صوفی ازم اور عارفانہ کلام انسانوں کے لیے روحانی تسکین ہی نہیں،معاشرے میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت کا اچھا توڑ ہے:عریشہ علی

صوفی ازم اور عارفانہ کلام انسانوں کے لیے روحانی تسکین ہی نہیں،معاشرے میں ...
صوفی ازم اور عارفانہ کلام انسانوں کے لیے روحانی تسکین ہی نہیں،معاشرے میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت کا اچھا توڑ ہے:عریشہ علی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)معروف صوفی گلوکارہ عریشہ علی نے کہا ہے کہ صوفی ازم اور عارفانہ کلام انسانوں کے لیے روحانی تسکین ہی نہیں،معاشرے میں بڑھتے ہوئے عدم برداشت کا اچھا توڑ ہے،صوفی ازم اور عارفانہ کلام کو اپنی زندگی کا اہم جزو بنا چکی ہوں ،سخت محنت ،سچی لگن اور بہترین ٹیم ورک میری بڑھتی ہوئی مقبولیت اور کامیابی کا راز ہیں ، کسی تنازعے میں پڑے  بغیر اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہوں ،وہ وقت دور نہیں جب اللہ کے فضل اور اپنے بڑوں کی دعاؤ ں سے اس میدان میں مزید کامیابیاں حاصل کروں گی ۔

تفصیلات کے مطابق چند ماہ قبل ہی عارفانہ کلام گانے والوں کی صف میں شامل ہونے اور اپنی آواز کا جادو جگانے والی عریشہ علی کا کہنا ہے کہ صوفیانہ کلام گا کر روحانی سکون ملتا ہے ،میں نے صوفی گائیکی کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا ہے ،سخت محنت ،سچی لگن ، علیز میڈیا کے سی ای او شہزاد خان جیسا بہترین انسان اور اعلیٰ ٹیم ورک میری کامیابی کا راز ہے ،میں آج جو کچھ بھی ہوں شہزاد خان اور علیز میڈیا کا اس میں بنیادی کردار ہے ،میری کوشش ہوتی ہے کہ میں جہاں بھی پرفارم کروں ،بہتر سے بہتر اور خوب سے خوب تر  کی جستجو  ہمیشہ میرا مطمع نظر رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مجھ پر اللہ کا خاص کرم ہے کہ مجھے اس میدان میں قدم رکھے ابھی تھوڑا ہی عرصہ ہوا ہے لیکن میں جہاں بھی عارفانہ کلام گاتی ہوں ،سننے والے میرا تقابل لیجنڈ عابدہ پروین سے کرتے ہیں جو میرے لئے بڑا اعزاز ہے ۔

عریشہ علی کا کہنا تھا کہ تہذیبی و ثقافتی دنیا کے آج کے اس دور میں عارفانہ کلام کی مقبولیت ایک بار پھر عروج کی طرف گامزن ہے ،   صوفی شاعری دل کونرم کرتی ہے اوراثر قبول کرنے والا بناتی ہے،جب صوفیانہ شاعری کے حروف سماعتوں سے ٹکراتے ہیں اوردل انھیں محسوس کرتاہے،تو پھر سخت مٹی بھی نرم ہوناشروع ہوجایاکرتی ہے،بشرطیکہ یہ عارفانہ کلام سمجھ میں آجائے۔انہوں نے کہا کہ  تصوف معاشرے میں بڑھتے ہوئے عدم برداشت کا اچھا توڑ ہے،صوفی ازم اور عارفانہ کلام انسانوں کے لیے روحانی تسکین ہی  نہیں بلکہ جنگ وجدل اور لسانی و مذہبی تفریق جیسی الجھنوں کی شکار انسانیت کے لیے نجات کا بھی پیغام ہے ،تصوف کی تعلیماتمعاشروں کو امن اور سکون کی طرف لے جا سکتے ہیں۔

مزید :

تفریح -