اْمید ہے آنے والے مہینوں میں افراطِ زر میں کمی آئے گی،وزیرِاعظم
وزیرِ اعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ "آنے والے مہینوں میں افراطِ زر میں کمی آئے گی "جبکہ افراطِ زر کے خطرے کے پیشِ نظر ہی ہم نے او رزرداری صاحب نے پیسہ ملک سے باہر بھیجنا شروع کر دیا تھا جس سے افراطِ زر میں کافی کمی آئی ہے اور یہ سلسلہ بد ستور جاری رہے گا اگرچہ آج کل معاشی حالات کی وجہ سے پیسہ باہر بھیجنے اور افراطِ زر میں کمی لانے کا ہدف خاطر خواہ حد تک جاری نہیں رہ سکا تاہم ملکی وسائل تو بدستور وجود ہیں اور اِس سلسلے میں تھوڑا بہت دال دلیا ہو ہی جاتا ہے اوروہ پہلی سی افراطِ زر کی شدت باقی نہیں ہے اور تھوڑے پر ہی گزارا کرنا پڑتا ہے تاہم افراطِ زر کا زور خاصی حد تک ٹوٹ چکا ہے کیونکہ ہماری کوششیں بدستور رنگ لا رہی ہیں اور افراطِ زر کے خطرناک حد تک جانے کا کوئی خدشہ موجود نہیں ہے تاہم یہ امکان ضرور موجود ہے کہ اگر ہماری کوششیں اسی طرح رنگ لاتی رہیں تو ہم اِس نیک مقصد میں ضرور کامیاب ہو جائیں گے جبکہ یہ خطرہ ضرور موجود ہے کہ شاید ایسا وقت بھی آئے کہ ملک میں پیسہ کہیں ختم ہی نہ ہو جائے لیکن پریشانی کی کوئی بات نہیں جب تک قرضہ دینے والے ممالک موجود ہیں ہمارا کام چلتا رہے گا اگرچہ اب پیسے حاصل کرنے کے لیے منت سماجت زیادہ کرنی پڑتی ہے جس میں ہم خاصی حد تک طاق بھی ہو چکے ہیں،ماشاء اللہ آپ اگلے روز سٹیٹ بنک کی نئی مانیٹرنگ پالیسی کے حوالے سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
دوسال میں دولا کھ لوگ ملک چھوڑ گئے۔مْشیر خیبر پختو نخوا۔
مْشیرِ خزانہ خیبر پختو نخوا نے کہا ہے کہ ”دوسال میں دولا کھ لوگ ملک چھوڑ گئے“لیکن اِس پر گھبرانے اور پریشان ہو نے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اِس حساب سے بچے بھی ملکِ عزیز میں کافی پیدا ہو رہے ہیں جبکہ بچوں کی تعداد کچھ زیادہ ہی ہے اور اِس طرح آبادی میں کوئی زیادہ فرق نہیں پڑے گا جبکہ ویسے بھی چونکہ قیامت بھی زیادہ دور نہیں ہے۔چنانچہ آبادی کا مسئلہ ہی ختم ہو جائے گا کیونکہ ہمارے کام ہی ایسے ہیں بلکہ قیامت تو اب تک آ جانی چاہیے تھی جبکہ ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ جتنے لوگ سال بھر میں ملک چھوڑتے ہیں اْس سے کئی گنا زیادہ بچے پیدا ہو جاتے ہیں اِس لیے بیلنس قائم رکھنے کیلئے لوگوں کو ہر سال زیادہ سے زیادہ تعداد میں ملک چھوڑنا چاہیے اور یہ عین ممکن ہے کیونکہ پولیس نے ویسے بھی شہریوں کا جینا حرام کر رکھا ہے اور ملک چھوڑنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے اور جب تک پی ٹی آئی کا فتنہ مکمل طو ر پر ختم نہیں ہو جاتادوسرے صوبوں کی پولیس دن رات اِس کام میں لگی رہے گی اور اِس کے ساتھ ساتھ ملک چھوڑنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ روز افزوں تعداد میں ہوتا رہے گا۔ آپ اگلے روز پشاور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اگر فساد کو تھوڑی دیر بریک لگ جائے تو پاکستان مزید ترقی کرے گا۔عظمیٰ بخاری
وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ "اگر فساد کو تھوڑی دیر بریک لگ جائے تو پاکستان مزید ترقی کرے گا "جبکہ جلسے،جلوس،تحریکیں،لانگ مارچ اور دھرنے فساد کی بد ترین شکلیں ہیں اور انہیں روکنا ہی جمہوریت کی اصل خدمت ہے کیونکہ اگر منہ سے بات ہو سکتی ہے تو یہ سارا کچھ کرنے کی کیا ضرورت ہے چنانچہ اِس لحاظ سے خدمت گار ہونا ہمارے لیے فخر کی بات ہے لیکن پولیس کی نفری خاطر خوا ہ نہ ہونے کی وجہ سے ہم یہ خدمت تسلی بخش طور پر سرانجام نہیں دے سکتے جبکہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے پولیس کی نفری میں خاطر خواہ اضافہ بھی نہیں کیا جاسکتا کیونکہ قرضوں سے حاصل ہونے والی رقوم سے صرف ہمارے خرچے ہی چلتے ہیں اِس لیے اِس تجویز پر سنجیدگی سے غور ہو رہا ہے کہ ایک پولیس فنڈ قائم کیا جائے اور اِس کے لیے قرضہ دینے والے بیرونِ ملکوں سے درخواست کی جائے کیونکہ بنیادی طور پر یہ امن و امان کا مسئلہ ہے اور یہ قرضے اسی صورت میں واپس کئے جا سکتے ہیں اگر ملک میں امن و امان کی صورتحال تسلی بخش حد تک موجود ہواور قرضہ دینے والے ملک اپنے قرضوں کی واپسی میں اگر واقعی دلچسپی رکھتے ہیں تو اْنہیں اِس نئی مد میں بھی دل کھول کر تعاون کرنا چاہیے۔آپ اگلے روز ڈی چی پی آر میں پریس کانفرس سے خطاب کر رہی تھیں۔
شرابی چوہا
ایک چوہاجو شراب کے ڈرم میں گر پڑاتھا اْسے جب نکالا گیا تو وہ دْم کے بل کھڑا ہو گیا او ر بولا،"بلی کہاں ہے؟"
اور اب آخر میں ناروے سے مینا جی کی یہ نظم
میر ے دونوں ہاتھوں میں
کھن کھن کرتی چْوڑیا ں ہوتیں
لیکن میرے ہاتھوں میں
قسمت کی کوئی لکیر نہ ہوتی
کاش میں ایسی گْڑیاہوتی
جس کی پسند نہ مرضی ہوتی
کبھی کبھی میں گاناگاتی
سب لوگوں کا دل بہلاتی
کیاماضی کیا مستقبل
مجھے کسی کی خبر نہ ہوتی
کاش میں ایسی گْڑیا ہوتی
جس کی پسند نہ مرضی ہوتی
میری آنکھوں کی چمک دمک پر
چہرے کی مْسکان پر
اور جسم کی اِس بناوٹ پر
کچھ ہوتا تو قیمت ہوتی
کاش میں ایسی گْڑیا ہوتی
جس کی پسند نہ مرضی ہوتی
آج کا مطلع
دل کا یہ دشت عرصہ محشر لگا مجھے
میں کیابلاہوں رات بہت ڈر لگا مجھے