عوام کب باشعور ہونگے 

عوام کب باشعور ہونگے 
عوام کب باشعور ہونگے 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اداکار اسٹیج پر نمودار ہوا ۔ "میں اپنی مرضی کا کھیل چلاؤں گا اور مکالمے لکھو ں گا"۔ 
ڈائیریکٹر نے اسکرپٹ (آئین) کی طرف دیکھا ، "یہ کیا کر رہا ہے۔۔۔ یہ کیا کہا رہا ہے"۔ اتنے میں تماشائیوں نے تالیاں بجائیں تو اس نے کہا’’ اگرچہ یہ اسکرپٹ کا حصہ نہیں مگر اسے پبلک نے پسند کیا ہے تو اسے اسکرپٹ میں شامل کر لو‘‘
اسٹیج پر ایک اور اداکار نمودار ہو ا اور بولا " اگر یہ اپنی مرضی کے مکالمے بولے گاتو میں اسے یہ کھیل نہیں کھیلنے دوں گا‘‘
دفعتاً ایک شخص کالے چوغے میں اسٹیج کے پیچھے سے نمودار ہوا اور بولا " کھیل وہیں سے شروع ہو گا جہاں سے کھیل میں گڑ بڑ ہوئی ہے‘‘
تماشائی ایک دوسرے سے پوچھنے لگے کس نے اسکرپٹ سے پہلے بے وفائی کی۔ بحث شروع ہو گئی۔۔۔ کھیل چلتا رہا۔۔۔تماشائی تالیاں بجاتے رہے۔۔۔ یہ ہے اس وقت کا منظر نامہ۔
سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ میاں صاحب نااہل ہیں ، اب تو وہ پارٹی صدارت سے بھی نااہل ہوچکے ہیں۔دوسری طرف جس پر عدالتیں ہاتھ رکھتی ہیں وہ باہر چلا جاتا ہے اور ان کو کوئی روکنے والانہیں۔ لوٹ مار کے پیسے سے عیش و عشرت ہو رہی ہے۔ عدلیہ کے غیر جانب دار رویے کے باوجود بھی لوگ ان کے خلاف منہ کھول کر ڈھول پیٹ رہے ہیں۔ ادھریہ بات بھی عجیب ہے کہ عوام سب کچھ جاننے کے باوجودتالیاں بجا رہے ہیں۔ ہر کوئی اپنی مرضی کا کھیل کھیلنا چاہتا ہے۔ انتخابات بالکل سر پر ہیں اور حکومت افراتفری کا شکار ہے۔ 
ہم کتنے نادان ہیں، کسی معجزے کے منتظر ہیں کہ کوئی لیڈر نمودار ہو گا۔ اللہ ربّ العزت کا فرمان ہے کہ جس طرح کے لوگ اسی طرح کے حکمران۔ وقت کا تقاضا ہے کہ کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر ملک و ملت کی بہتری کے لئے کام کیا جائے مگر سب لیڈرز اپنی اپنی ڈفلی بجار ہے ہیں اور عوام ہیں کہ بغیر سوچے سمجھے تالیاں بجا کر اپنی بے شعوری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ 
چیف جسٹس صاحب اس افراتفری کا بوجھ ، اپنے کندھوں پر ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں مگر وہ نہیں جانتے کہ یہ سب لوگ ان کی ایک نہ سنیں گے اور اپنی ہی من مانی کر یں گے۔ہم اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں تو ہمیں کوئی بھی لیڈر مخلص دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ گھوڑوں کی تجارت کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں ، مصر کا بازار سجا ہوا ہے مگرگوہر مقصود کس کو حاصل نہیں ہو رہا۔ موجودہ حالات اور سیاست دانوں کا طرز عمل تیز رفتاری سے سیاست اور عدالتی کارروائیوں پر اثر انداز ہو گا۔ سینٹ کے انتخابات کا عمل شروع ہو چکا، ان سے وقت کی رفتار اور ہوائے خماری کا رخ بھی سامنے آ جائے گا ۔ 

۔

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں,ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -