ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغواء برائے تاوان کے بڑھتے واقعات
کچے کے ڈاکوؤں کے ہاتھوں شہریوں کے اغواء اور تاوان مانگنے کے واقعات معمول بنتے جارہے ہیں پہلے صوبہ سندھ میں ان وارداتوں میں اضافہ دیکھنے کو ملتا تھا اب یہ وارداتیں پنجاب میں بھی شروع ہو گئی ہیں۔کچے کے ڈاکووں نے شہریوں کو اغوء کرکے تاوان مانگنے کا جو سلسلہ شروع کررکھا ہے،قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کے سامنے بے بس دیکھائی دیتے ہیں۔ انہوں نے ایسے گھناونے طریقے اختیار کررکھے ہیں کہ ٹارگٹ بغیر کسی مذاحمت کے آسانی سے ان کا شکار ہوجاتے ہیں۔کچے کے ڈاکوؤ ں کی جانب سے لوگوں کو اغوا ء کرنے کے لیے ملک بھر بالخصوص صوبہ سندھ اور پنجاب کے مختلف شہروں میں اپنی ٹیمیں چھوڑنے کا انکشاف ہوا ہے، یہ انکشاف انسداد اغواء برائے تاوان سیل کراچی کے ایس ایس پی انیل حیدر نے چند دن پہلے میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا ہے انہوں نے بتایا کہ جرائم پیشہ افراد بھیس بدل کر شہروں میں لوگوں کو اغوا کرنے میں مصروف ہیں۔ کراچی شہر میں کچے کے ڈاکوؤں کے سہولت کارموجود ہیں جولوگوں کو اغوا ء کرکے کچے کے علاقے میں منتقل کرنے کا کاروبار کررہے ہیں۔ ایس ایس پی انیل حیدر نے کہا کہ دو ملزمان کی گرفتاری کے بعد دوران تفتیش علم ہوا کہ کچے کے ڈاکو بھیس بدل کر کراچی کی مختلف فیکٹریوں میں کام کررہے اور کچے لوگوں کو اپنے جال میں پھنسانے کے کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکوؤں کے یہ سہولت کار اچھی نوکری اور روشن مستقبل کا خواب دکھا کر اپنے ٹارگٹ کو ساتھ لے کر جاتے ہیں اور کچے کے علاقے میں چھوڑ کر خود واپس اسی فیکٹری میں اپنی ملازمت پر آجاتے ہیں اور اگلے ٹارگٹ کا نشانہ شروع کردیتے ہیں۔یہ سہولت کار اپنے ٹارگٹ کا بغور جائزہ لیتے ہیں اور ان کی خواہشات اور ترجیحات کا جائزہ لے کر اپنے ساتھیوں کو انفارم کرتے ہیں، پھر واٹس ایپ میسج کے ذریعے اسی خواہش پر مبنی لالچ دے کر اس شخص کو جال میں پھنسا لیا جاتا ہے۔
ایس ایس پی انیل حیدر نے کہا کہ گزشتہ تین ماہ میں کراچی سے 9 افراد کو اغوا ء کرکے کچے کے علاقوں میں منتقل کیا گیا، ان افراد میں سے 5 ابھی بھی ڈاکوؤں کی قید میں ہیں جبکہ 4 کو بازیاب کروالیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ شہروں میں ہنی ٹریپ کے ذریعے شادی، نوجوانوں کو نوکریوں اور دیگر چیزوں کا لالچ دے کر بھی اغوا کیا جارہا ہے، ملزمان شہریوں کو بلیک میل کرکے 1، 1 کروڑ تاوان یا مہنگے موبائل فونز کا مطالبہ کرتے ہیں۔ایس ایس پی انسداد اغوا سیل نے کہا کہ لوگ اپنوں پر نظر رکھیں، زیادہ یا چھپ کر موبائل استعمال کرنے والے کہیں ڈاکوؤں کے جال میں نہ پھنس رہے ہوں۔اسی طرح کے واقعات اب پنجاب میں بھی ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ابھی چار پانچ دن پہلے کی خبر ہے کہ ڈرامے میں اداکاری کا شوق رکھنے والا لاہور کا شہری کچے کے ڈاکوؤں کے ہاتھ چڑھ گیا۔ لاہور شاہدہ ٹاؤن سے تعلق رکھنے والا شہری ہنی ٹریپ کا شکار ہوکر کچے کے ڈاکوؤں کے نشانے پر آگیا۔36 سالہ عامر عباس کو اداکاری کے لیے سندھ سے کال موصول ہوئی، عامر عباس کو کال کرنے والے نے ڈرامے میں کام کرنے کیلئے سندھ بلوایا۔ بلوانے والوں نے عامر عباس کو کرائے کے پیسے بھی بھیجے، عامر اپنے ساتھ اداکاری کی شوقین ایک خاتون کو بھی ساتھ لے گیا۔بعد ازاں سندھ پہنچ کر عامر عباس کو کچے کے ڈاکوؤں نے پکڑ لیا۔درج ایف آئی آرکے مطابق زنجیروں سے باندھ کر عامر عباس پر تشدد کیا جا رہا ہے۔اور اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کردی گئی ہے۔ عامرعباس پر کچے کے ڈاکووں نے تشدد کی ویڈیو اہلخانہ کو بھی بھیجی ہے۔ جس کے بعد وہ اسے چھوڑنے کے عوض کروڑوں روپے تاوان مانگ رہے ہیں۔تشدد کے دوران عامر عباس نے اہلخانہ کو جلد از جلد پیسوں کے انتظام کرنے کا کہا ہے۔پنجاب سے کچے کے ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغواء اور تاوان مانگنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔چند دن پہلے اوکا ڑہ حویلی لکھا کا رہائشی بزرگ شہری لیاقت علی بھی ہنی ٹریپ کے ذریعے کچے کے ڈاکوؤں کے ہتھے چڑھ گیا، ڈاکوؤں نے برہنہ کر کے اسلحہ کے زور پر تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کر دی۔ڈاکوؤں نے بزرگ شہری کی رہائی کے لئے ایک کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا، لواحقین نے عامر عباس اس کے ساتھ جانے والی لڑکی اور لیاقت علی کی بازیابی کے لئے آئی جی پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔اسی طرح پچھلے دنوں ایک اور واقعہ میں کچے کے ڈاکوؤں نے رشتے کا جھانسہ دے کر پورا خاندان اغوا ء کرلیا، جس میں دو مرد دو خواتین اور چار بچے شامل تھے۔سکھر مائیکرو کالونی کے رہائشی اعجاز سیال نے خاندان کے 8 افراد کے لاپتہ ہونے کی نیوپند تھانے پر اطلاع دی۔سکھر پولیس نے بتایا کہ مائیکرو کالونی کے رہائشی خاندان کو شکارپور میں رشتے کا جھانسہ دیکر بلایا گیا لاپتہ ہونے والے خاندان کے آٹھ افراد کو شکارپور کے ناپر کوٹ تھانے کی حدود سے اغوا ء کیا گیا ہے۔مبینہ طور پر اغواء ہونے والوں میں دو مرد دو خواتین اور چار بچے شامل ہیں، اغوا ہونے والوں میں 16 سالہ مجیب، 30 سالہ فھیم، 28 سالہ امبرین 50 سالہ غزالہ، 5 سالہ عائشہ، چار سالہ سائرا، 4 سالہ یوسف اور ایک سال کی سمرین شامل تھیں۔رشتہ دیکھنے کیلئے جانے والا خاندان انڈس ہائی وے پر کرمپور لاڑو کے مقام پر پہنچا، جہاں سے انہیں ایک شخص اپنے ساتھ لے گیا جس کے بعد خواتین نے کال کر کے سکھر میں گھر والوں کو بتایا کہ انہیں اغوا ء کرلیا گیا ہے۔عوام کے جان ومال کاتحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ پنجاب پولیس کے ساتھ مبینہ مقابلوں میں کچے کے ڈاکوؤں کے ہلاک ہونے کی خبریں بھی آتی رہتی ہیں جبکہ ڈاکوؤں کے ہاتھوں اہلکاروں کی شہادتوں کے واقعات بھی پیش آئے ہیں۔ارباب اختیار اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کومغویان کی بازیابی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اس طرح کے اقدامات کرنے چاہیں کہ کچے کے ڈاکووں کے ہاتھوں ان کی جان بچائی جاسکے اور مستقبل بنیادوں پر ایسا آپریش کیا جائے کہ ان کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔