ترقی کے اعتبار سے خیبر پختونخوا جنوبی پنجاب سے بھی پیچھے ہے:یواین ڈی پی

ترقی کے اعتبار سے خیبر پختونخوا جنوبی پنجاب سے بھی پیچھے ہے:یواین ڈی پی
ترقی کے اعتبار سے خیبر پختونخوا جنوبی پنجاب سے بھی پیچھے ہے:یواین ڈی پی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یواین ڈویلپمنٹ پروگرام نے پاکستان میں انسانی حالات کی بہتری کے حوالے سے اپنی رپورٹ جاری کردی ہے،جس کے مطابق ترقی کے اعتبار سے خیبرپختونخوا، جنوبی پنجاب سے بھی پیچھے ہے۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام نے پاکستان نیشنل ہیومن ڈویلپمنٹ 2017 رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق ترقی کے اعتبار سے خیبرپختونخوا، جنوبی پنجاب سے بھی پیچھے ہے،رپورٹ میں متفرق اعداد وشمار جمع کیے گئے ہیں جن کی بنا پر صوبوں کی خوشحالی اور بدحالی کا تعین کیا گیا ہے۔ مجموعی طو رپر پنجاب متعدد میدانوں میں آگے ہے، خیبر پختونخواہ بعض معاملات زندگی میں جنوبی پنجاب اور سندھ سے بھی پیچھے رہ گیا ہے۔ انفراسٹرکچر، میٹرو، اورینج ٹرین اور دیگر منصوبے پنجاب کی پہچان بن چکے ہیں۔پنجاب میں انسانی ترقی کے تصور کو عملی صورت میں ڈال دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخواہ انسانی ترقی میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ کرسکا۔اعلیٰ انسانی ترقی کے لحاظ سے پنجاب کے 6 اضلاع یواین ڈی پی کے رینکنگ میں شامل ہیں جبکہ خیبر پختونخواہ کا کوئی ضلع بھی شامل نہیں۔ میڈیم ڈویلپمنٹ ڈسٹرکٹ میں پنجاب کے 19 اور خیبر پختونخوا کے 4 اضلاع شامل ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تعلیم اور صحت میں بھی پنجاب دوسرے صوبوں سے آگے ہے۔ پنجاب میں صحت کے تسلی بخش سہولیات کا تناسب 78 فیصد ،جبکہ خیبر پختونخوا میں 73 فیصد ہے۔ اسطرح سکولنگ میں پنجاب کا تناسب 10 اعشاریہ ایک جبکہ خیبر پختونخوا میں 9 اعشاریہ 7 ہے۔رپورٹ میں نوجوانوں پر خصوصی فوکس کیا گیا ہے، ملک میں خواندگی کی شرح 70 فیصد بتائی گئی ہے۔ تاہم میٹرک سے اوپر تعلیم حاصل کرنے والے افراد کی تعداد انتہائی کم ہے۔ کل چالیس فیصد میٹرک تک جاتے ہیں اور اس کے بعد انٹر کرنے والوں کی تعداد صرف 09 فیصد اور اس سے بھی اوپر پڑھنے والے محض 06 فیصد ہوتے ہیں۔پاکستان میں کام کرنے والوں کی شرح کل 39 فیصد ہے جس میں محض سات فیصد خواتین ہیں ، حیرت انگیز طور پر پاکستان میں 57 فیصد افراد ایسے ہیں جنہوں نے کبھی کوئی نوکری نہیں کی اور نہ ہی وہ کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں 48فیصد افراد کے پاس موبائل فون ہیں جبکہ 52 فیصد افراد بغیر کسی مواصلاتی ذرائع کے زندگی گزار رہے ہیں۔