگرچہ اس کی ایک مثالی ثقافت ہے ۔تاہم وسطی ریاست کی ثقافت کے ساتھ ،ابھی تک اس کی اصل بھی ایک جیسی ہے۔جب ہم سچوآن (sichuan)کی تاریخی ثقافتی ترقی ،یہاں تک کے جنوبی مغربی علاقے کو سمجھنا چاہتے ہیں تو سان شنگ ڈیوئی(sanxingdui) کا مقام ہمارے لئے ایک اہم تصوّر بن جاتا ہے۔

(جاری ہے، اگلی قسط پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں)

دنیا میں کہنے کو ہر ملک اپنے ماضی کی شاندار عظمتوں پر ناز کرتا ہے لیکن چین جیسی مثال پر کوئی کم ہی اترتا ہے جس نے اپنے ماضی کو موجودہ دور میں شاندار نظام سے جوڑ رکھااور ترقی کی منازل طے کررہا ہے۔چین نے آگے بڑھتے ہوئے اپنے ماضی کو کیوں زندہ رکھا ،اس بات کی اہمیت کا اندازہ مشہور چینی موؤخ ڈنگ یانگ کی ہسٹری آف چائنہ پڑھنے سے ہوجاتا ہے۔