کالا سانپ افتخار چوہدری والی عدلیہ ہے،کچھ ترامیم سو فی صد اتفاق رائے سے منظور کی گئی ہیں: بلاول بھٹو زرداری

کالا سانپ افتخار چوہدری والی عدلیہ ہے،کچھ ترامیم سو فی صد اتفاق رائے سے ...
کالا سانپ افتخار چوہدری والی عدلیہ ہے،کچھ ترامیم سو فی صد اتفاق رائے سے منظور کی گئی ہیں: بلاول بھٹو زرداری
سورس: فائل فوٹو

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن )چیئرمین پیپلز پارٹی بلال بھٹو زرداری نے26 ویں آئینی ترمیم کیلئے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے  کہا  ہےکہ اس آئین میں کچھ ترامیم سو فی صد اتفاق رائے سے منظور کی گئی ہیں، پی ٹی آئی سے کہوں گا کہ کم از کم مولانا فضل الرحمان کی ترامیم کو متفقہ طور پر منظور کریں۔

 "جیو نیوز " کے مطابق  بلاول بھٹو نے کہا کہ آئینی عدالت کی تجویز سب سے پہلے قائداعظم محمد علی جناح نے گول میز کانفرنس میں دی تھی،  جسٹس دراب پٹیل افتخار چوہدری کی طرح پی سی او جج نہیں تھے، ان ہی جسٹس دراب پٹیل نے انسانی حقوق کمیشن پاکستان کی بنیاد رکھی اور آئینی عدالت کی تجویز دی جس میں تمام صوبوں کی مساوی نمائندگی ہو۔ 2006 میں میثاق جمہوریت کے ذریعے طے کیا کہ آئینی عدالت بنے گی، 2006 میں پاکستان کی تمام جمہوری جماعتوں نے آئینی عدالت کے قیام پر اتفاق کیا، شیکسپیئر نے کہا تھا کہ گلاب کو کسی بھی نام سے پکاریں وہ گلاب ہو گا، جب سینیٹ بنایا گیا تو کسی نے یہ نہیں کہا کہ آپ پارلیمان کے اوپر پارلیمان بنا رہے ہو، آئینی بینچ میں چاروں صوبوں کی نمائندگی ہوگی۔مولانا  فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کے مطالبے پر آئینی عدالت کا مطالبہ چھوڑ کر آئینی بینچ بنانے جا رہے ہیں، صوبوں میں بھی آئینی بینچ کی تجویز دی ہے، جس سے عوام کا فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کالا سانپ افتخار چوہدری والی عدلیہ ہے، ہم نے اٹھاون ٹو بی کا اختیار صدر سے واپس لیا تو عدالت نے وہ اختیار اپنے پاس رکھ لیا۔ ایک وزیراعظم کو خط نہ لکھنے پر فارغ کردیا گیا اور ایک وزیراعظم کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر فارغ کر دیا گیا۔ آپ نے وزیراعظم خود نکالے مگر قومی اسمبلی کے ارکان سے یہ اختیار لے لیا کہ وہ قائد ایوان پر عدم اعتماد کر سکیں۔

 بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جسٹس افتخار چوہدری نے پوری اٹھارھویں ترمیم کو اٹھا کر پھینکنے کی دھمکی دی، اس لیے بلیک میلنگ میں آکر انیسویں ترمیم کرنی پڑی۔ الجہاد کیس کے تحت جج لگانے کا اختیار ججوں نے اپنے پاس رکھ لیا۔مشرف کے دور میں پی سی او پر حلف لیا گیا، جب مشرف کی کرسی خطرے میں تھی تو انہیں جمہوریت یاد آگئی۔ہم سیاست دانوں نے اس زمانے میں ججوں کو یہ عادت ڈلوائی کہ چیف تیرے جاں نثار بے شمار بے شمار، نتیجے میں پاکستان کی عدالتوں کا دنیا بھر میں مذاق بن گیا، آلو اور ٹماٹر کی قیمتوں کا فیصلہ بھی عدالتیں کرنے لگیں، رکوڈک کیس کی وجہ سے ملک کو کتنا نقصان ہو گیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ  ماتحت عدلیہ سب سے سست ہے، صوبوں میں آئینی بینچ قائم ہوں گی تو عوام کو جلد اور فوری انصاف ملنا شروع ہو جائے گا۔ جے یو آئی نے سود اور اسلامی نظریاتی کونسل کے بارے میں ترمیم کی تجویز دی ہے۔