حامد خان کا 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلاء تحریک شروع کرنے کا اعلان

حامد خان کا 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلاء تحریک شروع کرنے کا اعلان
حامد خان کا 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلاء تحریک شروع کرنے کا اعلان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما اور سپریم کورٹ بار کے سابق صدر حامد خان نے نیشنل ایکشن کمیٹی کے ذریعے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلا ءتحریک شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وکلا ءجسٹس منصور علی شاہ کے علاوہ کسی کو اگلا چیف جسٹس نہیں مانیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما حامد خان نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل اور آج کا دن سیاہ ترین ہیں، آئینی ترمیم نے آئین کا حلیہ بگاڑ دیا، ہم وکلاء اس ترمیم کو غیر آئینی سمجھتے ہیں۔ یہ آئینی ترمیم آئین کے ڈھانچے کے برعکس ہے، ایسی ترمیم کے بارے میں سپریم کورٹ کے ججز کی مثالیں موجود ہیں، ہم وکلاء پر آئین اور عدلیہ کا تحفظ فرض ہے، ہم وکلاء کی ملک تحریک چلائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو اٹھا کر وہیل چیئر پر لایا گیا، ہم سمجھتے ہیں یہ ووٹ گنے نہیں جاسکتے، ہارس ٹریڈنگ کے بغیر حکومت کا نمبر مکمل نہیں ہوتا۔
حامد خان نے کہا کہ موجودہ چیف جسٹس کا اس میں افسوسناک کردار ہے، انہوں نے 63 اے کے اوپر نظر ثانی کی درخواست کو کھولا، اس سے ہارس ٹریڈنگ کا راستہ کھلا، 25 اکتوبر کو چیف جسٹس روانہ ہورہے ہیں، وکلاء 25 اکتوبر یوم نجات کے طور پر منائیں گے۔
پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ وکلاء تحریک پہلے سے چل رہی ہے، اب تحریک حالیہ آئینی ترمیم کے خلاف ہوگی، مختلف شہروں میں وکلاء کنونشن جاری ہیں، ججز کیس سامنے آنے پر آئین کا دفاع کریں گے، ججز نے آئین کے دفاع کا حلف اٹھایا ہوا ہے۔
عابد زبیری:اس موقع پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر عابد زبیری نے کہا کہ ہم عدلیہ کا جنازہ نہیں اٹھنے دیں گے، سب سے زیادہ حکومت کے خلاف کیس آتے ہیں، حکومت نے سب کچھ اسی لیے کیا ہے۔ ہماری عدلیہ کے پر کاٹ دیئے گئے ہیں، چیف جسٹس منصور علی شاہ ہی ہوں گے، ہماری وکلاء تحریک شروع ہوچکی ہے، ہم نے خیبر تا کراچی وکلاء سے مشاورت کر لی ہے، اسٹیبلشمنٹ کی ترمیم ہم نہیں مانیں گے، سپریم کورٹ کو اصل حالت میں بحال کرائیں گے، آئینی عدالت کے جج حکومتی ہوں گے، ایسے میں انصاف کدھر سے ہوگا۔
شہباز کھوسہ:ایڈیشنل سیکرٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن شہباز کھوسہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قاضی صاحب ایمانداری کا لبادہ اوڑھ کر بیٹھے ہیں، وہ بنیادی حقوق کے محافظ تھے، ایک جماعت سے اس کا نشان چھینا، الیکشن پر کیسے مہر ثبت کی ،سب کے ذمہ دار قاضی صاحب ہیں۔وکلاء ان لوگوں کو پہچانیں ،کالی بھیڑیں باہر نکالیں، پارلیمنٹ کا آڈٹ ہونا چاہیے، اربوں لے کر قانون پاس کر دیا، بدبودار پارلیمان کے کردار سے پڑوسی ملک آگے نکل گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ قاضی صاحب نے 63 اے میں سہولت کاری کی، ججز کو تنبیہ کرتا ہوں، بنیادی حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کا گھیراؤ کریں گے، موجودہ حکومت ڈیفیکٹو حکومت ہے، کالے سانپ مستقبل میں آج کی حکومت کے گلے پڑیں گے لیکن تب کالے کوٹ ان کی سپورٹ کے لیے نہیں ہوں گے۔
سردار لطیف کھوسہ:پی ٹی آئی رہنما سردار لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف، شہباز شریف، خواجہ آصف ہارے ہوئے ہیں، مسلم لیگ (ن) کے پاس 18 نشستیں ہیں، پی ٹی آئی کے پاس 180 نشستیں ہیں۔ ہمارے ارکان اسمبلی کو اٹھایا گیا، ہمارے لیے کنٹینرستان بنا دیا گیا ہے، ڈھٹائی کے ساتھ 26 ویں ترمیم کی گئی، یہ عدلیہ کو غلام بنانے کی کوشش ہے، پارلیمنٹ کے پاس آئینی ترمیم کا اختیار ہی نہیں۔ پاکستان کو ایک چھاؤنی بنا دیا گیا ہے، شہباز، نواز، مریم کے پلے کچھ ہے نہیں، محسن نقوی کو جو دیا اس میں تباہی ہوئی۔
شعیب شاہین:پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین نے کہا کہ قاضی صاحب نے ترمیم کے لیے راستے بنائے، یہ آرمی ترمیم ختم ہوگی انصاف کا بول بالا ہوگا۔

مزید :

قومی -